شرومنی اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل ’گنہگار‘ قرار، اکال تخت کے سامنے مانگیں گے معافی

بادل سے کہا گیا کہ وہ 15 دنوں کے اندر سری اکال تخت صاحب کے سامنے حاضر ہوں اور ان فیصلوں کے لیے معافی مانگیں جن سے نے 'پنتھ' کی شبیہ کو گہرا نقصان پہنچا اور سکھوں کے مفادات متاثر ہویے

سکھبیر بادل، آئی اےاین ایس
سکھبیر بادل، آئی اےاین ایس
user

قومی آوازبیورو

چنڈی گڑھ: سری اکال تخت کے جتھیدار گیانی رگھبیر سنگھ نے جمعہ کو شرومنی اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل کو 'تنکھیا' (مذہبی بدفعلی کا مجرم) قرار دے دیا۔ یہ اعلان بادل اور ان کی پارٹی کی حکومت کی 2007 سے 2017 تک کی گئی ’غلطیوں‘ کی وجہ سے کیا گیا تھا۔ اس اعلان کے فوراً بعد سکھبیر سنگھ بادل نے ایکس پر لکھا کہ وہ سری اکال تخت صاحب کے آگے سر جھکاتے ہیں اور اس حکم کو قبول کرتے ہیں۔ بادل نے پنجابی میں ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ جلد ہی سری اکال تخت کے سامنے پیش ہوں گے اور معافی مانگیں گے۔

سری اکال تخت کے پانچ سکھ سرکردہ پیشواؤں کی میٹنگ کے بعد جتھیدار گیانی رگھبیر سنگھ نے بادل سے کہا کہ وہ 15 دنوں کے اندر سری اکال تخت صاحب کے سامنے پیش ہوں اور نائب وزیر اعلیٰ اور شرومنی اکالی دل کے سربراہ کی حیثیت سے کیے گئے اپنے ان فیصلوں کے لیے معافی مانگیں، جن سے 'پنتھ' (فرقہ) کی شبیہ کو گہرا نقصان پہنچا اور سکھ مفادات متاثر ہوئے۔

گیانی رگھبیر سنگھ نے کہا کہ جب تک بادل اپنے ’گناہوں‘ کے لیے معافی نہیں مانگتے وہ 'تنکھیا' ہی رہیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سکھ برادری کے وہ ارکان جو 2007-17 کے دوران اکالی حکومت میں وزیر تھے، وہ بھی ذاتی طور پر سری اکال تخت کے سامنے حاضر ہوں اور 15 دنوں کے اندر اپنی تحریری وضاحت پیش کریں۔


اگرچہ جتھیدار نے بادل کی طرف سے کی گئی ’غلطیوں‘ کی تفصیلات نہیں بتائیں، تاہم 2015 میں فرید کوٹ میں گرو گرنتھ صاحب کی 'بیر' (کاپی) کی چوری، ہاتھ سے لکھے ہوئے ناپاک پوسٹرز نصب کرنا اور مقدس کتاب کے پھٹے ہوئے صفحات بکھرے ہوئے پائے جانا جیسے واقعات شرومنی اکالی دل کے دور میں ہوئے تھے۔ اجلاس سے ایک روز قبل بادل نے پارٹی کے سینئر لیڈر بلوندر سنگھ بھوندر کو کارگزار صدر مقرر کیا تھا۔

بادل نے اپنے خط میں کہا کہ وہ اور ان کے ساتھی شری اکال تخت کی طرف سے جاری کردہ ہر حکم کو گرومت روایات کے مطابق عاجزی سے قبول کریں گے۔ انہوں نے اکتوبر 2015 میں اپنے والد اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل کی طرف سے شری اکال تخت کو لکھے گئے خط کی ایک کاپی بھی منسلک کی، جس میں 2007 سے 2015 کے دوران پنجاب میں پیش آنے والے ’کچھ المناک واقعات‘ کا ذکر کیا گیا تھا۔


فرید کوٹ میں احتجاج کے دوران پولیس کی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ 2015 کے توہین آمیز واقعات کا ذکر کرتے ہوئے باغی رہنماؤں نے کہا کہ اس وقت کی حکومت مجرموں کو سزا دینے میں ناکام رہی تھی۔ انہوں نے 2007 میں درج گرمیت رام رحیم سنگھ کے خلاف توہین مذہب کے مقدمے کا بھی حوالہ دیا، جس میں بادل پر ڈیرہ سربراہ کو معافی دلانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

سری اکال تخت نے 2015 میں ڈیرہ سربراہ کو معاف کر دیا تھا لیکن سکھ برادری اور بنیاد پرستوں کے دباؤ کی وجہ سے یہ فیصلہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔