نیٹ معاملے پر احتجاج جاری، کوٹا میں احتجاج کر رہے این ایس یو آئی کارکنوں پر پولس کا لاٹھی چارج

این ایس یو آئی راجستھان کے انچارج اکھلیش یادو کا کہنا ہے کہ ہم پورے ملک میں نیٹ امتحان میں دھاندلی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ نیٹ امتحان منسوخ اور سی بی آئی انکوائری کرائی جائے۔

<div class="paragraphs"><p>این ایس یو آئی کے احتجاج کی علامتی تصویر/ آئی اے این ایس</p></div>

این ایس یو آئی کے احتجاج کی علامتی تصویر/ آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

 نیٹ کے امتحان میں دھاندلی کا معاملہ پورے ملک میں شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ راجستھان کے کوٹا میں بھی نیٹ امتحان میں دھاندلی کے خلاف طلبہ تنظیم این ایس یو آئی کے کارکنوں نے کوٹا ڈسٹرکٹ کلکٹریٹ کے سامنے مظاہرہ کیا۔ این ایس یو آئی راجستھان کے انچارج اکھلیش یادو کی قیادت میں کارکنان بڑی تعداد کوٹا ضلع کلکٹریٹ پہنچے جہاں مظاہرے کے دوران این ایس یو آئی کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی۔

احتجاج کے دوران این ایس یو آئی کے کارکنان نے پولیس کے ذریعے لگائی گئی رکاوٹوں کو عبور کرنے کی کوشش کی، جس کے بعد این ایس یو آئی کے کارکنان پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ این ایس یو آئی راجستھان کے انچارج اکھلیش یادو کا کہنا ہے کہ نیٹ امتحان میں دھاندلی کے خلاف ہم ملک بھر میں احتجاج کر رہے ہیں۔ کوٹا میں بھی ہم نے ضلع کلکٹریٹ کے سامنے مظاہرہ کیا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ نیٹ کا امتحان منسوخ کیا جائے اور اس کی سی بی آئی کے ذریعے انکوائری کرائی جائے۔ نیٹ امتحان کو لے کر ملک بھر میں ہنگامہ ہے اور وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کا کہنا ہے کہ پیپر لیک نہیں ہوا ہے۔ یہ عام اور متوسط ​​گھرانوں کے لوگوں کے ساتھ بہت بڑا دھوکہ ہے۔

اکھلیش یادو نے مزید کہا کہ پیپر لیک مافیا راجستھان، گجرات اور بہار سمیت کئی ریاستوں میں سرگرم ہے۔ بچے سال بھر محنت کرتے ہیں اور جب پیپر لیک ہونے کے ایسے واقعات ہوتے ہیں تو ان کے خواب چکنا چور ہو جاتے ہیں۔


دریں اثنا دہلی میں آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (اے آئی ایس اے) نے نیٹ 2024 کے دوران نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کے ذریعہ مبینہ بدعنوانی اور بدانتظامی کے خلاف 19 اور 20 جون کو طلباء کے قومی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ طلباء لیڈروں اور نیٹ کے امتحان میں شریک لوگوں نے پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں اپنا مطالبہ پیش کیا۔

اے آئی ایس ایس دہلی کی ریاستی سکریٹری نیہا نے اس معاملے پر وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کی خاموشی پر تنقید کی ہے اور طلباء اور والدین کے دکھ کو بیان کیا۔ جے این یو ایس یو کے صدر دھننجے نے این ٹی اے کی مذمت کی اور نیٹ 2024 میں ہونے والی بے ضابطگیوں کو ایک سنگین انتظامی مسئلہ کی علامت قرار دیا۔ اے آئی ایس اے کے جنرل سکریٹری پرسن جیت کمار نے نیٹ کے دوبارہ امتحان، مبینہ بدعنوانی کی آزادانہ تحقیقات اور این ٹی اے کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ نیٹ  کا امتحان 5 مئی کو لیا گیا تھا اور اس کا نتیجہ لوک سبھا انتخابات 2024 کے نتائج کے دن یعنی 4 جون کو اعلان کیا گیا تھا۔ اگرچہ اس کی مقررہ تاریخ پہلے 14 جون تھی، لیکن نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) نے نیٹ کا نتیجہ 10 دن پہلے جاری کر دیا۔ جس میں پہلی بار بہت سے سوالات اٹھائے گئے جب 67 طلباء نے 720 میں سے 720 مکمل نمبر حاصل کیے۔ فی الحال این ٹی اے نے گریس مارکس کو منسوخ کرنے اور 1563 طلباء کے دوبارہ نیٹ امتحان منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیپر لیک اور دھاندلی کا کیس سپریم کورٹ میں ہے جس کی سماعت 8 جولائی کو ہونی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔