آندھرا پردیش میں خوفناک ریکٹر دھماکہ، 15 افراد جاں بحق، تقریباً 50 زخمی، وزیر اعلیٰ نے جانچ کا دیا حکم
ایک پولیس افسر نے بتایا کہ دھماکہ اتنا زوردار تھا کہ حادثہ کا شکار ہوئے لوگوں کے چمڑے کیمیکل کی جلن سے بری طرح چھلنے لگے تھے، بیہوش ہونے سے پہلے متاثرین خوب چیخ رہے تھے۔
آندھرا پردیش کے انکاپلّی میں بدھ کے روز خوفناک حادثہ پیش آیا جس میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے اور تقریباً 50 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ واقعہ ایک فارما یونٹ میں ریکٹر دھماکہ سے پیش آیا جس کے بعد ہر طرف چیخ و پکار پھیل گئی۔ اچوتاپورم ’اسپیشل اکونومک زون‘ (ایس ای زیڈ) میں دوا کمپنی ایسینٹیا میں جب بڑی تعداد میں ملازمین لنچ بریک لے رہے تھے تبھی یہ دھماکہ ہوا۔ افسران کا کہنا ہے کہ لنچ بریک کے دوران کمپنی احاطہ میں دھماکہ کے بعد زبردست آگ لگ گئی۔ اس سے ملازمین میں افرا تفری پیدا ہو گئی اور وہ جان بچانے کے لیے باہر کی طرف بھاگے۔
اس حادثہ کی خبر ملتے ہی فائر بریگیڈ کی کئی گاڑیاں پہنچ گئیں اور آگ پر قابو پانے کی کوششیں شروع ہو گئیں۔ این ڈی آر ایف اور پولیس جوانوں نے عمارت کی تیسری منزل پر پھنسے ہوئے ملازمین کو بڑی مشقت کے بعد باہر نکالا۔ اس دوران زخمیوں کو انکاپلّی کے مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔ افسران کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں کچھ کی حالت انتہائی سنگین ہے اس لیے مہلوکین کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جس وقت یہ دھماکہ ہوا، تقریباً 300 ملازمین وہاں موجود تھے۔ دھماکہ اتنا زوردار تھا کہ عمارت کی پہلی منزل کا سلیب منہدم ہو گیا۔
اس درمیان آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو نے اچوتاپورم فارما کمپنی حادثہ کی اعلیٰ سطحی جانچ کا حکم صادر کر دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کل انکاپلّی ضلع کے اچوتاپورم علاقہ کا دورہ بھی کریں گے اور فارما کمپنی حادثہ میں ہلاک ہونے و زخمی ہونے والوں کے کنبہ سے ملاقات کریں گے۔ وہ جائے حادثہ کا بھی دورہ کریں گے اور وہاں کے حالات کا جائزہ لیں گے۔
انگریزی اخبار ’دی انڈین ایکسپریس‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مہلوکین میں دو کی شناخت پوڈی موہن اور این ہریکا کی شکل میں ہوئی ہے۔ اس حادثہ کے تعلق سے اچوتاپورم پولیس اسٹیشن کے سرکل انسپکٹر ایم بچیا نے بتایا کہ دھماکہ اتنا زوردار تھا کہ حادثے کے شکار ہوئے لوگوں کے چمڑے کیمیکل کی جلن سے بری طرح چھلنے لگے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ خوفناک، دل دہلا دینے والا تھا، بیہوش ہونے سے پہلے وہ چیخ رہے تھے۔‘‘
کچھ چشم دید لوگوں نے میڈیا سے بات چیت کے دوران حادثہ کے بعد پسرے تباہی کا منظر بیان کیا۔ انھوں نے کہا کہ جائے حادثہ کے مناظر خوفناک تھے۔ ریکٹر سے سیاہ دھواں نکل رہا تھا جو بہت اونچائی تک پھیل گیا تھا۔ اونچی اونچی آگ کی لپٹیں بھی دکھائی دے رہی تھیں جس سے لوگ دہشت میں تھے۔ دھوئیں کی وجہ سے آس پاس کے لوگوں کو سانس لینے میں بھی دقت ہو رہی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔