آسام: ’مسلمانوں کو کتنا ستائیں گے؟‘ اسمبلی میں نمازِ جمعہ کی چھٹی ختم کرنے پر وزیر اعلیٰ سرما سے مجیب الرحمن کا سوال

رکن اسمبلی مجیب الرحمن کا کہنا ہے کہ ہر جمعہ کو ہمیں نماز کے لیے 2-1 گھنٹے ملتے تھے، یہ 1936 سے چلا آ رہا ہے، 90 سال ہو گئے... بہت ساری حکومتیں اور وزیر اعلیٰ آئے لیکن انھیں کوئی دقت نہیں ہوئی۔

آسام اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس
آسام اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے آج اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جانکاری دی کہ اب اسمبلی ملازمین یا اراکین اسمبلی کو جمعہ کے روز نماز کے لیے ملنے والی 2 گھنٹوں کی چھٹی نہیں ملے گی۔ آج چونکہ آسام اسمبلی کے اجلاس کا آخری دن تھا، اس لیے آئندہ اجلاس سے یہ حکم نافذ العمل ہوگا۔ اس خبر کے سامنے آتے ہی اپوزیشن پارٹیوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ خصوصاً ریاست میں اے آئی یو ڈی ایف (آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ) کے سبھی اراکین اسمبلی نے اس فیصلے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔

نمازِ جمعہ کے لیے ملنے والے بریک کو ختم کیے جانے سے ناراض اے آئی یو ڈی ایف رکن اسمبلی مجیب الرحمن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما ایوان کی روایات کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، انھوں نے اسمبلی کی کینٹین میں پورک (خنزیر کا گوشت) دستیاب کرائے جانے پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ ’’آپ مسلمانوں کو کتنا ستائیں گے؟‘‘


مجیب الرحمن کا کہنا ہے کہ ہر جمعہ کو ہمیں نماز کے لیے 2-1 گھنٹے ملتے تھے۔ یہ 1936 سے چلا آ رہا ہے۔ 90 سال ہو گئے... بہت ساری حکومتین اور وزیر اعلیٰ آئے، لیکن انھیں کوئی دقت نہیں ہوئی۔ ہمیں نہیں معلوم کہ موجودہ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کو کیا پریشانی ہے۔ وہ مسلمانوں کو باہر نکالنا چاہتے ہیں۔ وہ ایوان کی روایات کو توڑنے کی کیوں کوشش کر رہے ہیں؟ آپ کو ایوان میں سیکولرزم بنائے رکھنا چاہیے۔ ہر شخص کو اپنے مذہبی اقدار پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے۔

مجیب الرحمن نے آسام حکومت کے تازہ فیصلے پر سخت مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ (ہیمنت بسوا سرما) نے ہمارے دلوں کو توڑا ہے۔ یہ درست نہیں ہے۔ آپ اسمبلی کی کینٹین میں پورک رکھتے ہیں۔ اس سے ہمارے جذبات مجروح ہوتے ہیں، آپ نے پورک کیوں رکھا ہوا ہے۔ آپ سب کچھ ختم کرنا چاہتے ہیں۔ آپ ایک سے زیادہ شادی کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ آپ مسلمانوں کی شادی اور طلاق (قاضی نظام) کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ آپ مسلمانوں پر کتنا ظلم کریں گے؟‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’آج آپ وزیر اعلیٰ ہیں، لیکن پانچ سال گزر جائیں گے۔ آپ کو آگے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ آپ کو سب کو برابر دیکھنا چاہیے۔ آپ کو پورا ملک دیکھ رہا ہے، لیکن لوگ آپ سے نفرت کر رہے ہیں۔ آپ ہمیں نماز سے نہیں روک سکتے۔ ہم اسمبلی میں بھی نماز پڑھیں گے۔ لوگ آپ سے ناراض ہیں۔ آپ اُکسانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ایک دن آپ کو فکر ہوگی کہ آپ کس طرح زوال کا شکار ہوئے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔