راہل گاندھی نے ڈی ٹی سی بس میں کیا سفر، ڈرائیور اور کنڈکٹر سے ان کے مسائل پر ہوئی بات
راہل گاندھی نے اپنے واٹس ایپ چینل پر کچھ تصویریں شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’دہلی میں ڈرائیور اور کنڈکٹر بھائیوں اور بس مارشلوں کے ساتھ ملاقات اور بات چیت ہوئی۔ پھر ٹی ڈی سی بس میں ایک مزیدار سفر۔‘‘
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے 28 اگست کو ڈی ٹی سی (دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن) کی ایک بس میں سفر کیا اور ڈرائیور و کنڈکٹر سے ان کے مسائل پر کھل کر گفتگو کی۔ بس میں اس سفر کے دوران انھوں نے مارشل سے بھی بات چیت کی اور کچھ ایسے ایشوز کے بارے میں جانکاری لی جس کا انھیں سامنا کرنا پڑتا ہے۔ راہل گاندھی نے جنوبی دہلی کے سروجنی نگر بس ڈپو کے قریب جمع لوگوں کے درمیان بیٹھ کر بھی بس ڈرائیورس اور مارشلوں سے بات چیت کی جس کی تصویریں انھوں نے اپنے واٹس ایپ چینل پر شیئر کی ہیں۔
راہل گاندھی نے ڈرائیور، کنڈکٹر اور مارشل کے ساتھ بس میں کیے گئے سفر کی تصویریں شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’دہلی میں ڈرائیور اور کنڈکٹر بھائیوں اور بس مارشلوں کے ساتھ ملاقات اور بات چیت ہوئی۔ پھر ڈی ٹی سی بس میں ایک مزیدار سفر۔ اپنوں کے ساتھ، ان کے ایشوز پہ بات!‘‘ کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے بھی کچھ تصویریں شیئر کی ہیں اور ساتھ میں لکھا ہے کہ ’’راہل گاندھی نے ڈی ٹی سی بس میں سفر کی اور ڈرائیور، کنڈکٹر و مارشل سے ملاقات کر ان کے مسائل سنے۔ جَن نایک (عوامی ہیرو) ہر اس طبقہ سے ملاقات کر ان کی آواز بلند کر رہے ہیں جن کا ملک کی ترقی میں اہم تعاون ہے۔‘‘
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی راہل گاندھی کے بس سفر کی تصویریں اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کی ہیں۔ انھوں نے اس پوسٹ کے ساتھ لکھا ہے کہ ’’عوام کی خدمت میں ہزاروں بسوں والا ٹرانسپورٹ کارپوریشن چلانے والے ڈرائیور، کنڈکٹر اور مارشل کا گھر کیسے چلتا ہے؟ مہنگائی، بچوں کی بڑھتی فیس، تنخواہ اور پنشن کی ٹینشن کے درمیان ان کی زندگی کیسے چلتی ہے؟ ملک میں کروڑوں ایسی آوازیں ہیں جو خوفناک معاشی عدم تحفظ میں جینے کو مجبور ہیں۔ ان کے من کی بات سننا ضروری ہے۔‘‘
پرینکا گاندھی نے اپنے پوسٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’’راہل گاندھی لگاتار انھیں سن رہے ہیں اور ان کے لیے انصاف کی آواز بلند کر رہے ہیں۔ آج انھوں نے ڈی ٹی سی بس میں سفر کیا اور ڈرائیور، کنڈکٹر اور مارشل سے ملاقات کر ان کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔