ممبئی: کالج میں حجاب پر پابندی کے خلاف 9 طالبات نے کھٹکھٹایا ہائی کورٹ کا دروازہ

اپنی درخواست میں طالبات نے کہا ہے کہ حجاب پر کالج کی جانب سے پابندی غیر منصفانہ اور من مانا فیصلہ ہے۔ نیا ڈریس کوڈ ان کے پرائیویسی، وقار اور مذہبی آزادی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر/ آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر/ آئی اے این ایس

user

آئی اے این ایس

 ممبئی کے چیمبور میں واقع این جی آچاریہ ڈی کے مراٹھے کالج میں حجاب پر پابندی کے خلاف 9 طالبات نے بمبئی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ ان طالبات نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں انہوں نے کالج انتظامیہ پر مذہب کی بنیاد پر تعصب برتنے کا الزام عائد کترے ہوئے حجاب سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

این جی آچاریہ ڈی کے مراٹھے کالج آف آرٹس، سائنس اینڈ کامرس کی ان 9 طالبات نے عدالت میں کالج انتظامیہ کی طرف سے حال ہی میں نافذ کیے گئے ڈریس کوڈ کو چیلنج کیا ہے۔ اپنی درخواست میں طالبات نے کہا ہے کہ حجاب پر کالج کی جانب سے پابندی عائد کرنا غیر منصفانہ ہے اور یہ کالج کا من مانا فیصلہ ہے۔ درخواست گزار طالبات کا دعویٰ ہے کہ نیا ڈریس کوڈ ان کے پرائیویسی، وقار اور مذہبی آزادی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

بی ایس سی کی ایک طالبہ نے کہا کہ ہم براہ راست ہائی کورٹ نہیں گئے۔ ہم نے پہلے جتنی کوشش کرنی تھی، وہ کی۔ جب ہمیں کوئی متبادل نہیں ملا تو ہم نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ ہمارے لیے حجاب اتارنا معمولی بات نہیں ہے۔ اس لیے اس معاملے کو ہم عدالت تک لے کر جا رہے ہیں۔


عدالت میں درخواست داخل کرنے والی طالبات میں سے ایک طالبہ زینب چودھری کا کہنا ہے کہ کالج میں کوئی بھی ہماری مدد نہیں کر سکا، اس لیے ہمیں عدالت کا راستہ نظر آیا ۔ ہمیں امید ہے کہ عدالت کا فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا۔ کالج کی ایک اور طالبہ ام الورا نے کہا کہ جب ڈریس کوڈ کی بات آئی تو ہم نے پرنسپل سے بات کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں اس وقت وہاں نہیں تھی، میری دوست پرنسپل سے بات کرنے گئی۔ ہم نے انہیں بتایا کہ ہم ڈریس کوڈ پر عمل نہیں کر پائیں گے۔ پرنسپل نے واضح طور پر کہا کہ ہمیں ڈریس کوڈ پر عمل کرنا پڑے گا۔ اس کے بعد انتظامیہ سے بات ہوئی۔ وہاں سے بھی ہمارے حق میں کوئی فیصلہ نہیں آیا۔ اب کلاسز بھی شروع ہو گئی ہیں۔ ہم پر دباؤ ہے۔ ہمیں حجاب  میں کلاس میں بیٹھنے سے منع کر دیا گیا ہے۔ ہمارے پاس آخری آپشن عدالت ہی تھا۔

طالب علموں نے مبینہ طور پر یہ بھی الزام لگایا کہ کالج انتظامیہ نے کوئی باضابطہ اطلاع جاری کیے بغیر صرف واٹس ایپ گروپ پر آرڈر جاری کیا۔ تاہم بعد میں اپنی درخواست میں طلباء نے کہا کہ یہ نوٹیفکیشن کالج کی ویب سائٹ پر بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ اب آچاریہ کالج کی نو طالبات کالج میں حجاب پر پابندی کو لے کر ممبئی ہائی کورٹ پہنچ گئی ہیں۔


واضح رہے کہ گزشتہ سال این جی آچاریہ ڈی کے مراٹھے کالج میں طلبہ کے لیے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، جس میں کالج انتظامیہ کی جانب سے ڈریس کوڈ سے متعلق کچھ ہدایات دی گئی تھیں۔ اس دوران جونئیر کالج کی کئی لڑکیوں نے کالج میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ اس واقعہ کے تقریباً ایک سال بعد یکم مئی کو ایک بار پھر کالج نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں کالج کیمپس میں کوئی بھی مذہبی چیز پہن کر آنے پر پابندی لگا دی گئی۔ اس بار یہ نوٹیفکیشن کالج کے دوسرے اور تیسرے سال کے طلباء کے لیے جاری کیا گیا ہے۔ اس کے بعد طلبہ نے ایک بار پھر احتجاج کیا اور انسانی حقوق کمیشن میں شکایت درج کرائی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔