سنجے راؤت نے مہاراشٹر میں 11 دنوں بعد ووٹنگ فیصد میں زبردست اضافہ پر اٹھائے سوال، پوچھا-’ یہ زائد ووٹ کہاں سے آئے؟‘

سنجے راؤت نے کہا کہ ہم آخری گنتی میں نصف یا ایک فیصد کے فرق کو سمجھ سکتے ہیں لیکن ووٹنگ کے 11 دن بعد 7، 10 فیصد یا اس سے زائد کا اتنا بڑا اضافہ ناقابل فہم ہے اور اس فرق ہضم کرنا مشکل ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سنجے راؤت / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سنجے راؤت / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

شیوسینا (یو بی ٹی) کے ایم پی سنجے راؤت نے مہاراشٹر میں پہلے و دوسرے مرحلے کی ووٹنگ فیصد میں 10 فیصد کے زبردست اضافے پر الیکشن کمیشن سے سوال کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پہلے مرحلے کے 11 دن اور دوسرے مرحلے کے ایک ہفتے بعد الیکشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر ووٹنگ کا جو فیصد پیش کیا ہے، اس میں اچانک 10 فیصد کا زبردست اضافہ کیسے ہو گیا، کہاں سے آیا یہ زائد ووٹ؟

ممبئی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سنجے راؤت نے کہا کہ مہاراشٹر کے چیف الیکٹورل آفیسر اور الیکشن کمیشن کی ویب سائٹس نے اب تک تمام لوک سبھا حلقوں میں فی گھنٹہ اور روزانہ ووٹنگ فیصد کے اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ کیا ہے۔ پہلے مرحلے (19 اپریل) کے 11 دن اور ووٹنگ کے دوسرے مرحلے (26 اپریل) کے ایک ہفتے بعد الیکشن کمیشن نے ووٹنگ کا فیصد جاری کیا ہے، جو پولنگ کی تاریخوں پر دیے گئے لائیو ڈیٹا سے کہیں زیادہ ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ اضافی ووٹ کہاں سے آئے؟


سنجے راؤت نے کہا کہ کئی حلقوں میں ووٹنگ فیصد میں 7 سے 10 فیصد کی تبدیلی ہوئی ہے۔ حالانکہ ناگپور میں مبینہ طور پر اس میں چند پوائنٹس کی کمی آئی ہے اور کم ووٹنگ نے بی جے پی کو پریشان بھی کر دیا ہے۔ انہوں نے شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے لوگوں نے کم ووٹنگ کے بعد اس پر دھیان دیا اور 2019 کے ووٹنگ کے اعداد و شمار کے مقابلے اس بار کی ووٹنگ فیصد میں بڑی کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔

شیوسینا یو بی ٹی کے لیڈر نے کہا کہ لوگ حیران ہیں کہ 11 دنوں میں کم فیصد بڑھ کر تقریباً 2019 کی ووٹنگ فیصد کے برابر کیسے ہو گیا۔ ایسے میں اس پر سوال اٹھنا لازمی ہے۔ سنجے راؤت نے کہا کہ یہ ڈیجیٹل انڈیا کا ڈیجیٹل دور ہے، کیا انہیں (الیکشن کمیشن) ووٹنگ فیصد بتانے میں 11 دن لگتے ہیں؟ ہم آخری گنتی میں نصف یا ایک فیصد کے فرق کو سمجھ سکتے ہیں لیکن آخری گنتی سے قبل ووٹنگ کے 11 دن و ایک ہفتے کے بعد 7، 10 فیصد یا اس سے زائد کا اتنا بڑا اضافہ ناقابل فہم ہے اور اس فرق ہضم کرنا مشکل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔