اولڈ راجندر نگر کوچنگ حادثے پر رندیپ سنگھ سرجے والا برہم، راجیہ سبھا میں اٹھائے سوالات
سرجے والا نے کہا کہ ہمارے وہ ساتھی جو یہاں نہیں ہیں اور جنہوں نے اس سارے معاملے پر موت کی سیاست کی ہے وہ اپنے ضمیر میں ضرور جھانک کر دیکھیں اور محاسبہ کریں کہ کیا یہ سیاست کا موضوع تھا؟
کانگریس کے راجیہ سبھا رکن رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایوان میں راجندر نگر کوچنگ حادثے پر سیاست کیے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے سخت ناراضگی ظاہر کی۔ انہوں نے اس معاملے میں الزام در الزام اور اس پر کی جانے والی سیاست پر سخت تنقید کی۔ سرجے والا نے پیر (29 جولائی) کو راجیہ سبھا میں کہا کہ بچوں کے مستقبل جیسے سنگین معاملے کو بھی سیاست میں گھسیٹ کر لایا جا رہا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔
راجستھان سے کانگریس کے راجیہ سبھا کے رکن رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کو روکنے اور ہمارے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے جیسے سنگین معاملات کو بھی سیوریج، فائر ڈپارٹمنٹ، دہلی حکومت کو نیچا دکھانے کی کوشش اور خود کے لیے براؤنی پوائنٹ حاصل کرنے میں گھسیٹ کر نہ لے جائیں۔ یہ نہایت سنگین معاملہ ہے کہ سیاست کے معیار میں اس قدر گراوٹ آنے لگی ہے کہ جن بچوں کی اس حادثے میں موت ہوئی ہے اسے بھی ہم الزام در الزام اور سیاست کے میں گھسیٹ کر لا رہے ہیں۔
رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ اپنے آپ میں قابل مذمت ہے۔ وہ ساتھی جو یہاں نہیں ہیں اور جنہوں نے اس سارے معاملے پر موت کی سیاست کی ہے وہ اپنے ضمیر میں ضرور جھانک کر دیکھیں اور محاسبہ کریں کہ کیا یہ سیاست کا موضوع تھا؟ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ ہم اس معاملے میں اصل پوائنٹ سے ہٹ گئے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ جب ہم ہندوستانی زمین پر چین کے قبضے، نیٹ پیپر لیک، پاکستان کی سرپرستی میں دہشت گردی اور منی پور جیسے مسائل کو اٹھائیں گے تو ان پر بھی ایوان میں اسی طرح بحث کی جائے گی۔
سرجے والا نے کوچنگ سینٹرز کے تعلق سے کہا کہ ملک میں کوچنگ سینٹرز کا نیٹ ورک 4 وجوہات کی بنا پر پروان چڑھ رہا ہے۔ والدین کا اپنے بچوں کے تعلق سے جذبہ، خود طلبہ کا جذبہ، ہر ادارے میں محدود نشستیں اور بہت کم روزگار اور نوکریوں کے مواقع۔ جب یہ چاروں مل جاتے ہیں تو پھر کوچنگ سینٹرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس ملک میں کوچنگ سینٹرز بڑی تعداد میں پروان چڑھ رہے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق 2028 تک اس ملک میں کوچنگ سینٹرز 1 لاکھ 38 ہزار کروڑ روپے کا کاروبار بن جانے والے ہیں۔ یہ تشویشناک بات ہے۔
رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ 2021-22 میں سرکاری اسکولوں میں اضافہ کے بجائے کمی ہوئی ہے۔ یعنی 15-20214 سے 2021-22 تک 87 ہزار 654 اسکول بند ہوئے۔ کیا یہ حکومت کی ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ اسکول کیوں بند ہو رہے ہیں؟ انہی کی وجہ سے پرائیویٹ اسکول اور ادارے فروغ پا رہے ہیں۔ حکومت انہیں پروموٹ کر رہی ہے۔ ایک طرف آپ سرکاری اسکول بند کر رہے ہیں اور دوسری طرف پرائیویٹ اسکولوں کو بڑھا رہے ہیں۔ آپ تعلیم کی بنیاد پر حملہ کر رہے ہیں۔
سرجے والا نے پیپر لیک کا معاملہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی 10 سالہ دور میں 70 بار پیپرز لیک ہوئے ہیں۔ نیٹ امتحان میں 24 لاکھ بچے شامل ہوئے۔ ان بچوں نے اپنے والدین کے لاکھوں روپے خرچ کر کے کوچنگ سینٹرز میں ایک سال تک تیاری کی اور پھر پیپر لیک ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن معلوم ہوا کہ ہریانہ کے ایک سینٹر کے تمام بچے 720 نمبر لے آئے ہیں۔ گجرات میں بھی ان (بی جے پی) کی حکومت ہے، وہاں بھی ایسا ہی ہوا۔ بہار میں 40 سے 50 لاکھ روپے میں پیپر بکا۔ وہاں بھی انہیں کی حکومتہے۔ جہاں جہاں پیپر لیک ہوتا ہے وہاں وہاں بی جے پی کی حکومت کیسے ہوتی ہے؟ جہاں جہاں پیپر لیک مافیا ہے، وہاں وہاں بی جے پی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔