آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کے خلاف 18 پارٹیوں نے درج کرائی شکایت، نفرت پھیلانے کا الزام، گرفتاری کا مطالبہ

یونیائٹیڈ اپوزیشن فورم آسام کے جنرل سکریٹری لورنجیوتی گگوئی کے ساتھ پہنچے 18 پارٹیوں کے لیڈران نے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کے خلاف دِسپور تھانہ میں شکایت کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما /&nbsp; تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مسلم منافرت پر مبنی بیان دینے کے لیے مشہور آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے آج ایک بار پھر ایسا بیان دیا ہے جس پر انھیں تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انھوں نے آسام اسمبلی میں اپنی بات رکھنے کے دوران ’میاں مسلم‘ لفظ کا استعمال کیا جس پر اپوزیشن پارٹیوں نے سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اس معاملے میں آسام کی 18 اپوزیشن پارٹیوں نے وزیر اعلیٰ کے خلاف پولیس میں تحریری شکایت کی ہے اور نفرت پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

اپوزیشن پارٹیوں کا الزام ہے کہ ہیمنت بسوا سرما مذہب کی بنیاد پر نفرت پھیلانے کا کام کرتے ہیں، وہ ایک خاص طبقہ کو ہدف بنا کر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس طرح کے بیانات سے ریاست میں فسادات جیسے حالات بن سکتے ہیں۔ یونائٹیڈ اپوزیشن فورم آسام (یو او ایف اے) کے جنرل سکریٹری لورنجیوتی گگوئی وزیر اعلیٰ کے تازہ بیان پر ایک تحریری شکایت لے کر دِسپور تھانہ پہنچے۔ ان کے ساتھ 18 پارٹیوں کے لیڈران بھی موجود تھے۔ بعد ازاں میڈیا کے ساتھ بات چیت میں لورنجیوتی نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعلیٰ سرما مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔


دراصل وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما بدھ کے روز اسمبلی میں اپنی بات رکھ رہے تھے۔ شیوساگر میں 17 سالہ ایک پہلوان پر مبینہ حملے کے لیے مارواڑی طبقہ کے اراکین کے ذریعہ معافی مانگنے کو رضاکارانہ بتاتے ہوئے انھوں نے اپوزیشن لیڈر دیب برت سیکیا کے الزامات کو خارج کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ مارواڑی سماج کی رواداری سے معاملہ سلجھ گیا۔ اس پر اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین اسمبلی نے ہنگامہ کیا تو وزیر اعلیٰ نے کہہ دیا کہ ’اقلیتوں کے بارے میں بات کرنے پر آپ ناراض کیوں ہوتے ہیں؟‘

وزیر اعلیٰ نے اپوزیشن اراکین اسمبلی کو ہدف بناتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ آپ کے درمیان ووٹوں کے لیے مقابلہ ہے، میں اس دوڑ میں شامل نہیں ہوں۔ اس درمیان اے آئی یو ڈی ایف رکن اسمبلی نے کہا کہ نچلے آسام کے لوگ اوپری آسام کے ضلعوں میں جائیں گے، کیونکہ یہ ان کا حق ہے۔ اس پر سرما نے کہہ دیا کہ نچلے آسام کے لوگ اوپری آسام کیوں جائیں گے؟ تاکہ میاں مسلم آسام پر قبضہ کر لیں؟ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ اسی ’میاں مسلم‘ لفظ پر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور تھانہ میں شکایت تک دے دی ہے۔


دراصل ’میاں‘ لفظ کو بنگلہ زبان بولنے والے اشخاص مسلم طبقہ کے درمیان مخالفت کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ غیر بنگلہ زبان والے مسلم اسے بنگلہ دیشی مہاجرین کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن لیڈران میں زبردست ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ پولیس تھانہ میں دی گئی تحریری شکایت میں ہیمنت بسوا سرما کو فوراً گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر گرفتاری نہیں ہوئی تو ریاست میں فساد جیسے حالات بن جائیں گے۔ کانگریس کی ریاستی یونٹ کے چیف بھوپین بورا کے ذریعہ دستخط شدہ اس شکایتی خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہیمنت بسوا سرما مذہب و ذات کے نام پر نفرت پھیلا رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔