وزیر اعظم کا 'فرقہ وارانہ سول کوڈ' والا تبصرہ امبیڈکر کی سنگین بے حرمتی: کانگریس
جئے رام رمیش نے کہا، ’’مودی جی کا یہ بیان کہ ہمارے پاس اب بھی 'فرقہ وارانہ سول کوڈ' ہے، ڈاکٹر امبیڈکر کی سنگین بے حرمتی ہے، جو ہندو پرسنل لا میں اصلاحات کے سب سے بڑے حامی تھے‘‘
نئی دہلی: کانگریس نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے آئین ساز باباصاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی لال قلعہ کی فصیل سے یہ کہہ کر سنگین بے حرمتی کی ہے کہ ملک میں آزادی کے بعد سے 'فرقہ وارانہ سول کوڈ' نافذ ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ امبیڈکر ہندو پرسنل لا میں اصلاحات کے بڑے پیروکار تھے اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور بھارتیہ جن سنگھ نے ان کی سخت مخالفت کی تھی۔
جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ میں لکھا، ’’غیر حیاتیاتی وزیر اعظم کی بدنیتی اور بغض کی کوئی حد نہیں ہے۔ یہ بات آج ان کی لال قلعہ کی تقریر میں پوری طرح سے نظر آئی۔ یہ کہنا کہ ہمارے پاس اب بھی 'فرقہ وارانہ سول کوڈ' موجود ہے، ڈاکٹر امبیڈکر کی سنگین بے حرمتی ہے، جو ہندو پرسنل لا میں اصلاحات کے سب سے بڑے حامی تھے۔ یہ اصلاحات 1950 کی دہائی کے وسط تک حقیقت بن گئیں۔ آر ایس ایس اور جن سنگھ نے ان اصلاحات کی سخت مخالفت کی تھی۔ انہوں نے 31 اگست 2018 کو 21 ویں لا کمیشن کی طرف سے دیے گئے فیملی لا ریفارم پر مشاورتی پیپر کے بیان کا حوالہ دیا۔‘‘
کانگریس لیڈر جئے رام رمیش کے مطابق مودی حکومت میں بنائے گئے لا کمیشن نے کہا تھا، ’’اگرچہ ہندوستانی ثقافت کے تنوع کا جشن منایا جا سکتا ہے اور اسے منایا جانا چاہیے لیکن اس عمل میں مخصوص گروہوں یا کمزور طبقات کو محروم نہیں کیا جانا چاہیے۔ اس تنازع کے حل کا مطلب تمام اختلافات کا خاتمہ نہیں ہے۔ لہذا اس کمیشن نے ایسے قوانین پر غور کیا ہے جو یکساں سول کوڈ فراہم کرنے کے بجائے امتیازی ہیں اور جو اس مرحلے پر نہ تو ضروری ہیں اور نہ ہی مطلوبہ ہیں۔ زیادہ تر ممالک اختلافات کو تسلیم کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اختلافات کا محض وجود ہی امتیاز کی نشاندہی نہیں کرتا بلکہ ایک مضبوط جمہوریت کی علامت ہے۔‘‘
خیال رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے اپنے خطاب میں ملک میں سیکولر سول کوڈ (ایس سی سی) کی پرزور وکالت کی اور ہندوستان کو ایک 'ترقی یافتہ ملک' بنانے کا عہد کرتے ہوئے 'ایک قوم، ایک الیکشن' کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ملک کا ایک بڑا طبقہ یہ مانتا ہے کہ ہم جس سول کوڈ کے ساتھ رہ رہے ہیں وہ دراصل فرقہ وارانہ اور امتیازی ضابطہ ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ ملک میں اس پر سنجیدہ بحث ہو اور ہر کوئی اپنی رائے کو سامنے لائے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔