ہنڈن برگ رپورٹ: ’موڈانی مہاگھوٹالہ‘ کے خلاف کانگریس کا ملک گیر مظاہرہ کل، جے پی سی سے جانچ کرانے کا مطالبہ

کانگریس ترجمان سپریا شرینیت کے مطابق ہنڈن برگ کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سیبی چیف اور ان کے کنبہ کے اراکین بھی اس معاملے میں ملوث ہیں، اس کی جے پی سی کے ذریعہ جانچ کرانی چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>پی ایم مودی اور گوتم اڈانی، تصویر @INCIndia</p></div>

پی ایم مودی اور گوتم اڈانی، تصویر @INCIndia

user

قومی آوازبیورو

سیبی چیف مادھبی پوری بُچ کے خلاف ہنڈن برگ کی رپورٹ پر کوئی کارروائی نہ ہونے سے اپوزیشن پارٹی کانگریس سخت ناراض دکھائی دے رہی ہے۔ اس نے اس معاملے میں اب ملک گیر احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس کے سرکردہ لیڈران نے کئی ریاستوں میں آج پریس کانفرنس کر ’موڈانی مہاگھوٹالہ‘ کے خلاف 22 اگست یعنی جمعرات کو احتجاجی مظاہرہ کرنے کی اطلاع دی ہے۔ کانگریس اس پورے معاملے کی جے پی سی (جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

دہلی میں کانگریس صدر دیویندر یادو اور پارٹی ترجمان سپریا شرینیت، مہاراشٹر کے ناگپور میں بھوپیش بگھیل، ممبئی میں ناصر حسین، اتر پردیش کے لکھنؤ میں سچن پائلٹ، چنڈی گڑھ میں امی یاگنک، آندھرا پردیش کے وشاکھاپٹنم میں گردیپ سپل، وجے واڑہ میں مدھو گوڑ یاکشی وغیرہ نے پریس کانفرنس کر ملک گیر احتجاجی مظاہرہ سے متعلق تفصیلی جانکاری دی۔ سبھی لیڈران نے ’موڈانی مہاگھوٹالہ‘ کی جانچ جے پی سی سے کرانے کا مطالبہ کیا اور ہنڈن برگ رپورٹ پر کوئی کارروائی نہ ہونے پر فکر کا اظہار کیا۔


دہلی میں منعقد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے کہا کہ ہنڈن برگ کی رپورٹ پر جے پی سی کے ذریعہ جانچ کرائی جانی چاہیے۔ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سیبی چیف اور ان کے کنبہ کے اراکین کی بھی اس پورے معاملے میں اہم کردار رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سیبی چیف پر جس طرح کے الزامات لگے ہیں، اس کے بعد انھیں عہدہ سے ہٹایا جانا چاہیے۔ سپریم کورٹ کو بھی اس معاملے پر از خود نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔ ہنڈن برگ کی نئی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ کے سامنے سبھی حقائق نہیں رکھے گئے تھے۔

سپریا شرینیت نے کہا کہ موڈانی مہاگھوٹالہ معاملے کی جانچ جے پی سی سے کرانا ہی مناسب طریقہ ہے، کیونکہ اس طرح کی کمیٹی میں سبھی سیاسی پارٹیوں کے نمائندہ ہوتے ہیں اور اس کا دائرہ بڑا ہوتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں کانگریس پارٹی کے سبھی متبادل کھلے ہوئے ہیں اور پارٹی اپوزیشن میں رہنے کی اپنی ذمہ داری پوری طرح سے نبھائے گی۔


میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کانگریس ترجمان نے کہا کہ مودی جی کے غیر ملکی دورے او حکومت کی خارجہ پالیسی سب کچھ اڈانی جی کے لیے ہو چکا ہے۔ مودی جی کے دورے کے بعد سری لنکا میں اڈانی گرین انرجی پاور پرچیز ایگریمنٹ 20 سال کے لیے 367 کروڑ سرمایہ کاری کرے گی۔ بنگلہ دیش میں اڈانی گروپ الیکٹرو پاور کا ایگریمنٹ ملا اور اسی طرح اسرائیل میں وزیر اعظم کے دورے کے بعد اڈانی کو بزنس ملا۔ ظاہر ہے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی اڈانی کے کاروبار کے لیے سبھی حدیں پار کر رہی ہے۔ آج 2 روپے کی چیز 20 روپے میں مل رہی ہے۔ اب سوال اٹھتا ہے کہ جس کی حفاظت اور سیکورٹی خود وزیر اعظم مودی جی کر رہے ہیں، اس کی جانچ کون کرے گا۔

سپریا شرینیت نے ہنڈن برگ رپورٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں ہزاروں کروڑ روپے کے اڈانی مہاگھوٹالے کی جانچ کر رہی سیبی چیف مادھبی بُچ کے بارے میں کچھ اہم باتیں بتائی گئی ہیں۔ مادھبی اڈانی گھوٹالہ کو لے کر جن کمپنیوں کی جانچ کر رہی ہیں، اس میں خود ان کا اور ان کے شوہر دھول بُچ کا پیسہ لگا ہوا ہے۔ دھول بُچ کمپنی ایڈوائزر بھی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ مادھبی سیبی چیف عہدہ سے فوراً استعفیٰ دیں۔ سرمایہ کاروں کے ہزاروں کروڑ روپے کے نقصان کا ہرجانہ کون بھرے گا، کیونکہ مادھبی بُچ نے سپریم کورٹ کی جانکاری میں یہ لایا ہی نہیں کہ کمپنیوں میں ان کی شراکت داری ہے جن کی وہ جانچ کر رہی ہیں۔ آج سوال اٹھتا ہے کہ مودی جی آخر کب تک اڈانی کو بچائیں گے؟ سپریا شرینیت نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ سیبی کی جانچ رپورٹ کو دوبارہ کھنگالنے کی ضرورت ہے، کیونکہ سیبی چیف نے جانچ سے متعلق سپریم کورٹ کو تاریکی میں رکھا۔


دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے بھی اس پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ مودی حکومت میں امیر مزید امیر ہو رہے ہیں اور غریب مزید غریب ہو رہے ہیں۔ اس تعلق سے کانگریس پارٹی اور راہل گاندھی کئی بار آواز اٹھا چکے ہیں۔ پی ایم مودی جس طرح اڈانی کو فائدہ پہنچا رہے ہیں اور جس طرح ’اڈانی مہاگھوٹالہ‘ ہوا ہے، اس کو عوام تک پہنچانے کے لیے کانگریس سڑک سے پارلیمنٹ تک لڑائی لڑنے کا عزم کر چکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔