مظفر نگر کی فساد متاثرہ خورشیدہ کو اللہ کے سوا کسی سے انصاف کی امید نہیں

مظفر نگر فسادات کے دوران بی جے پی ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی سمیت ایک درجن رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے۔

وکرم سینی (تصویر بذریعہ آس محمد کیف)
وکرم سینی (تصویر بذریعہ آس محمد کیف)
user

آس محمد کیف

بی جے پی رکن اسمبلی پر 2013 کے مظفر نگر فسادات میں ایک طبقہ کو بھڑکانے اور فساد کرنے کے الزام میں عدالت نے 2 سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد یہ بحث ہو رہی ہے کہ کیا سیاسی روٹیاں سینکنے کی خاطر عوام کو فرقہ وارانہ تشدد کی آگ میں جھونک دیا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ 2013 کے مظفر نگر فسادات میں مختلف سیاسی جماعتوں کے ایک درجن لیڈروں کو نامزد کیا گیا تھا۔ ان رہنماؤں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر، جھوٹے ویڈیو وائرل کرنے، قتل، اقدام قتل جیسے سنگین مقدمات درج کیے گئے تھے۔ سب سے زیادہ کیس بی جے پی رہنماؤں کے خلاف درج کئے گئے تھے۔ اس میں بی جے پی کے ان  نصف درجن بڑے رہنماؤں کے خلاف کیس درج کئے گئے جنہوں نے کوال گاؤں کے نزدیک ناگلا مندوڑ اسکول گراؤنڈ میں منعقدہ پنچایتوں میں اشتعال انگیز تقریریں کیں۔ اب ایم ایل اے وکرم سینی کو سزا کے اعلان کے بعد بی جے پی رہنماؤں کے خلاف عدالتی کارروائی کی امید ہے۔

سابق وزیر مملکت برائے داخلہ سے سعید الزماں  کے صاحبزادے ایڈووکیٹ سلمان سعید کا کہنا ہے کہ دنیا امید پر  قائم ہے اور عدالتوں پر پورا بھروسہ ہے لیکن کئی پہلو ایسے ہیں جس کی وجہ سے امکان کم نظر آتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ  عدالت کے باہر بہت کچھ ایسا  ہوا ہے جس کی وجہ سے فساد متاثرین کو انصاف ملنا شاید دور کی کوڑی  ہے۔ سیاست دانوں پر اشتعال انگیز تقریر کا الزام لگایا جا سکتا ہے لیکن  جنہوں نے بستیاں جلائیں اور قتل کیے وہ سزا سے دور نظر آتے ہیں۔ سلمان سعید کا کہنا ہے کہ 90 فیصد معاملات میں تصفیہ ہو چکا ہے۔ متاثرین بہت کمزور اور غریب لوگ تھے۔سلمان سعید اس پر بات نہیں کرنا چاہتے کہ انہیں کس طرح سمجھوتہ پر آمادہ کیا گیا۔ حکومت پر الزام ہے کہ اس نے خود بی جے پی رہنماؤں  کو بچانے کی کوشش کی، کئی مقدمات بھی واپس لے لیے اور  جو مقدمات پولیس نے ان کی طرف سے درج کیے ان پر ٹرائل چل رہا ہے۔


آپ کو بتاتے چلیں کہ مظفر نگر فسادات کے دوران بی جے پی ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی  سمیت ایک درجن رہنماؤں  کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے۔ ان میں بہت سے ایسے بھی تھے جو فسادات کے بعد عزت دار بن گئے۔خاص طور پر وہ لوگ جو اس کیس میں نامزد ہوئے اور جیل گئے، ان میں سے کئی کو بی جے پی نے امیدوار بنایا اور وہ الیکشن جیت گئے۔

27 اگست کو کوال  میں ہونے والے قتل کے بعد 31 اگست اور 7 ستمبر کو ہونے والی دونوں پنچایتوں میں اشتعال انگیز تقریریں ہوئیں۔ ان میں سابق بی جے پی  رکن پارلیمنٹ  کنور بھارتندو، سابق  رکن اسمبلی  سنگیت سوم، سابق رکن اسمبلی  امیش ملک، سابق وزیر سریش رانا، سابق وزیر حکم سنگھ، سادھوی پراچی وغیرہ نے اشتعال انگیز تقریریں کیں اور ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ سردھنا کے سابق  رکن اسمبلی سنگیت سوم کے خلاف بھی پاکستان کی ویڈیو کو  کوال کی ویڈیو وائرل کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ یہ پنچایت مظفر نگر فسادات کی بنیاد ثابت ہوئی۔ 7 ستمبر کو پنچایت میں ہی تشدد شروع ہو گیا تھا۔

مظفر نگر کی فساد متاثرہ خورشیدہ کو اللہ کے سوا کسی سے انصاف کی امید نہیں

مظفر نگر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر پرمود تیاگی کا کہنا ہے کہ اتر پردیش کی یوگی حکومت نے بی جے پی رہنماؤں  کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ سنگین مقدمات سیاسی دشمنی میں درج ہونے کی وجہ سے واپس لے لئے گئے۔ پرمود تیاگی کا کہنا ہے کہ پہلے یوگی حکومت کی جانب  سے کئی نکات پر معلومات مانگی گئی  اور پھر کچھ معاملات کو واپس بھی لیا گیا۔کچھ کیسز میں عدالت نے کچھ ملزمان کو  عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا۔ تاہم، کچھ معاملات ایسے ہیں جو ابھی تک جاری ہیں۔

سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ سردھنا کے سابق ایم ایل اے سنگیت سوم کو وائرل ویڈیو کیس میں بری کر دیا گیا ہے۔ جس میں ان کے خلاف دفعہ 420، 66A وغیرہ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں، ایس آئی ٹی نے ثبوت کی کمی کی وجہ سے کلوزر رپورٹ داخل کی تھی، جسے عدالت نے قبول کر لیا۔ اس میں انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ تفتیشی تھے، یہ وہی انسپکٹر تھے جن کا بلند شہر میں قتل کیا گیا تھا۔ مظفر نگر فسادات میں درج 510 مقدمات میں سے حکومت نے اب تک بغیر کوئی وجہ بتائے صرف 77 مقدمات کو واپس لیا ہے۔ ان میں سے پولیس نے صرف 175 مقدمات میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ استغاثہ سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق سو سے زائد مقدمات تاحال زیر التوا ہیں۔ عدالت نے کچھ بی جے پی لیڈروں کے مقدمات واپس لینے کی اجازت دے دی ہے۔


مظفر نگر کے قدوائی نگر میں رہنے والی فساد متاثرہ خورشیدہ کا کہنا ہے کہ اس نے اس فساد میں اپنے شوہر اور بیٹے کو کھو دیا ہے۔ سچ کہوں تو میں نے کبھی محسوس نہیں کیا کہ مجھے خدا کے سوا کہیں سے بھی انصاف ملے گا! میں آج بھی اللہ سے انصاف مانگتی ہوں۔ اللہ کے سوا کسی سے امید نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔