لوک سبھا الیکشن میں ڈالے اور گنے گئے ووٹوں میں زبردست تفاوت، اے ڈی آر کا سنسنی خیز دعویٰ

اے ڈی آر کے تجزیے کے مطابق حالیہ انتخابات میں 362 پارلیمانی حلقوں میں پولنگ کے کل ووٹوں سے 5,54,598 ووٹ کم شمار کیے گئے جبکہ 176 حلقوں میں کل ڈالے گئے ووٹوں سے 35,093 ووٹ زیادہ شمار کیے گئے۔

<div class="paragraphs"><p>لوک سبھا انتخاب 2024</p></div>

لوک سبھا انتخاب 2024

user

قومی آوازبیورو

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (ADR) نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ 538 پارلیمانی حلقوں میں ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد اور گنتی میں فرق پایا گیا ہے۔ اے ڈی آر کے تجزیے کے مطابق حالیہ انتخابات میں 362 پارلیمانی حلقوں میں پولنگ کے کل ووٹوں سے 5,54,598 ووٹ کم شمار کیے گئے جبکہ 176 حلقوں میں کل ڈالے گئے ووٹوں سے 35,093 ووٹ زیادہ شمار کیے گئے۔ اس معاملے پر الیکشن کمیشن کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

پیر (29 جولائی) کو ایک پریس کانفرنس میں اے ڈی آر کے بانی جگدیپ چوکر نے کہا کہ فائنل پولنگ ڈیٹا جاری کرنے میں غیرمعمولی تاخیر اور مختلف حلقوں اور پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ کے اعداد و شمار کی عدم دستیابی نے انتخابی نتائج کی صداقت پر خدشات پیدا کیے ہیں۔ انہوں نے اس ضمن میں ایک رپورٹ میں جاری کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ابھی تک کوئی مناسب وضاحت دینے میں ناکام رہا ہے کہ اس نے ووٹوں کی گنتی کے بارے میں حتمی اور مستند ڈیٹا جاری کرنے سے پہلے انتخابی نتائج کا اعلان کیوں کیا۔


اس رپوٹ میں ای وی ایم میں ڈالے گئے ووٹ، ان کی گنتی میں تضاد، انتخابات مکمل ہونے کے چند دنوں بعد ووٹنگ کے حتمی فیصد میں اضافہ، ڈالے گئے ووٹوں کی بوتھ وار تعداد کا انکشاف نہ ہونا اور ڈالے گئے ووٹوں کا ڈیٹا جاری کرنے میں بے جا تاخیر جیسی باتوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ویب سائٹ سے ڈیٹا ڈیلیٹ کرنے پر بھی الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔

اے ڈی آر کے بانی جگدیپ چوکر نے کہا کہ الیکشن کمیشن لوک سبھا انتخابات 2019 کے الیکشن میں انتخابی قوانین کی ہوئی خلاف ورزیوں اور بے ضابطگیوں کو 2024 کے انتخابات میں دہرائے جانے سے روکنے میں ناکام رہا ہے، جس سے رائے دہندگان کے ذہنوں میں شک پیدا ہوا ہے۔ اے ڈی آر نے کہا ہے کہ ان خدشات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے اور ان کو دور کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات 2024 کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے ڈالے گئے ووٹوں اور گنتی میں امریلی، اٹنگل، لکش دیپ اور دادرا نگر حویلی اور دمن دیو کے علاوہ 538 پارلیمانی حلقوں میں نمایاں تضادات پائے گئے۔ سورت پارلیمانی سیٹ پر کوئی مقابلہ نہیں تھا کیونکہ یہاں سے بی جے پی امیدوار بلا مقابلہ جیت گیا تھا۔ اس طرح 538 پارلیمانی نشستوں پر ڈالے گئے اور گنے گئے 5,89,691 ووٹوں کا فرق ہے۔

پریس کانفرنس سے آزاد صحافی پونم اگروال نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈالے گئے ووٹوں اور گنتی کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرتے ہوئے انہیں بھی بالکل وہی نتیجہ ملا۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے پہلے 6 مرحلوں کے لیے، ای سی آئی کی ووٹر ٹرن آؤٹ ایپ نے ووٹروں کی درست تعداد ظاہر کی۔ مگر آخری یعنی ساتویں مرحلے میں اس ایپ پر ڈالے گئے ووٹوں کے اعداد و شمار صرف فیصد کے حساب سے دیئے گئے تھے اور سابقہ ڈیٹا کو ہٹا دیا گیا تھا۔


ماہرین کی ٹیم اور اے ڈی آر کے ذریعہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے حوالے سے کی گئی تحقیق کے مطابق 542 حلقوں کے تجزیے میں 347 سیٹوں میں تضاد دیکھا گیا۔ 195 نشستوں پر کوئی اختلاف نہیں تھا۔ یہ تضادات 1 ووٹ (سب سے کم) سے لے کر 101,323 ووٹ (سب سے زیادہ) یعنی کل ڈالے گئے ووٹوں کا 10.49 فیصد تھے۔ 6 نشستیں ایسی تھیں جہاں ڈالے گئے ووٹوں اور گنتی کے درمیان فرق جیت کے مارجن سے زیادہ تھا۔ مجموعی طور پر ڈالے گئے اور گنتی کے 739,104 ووٹوں کا فرق تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔