سپریم کورٹ نے نیٹ کا امتحان دوبارہ نہ کرائے جانے کا سنایا فیصلہ، کہا ’دوبارہ امتحان مبنی بر انصاف نہیں‘

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہمیں یقین ہے دوبارہ امتحان کا اثر 20 لاکھ سے زیادہ طلباء پر پڑے گا، تعلیمی سیشن میں خلل پڑے گا، پڑھائی میں تاخیر ہوگی۔ اس لیے ہم دوبارہ امتحان کو مبنی بر انصاف نہیں سمجھتے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری نیٹ پیپر لیک تنازعے پر سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ دیتے ہوئے دوبارہ امتحان کرانے سے انکار کر دیا ہے۔ منگل (23 جولائی) کو سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا۔ فیصلہ پڑھتے ہوئے سی جے آئی چندر چوڑ نے کہا کہ مرکزی حکومت اور نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) نے اپنی باتیں رکھی ہیں، سی بی آئی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نے بھی عدالت کی مدد کی۔ یہ معاملہ بڑی تعداد میں طلبہ کو متاثر کرنے والا ہے، اس لیے ہم دوبارہ امتحان کرانے کو مبنی بر انصاف نہیں مانتے۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ہمارا مشاہدہ یہ ہے کہ پیپر لیک ہزاری باغ میں ہوا اور پٹنہ تک گیا اور یہ بالکل صاف ہے۔ فیصلہ سناتے ہوئے سی جے آئی نے کہا کہ سی بی آئی کے مطابق اب تک ہزاری باغ اور پٹنہ کے 155 طلباء کے نام پیپر لیک سے متعلق سامنے آئے ہیں۔ تفتیش ابھی تک ادھوری ہے۔ ہم نے مرکز سے جواب بھی طلب کیا تھا کہ 4750 مراکز میں سے کہاں کہاں بے ضابطگیاں ہوئیں۔ حالانکہ آئی آئی ٹی مدراس نے بھی اس معاملے کا جائزہ لیا۔ اب تک دستیاب مواد کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کہ امتحان کا تقدس پوری طرح متاثر ہوا ہے۔


سی جے آئی نے کہا کہ ہم نے اس سال کے نتائج کا موازنہ گزشتہ 3 سال کے نتائج سے بھی کیا۔ اس سے بھی ایسا نہیں لگا کہ بڑے پیمانے پر گڑبڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ غلط طریقہ اپنانے والا کوئی بھی طالب علم فائدہ نہ اٹھا سکے اور نہ ہی مستقبل میں داخلہ پا سکے۔ ہمیں یقین ہے کہ دوبارہ امتحان کا اثر 20 لاکھ سے زیادہ طلباء پر پڑے گا۔ تعلیمی سیشن میں خلل پڑے گا، پڑھائی میں تاخیر ہوگی۔ اس لیے ہم دوبارہ امتحان کو مبنی بر انصاف نہیں سمجھتے۔

اس سے قبل جمعرات (18 جولائی) کو اس معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کو 20 جولائی کی دوپہر 12 بجے تک نتائج آن لائن اَپلوڈ کرنے کا حکم دیا تھا۔ امتحان میں شفافیت کے تعلق سے عدالت نے این ٹی اے کو ہدایت دی تھی کہ وہ نیٹ یوجی امتحان میں طلباء کے حاصل کردہ نمبروں کو عام کرے۔ اسی کے ساتھ طلبا کی شناخت کو خفیہ رکھنے کی بھی ہدایت دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔