اب کانوڑ یاترا روٹ کی دکانوں پر ’نیم پلیٹ‘ نصب کرنے کے فیصلے کی حمایت میں بھی سپریم کورٹ میں درخواست

کانوڑ یاترا کے راستے کی دکانوں پر 'نیم پلیٹ' نصب کرنے کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا تھا لیکن اب اس حکم کی حمایت میں بھی ایک درخواست دائر کر دی گئی ہے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایک درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کانوڑ یاترا کے روٹ پر موجود تمام دکانوں پر نیم پلیٹ نصب کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا، تاہم یہ تنازعہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ اب سپریم کورٹ میں 'نیم پلیٹ' کی حمایت میں مداخلت کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو زبردستی فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے خود کو بھی اس معاملے میں فریق بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

مظفر پور پولیس کی ہدایات کی حمایت کرتے ہوئے عرضی گزار سرجیت سنگھ یادو کا کہنا ہے کہ نام کی تختی لگانے کی ہدایات شیو بھکتوں (یاتریوں) کی سہولت، ان کے عقیدے اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے جاری کی گئی ہیں۔ عدالت میں دائر درخواستوں میں بغیر کسی وجہ کے اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔


درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر عدالت میں درخواست دائر کرنے والے دکاندار نہیں بلکہ وہ لوگ ہیں جو اسے سیاسی رنگ دینا چاہتے ہیں۔ شیو بھکتوں کے بنیادی حقوق کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست گزار نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں اس معاملے میں فریق بنایا جائے اور ان کی بات سنی جائے۔

خیال رہے کہ اس معاملہ پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مذکورہ ہدایات پر عمل درآمد روکنے کے لیے عبوری حکم جاری کرنا مناسب ہے۔ کھانا فروش، بشمول ڈھابہ مالکان، پھل فروشوں، پھیری والوں کو کھانے کی قسم یا اجزاء ظاہر کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے، لیکن مالکان کی شناخت ظاہر کرنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ فی الحال سپریم کورٹ نے یوپی اور اتراکھنڈ کی حکومتوں کو نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر درخواست گزار دیگر ریاستوں کو شامل کرتے ہیں تو ان ریاستوں کو بھی نوٹس جاری کیا جائے گا۔


یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے مظفر نگر پولیس نے کانوڑ یاترا کے راستے پر واقع تمام کھانے پینے والوں کو اپنے مالکان کے نام کی تختیاں لگانے کی ہدایت دی تھی۔ بعد میں یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی اتر پردیش حکومت نے اس حکم کو پوری ریاست میں نافذ کر دیا۔ اتراکھنڈ حکومت نے بھی اس سلسلے میں حکم جاری کیا تھا۔ یوگی حکومت کے اس قدم کی نہ صرف اپوزیشن نے بلکہ این ڈی اے کی حلیف جے ڈی (یو) اور آر ایل ڈی سمیت دیگر جماعتوں نے بھی تنقید کی تھی۔

اپوزیشن نے الزام لگایا تھا کہ یہ حکم فرقہ وارانہ اور تفرقہ انگیز ہے اور اس کا مقصد مسلمانوں اور درج فہرست ذاتوں (ایس سی) کو اپنی شناخت ظاہر کرنے پر مجبور کر کے انہیں نشانہ بنانا ہے۔ تاہم، اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں برسراقتدار بی جے پی نے کہا تھا کہ یہ قدم امن و امان کے مسائل اور یاتریوں کے مذہبی جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔