’این پی ایس منظور نہیں‘، پنشن اسکیم معاملے پر وزیر اعظم کی میٹنگ سے قبل ایمپلائی تنظیمیں دو حصوں میں منقسم
ملازمین کی مرکزی و ریاستی تنظیمیں پرانی پنشن اسکیم کی بحالی کے لیے طویل مدت سے تحریک چلا رہی ہیں، اس تعلق سے رام لیلا میدان میں ملازمین کی کئی ریلیاں بھی ہو چکی ہیں۔
’این پی ایس‘ (نیو پنشن اسکیم) اور ’او پی ایس‘ (اولڈ پنشن اسکیم) کے تعلق سے جاری رسہ کشی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ اس معاملے میں ہفتہ (24 اگست) کے روز وزیر اعظم نریندر مودی اسٹاف سائیڈ کی قومی کونسل (جے سی ایم) کے نمائندوں سے بات چیت کرنے والے ہیں۔ یہ میٹنگ وزیر اعظم رہائش پر بلائی گئی ہے، لیکن اس سے عین قبل ایمپلائی تنظیمیں پنشن اسکیم کو لے کر دو حصوں میں منقسم نظر آ رہی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ریلوے کے بعد مرکز میں دوسری سب سے بڑی ایمپلائی تنظیم ’آل انڈیا ڈیفنس ایمپلائی فیڈریشن‘ (اے آئی ڈی ای ایف) نے وزیر اعظم کی اس میٹنگ کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ اے آئی ڈی ای ایف افسران کا کہنا ہے کہ انھیں ’او پی ایس‘ کے علاوہ کچھ بھی منظور نہیں ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں صاف طور پر کہہ چکی ہے کہ ’او پی ایس‘ یعنی پرانی پنشن اسکیم اس کے زیر غور نہیں ہے۔ اس مرتبہ بجٹ پیش کرنے کے دوران وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے تو ’او پی ایس‘ کا تذکرہ تک نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں : وقف ترمیمی بل پر حکومت تمام فریقوں سے بات چیت کرے: پون کھیڑا
مرکزی ملازمین کے ایک بڑے ادارہ ’کنفیڈریشن آف سنٹرل گورنمنٹ ایمپلائز اینڈ ورکرس‘ کے جنرل سکریٹری ایس بی یادو کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی میٹنگ سے قبل ہمارا اسٹینڈ بالکل واضح ہے۔ سرکاری ملازمین کو ’او پی ایس‘ ہی چاہیے۔ این پی ایس میں ترمیم کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔ کئی ایمپلائی تنظیموں نے پہلے ہی کہہ رکھا ہے کہ ’این پی ایس‘ انھیں منظور نہیں ہے۔ ملازمین کی مرکزی و ریاستی تنظیمیں پرانی پنشن اسکیم کی بحالی کے لیے طویل مدت سے تحریک چلا رہی ہیں۔ راجدھانی دہلی کے رام لیلا میدان میں کئی ریلیاں ہو چکی ہیں اور جنتر منتر پر مظاہرے بھی کیے گئے ہیں۔
دوسری طرف پی ایم مودی کئی بار عوامی پلیٹ فارم پر او پی ایس کے تعلق سے اپنا نظریہ بیان کر چکے ہیں۔ وہ اس کے خلاف ہیں اور ان ریاستی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے جنھوں نے او پی ایس نافذ کیا ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت کئی بار کہہ چکی ہے کہ پرانی پنشن اسکیم کی بحالی ممکن نہیں ہے۔ اب جبکہ ہفتہ کے روز پی ایم مودی اس معاملے میں میٹنگ کرنے والے ہیں، تو کچھ ایمپلائی تنظیموں کے نمائندے اس میں شریک ضرور ہوں گے، لیکن بیشتر تنظیموں نے میٹنگ کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ پہلے ہی سنا دیا ہے۔
اے آئی ڈی ای ایف جنرل سکریٹری سی شری کمار کے مطابق ان کا فیڈریشن وزیر اعظم کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں حصہ نہیں لے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ میٹنگ میں او پی ایس پر نہیں بلکہ این پی ایس پر ہی بات چیت ہوگی۔ اے آئی ڈی ای ایف پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ اسے این پی ایس میں اصلاح منظور نہیں ہے، ملازمین کو صرف او پی ایس ہی چاہیے۔ اس فیڈریشن نے نارتھ بلاک میں 15 جولائی کو ہوئی وزارت مالیات کی کمیٹی کی میٹنگ کا بھی بائیکاٹ کیا تھا۔ تب وزارت مالیات نے پرانی پنشن پر بات چیت کے لیے اسٹاف سائیڈ (نیشنل کونسل، جے سی ایم) کے نمائندوں کی میٹنگ بلائی تھی اور اس میٹنگ میں بھی این پی ایس پر بات چیت ہوئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔