’شیو کی طرح ہم بھی زہر پیتے رہے‘، نام نہاد ہندو اور تشدد کے حوالے سے راہل گاندھی کا پارلیمنٹ میں بی جے پی پر سخت حملہ

شیو کی علامتوں کا ذکر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ترشول ہمیں عدم تشدد کا پیغام دیتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے ’ابھئے مدرا‘ میں اٹھایا ہوا ہاتھ کانگریس کے نشان جیسا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی پارلیمنٹ میں / آئی اے این ایس</p></div>

راہل گاندھی پارلیمنٹ میں / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے آج چھٹے روز اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے بی جے پی پر جم کر حملہ کیا۔ راہل گاندھی کا یہ حملہ اس قدر شدید تھا کہ پی ایم مودی سے لے کر وزیر داخلہ امت شاہ تک احتجاج کرتے ہوئے نظر آئے۔ راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں ان تمام موضوعات پر بی جے پی کو نشانہ بنایا جن کا وہ پارلیمنٹ کے باہر تذکرہ کرتے رہے ہیں۔ راہل گاندھی نے ہندو مذہب سے لے کر حکومت کی پالیسوں تک، منی پور سے لے کر کشمیر تک حکومت کے طریقۂ کار پر تنقید کی۔

اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی مسلسل آئین پر حملہ کر رہی تھی، جس کے نتائج انتخابات میں نظر آئے۔ ہمارے کئی لیڈروں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ ایک لیڈر ابھی جیل سے باہر آیا ہے جبکہ دوسرا ہنوز قید میں ہے۔ مجھ پر بھی حملہ ہوا اور یہ سب ملک کے وزیر اعظم کے حکم پر کیا گیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ میرے خلاف 20 سے زائد مقدمات درج ہوئے اور مجھے دو سال قید کی سزا سنائی گئی۔ میرا گھر چھین لیا گیا اور میڈیا میں میرے خلاف 24 گھنٹے مہم چلائی گئی۔ مجھ سے 55 گھنٹے تک تفتیش کی گئی۔ جب یہ ختم ہوا تو ایک افسر نے مجھے آف کیمرہ کہا کہ آپ 55 گھنٹوں تک بیٹھے رہے، کسی طرح کی حرکت کیوں نہیں کی۔ آپ تو پتھر جیسے ہیں۔


دورانِ تقریر راہل گاندھی نے ایوان میں شیو کی تصویر دکھائی اور کہا کہ ہم شیو کی پناہ میں ہیں۔ اس سے ہمیں مشکل حالات سے لڑنے میں مدد ملی۔ شیو کے احسانات کا ذکر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ شیو نے زہر پی لیا تھا اور نیل کنٹھ ہو گئے تھے۔ ہم نے اس سے سبق سیکھا اور زہر پیتے رہے۔ شیو کی علامتوں کا ذکرکرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ بائیں ہاتھ میں ترشول ہمیں عدم تشدد کا پیغام دیتا ہے، یہ اگر دائیں ہاتھ میں ہوتا تو تشدد کی علامت بن جاتا۔ اس کے علاوہ ان کے ’ابھئے مدرا‘ (بے خوف انداز) میں اٹھایا ہوا ہاتھ کانگریس کے نشان جیسا ہے۔ راہل گاندھی نے اسلام کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ پیغمبر کہتے ہیں کہ خدا ہمارے ساتھ ہے ہمیں ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ یعنی اسلام میں بھی خوف سے دور رہنے کا پیغام دیا گیا ہے۔ راہل گاندھی نے سکھ مذہب کے گرو نانک کی تصویر بھی دکھائی۔

شیو کی ’ابھئے مدرا‘ کا ذکر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ یہ ابھئے مدرا یہ پیغام دیتا ہے کہ نہ ڈرو اور نہ ڈراؤ۔ جبکہ خود کو ہندو کہنے والے کچھ لوگ دن بھر تشدد میں ملوث رہتے ہیں۔ اس پر بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ نے ہندوؤں کو تشدد سے جوڑنے کے معاملے قرار دیتے ہوئے ہنگامہ شروع کر دیا۔ بی جے پی ارکان نے کہا کہ یہ ہندو سماج کی توہین ہے۔ اسے ہندو سماج کی توہین قرار دینے کے لیے خود پی ایم مودی کھڑے ہوئے، جس پر راہل گاندھی نے کہا کہ ہندو کا مطلب صرف بی جے پی اور آر ایس ایس ہی نہیں ہوتا۔


راہل گاندھی کے اس بیان پر وزیر داخلہ امت شاہ بھی اپنی جگہ پر کھڑئے ہوئے اور لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی کا یہ بیان پارلیمانی اصول کے خلاف ہے۔ امت شاہ نے مطالبہ کیا کہ انہیں ملک سے معافی مانگنی چاہئے۔ اس کے بعد لوک سبھا اسپیکر نے راہل گاندھی کو قابل اعتراض باتوں سے بچنے کا مشورہ دیا، جس پر راہل گاندھی نے کہا کہ یہ لوگ خوف پھیلا رہے ہیں، حالانکہ انہیں ایودھیا سے بھی پیغام مل گیا ہے کہ ڈر نہ پھیلائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔