مودی حکومت اسرائیل کو جاری گولہ بارود کی سپلائی فوراً بند کرے، اپوزیشن رہنماؤں کے مطالبہ کو جے ڈی یو کا بھی ملا ساتھ
کے سی تیاگی نے کہا "ہندوستانی حکومت، سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی بھی فلسطین کی حمایت کرتے تھے۔ ہم چاہتے ہیں کہ غزہ میں بزرگ، بچوں، خواتین اور معصوم پر ظلم بند ہو۔"
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بہت تیز ہوچکی ہے۔ اب جنگ کی آگ لبنان اور ایران تک پہنچ رہی ہے۔ گزشتہ روز اسرائیل نے لبنان میں 100 میزائیلیں داغیں جس کے جواب میں حزب اللہ نے بھی 300 سے زائد راکٹ لانچ کیے۔ اس درمیان آج ہندوستان میں اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں کے ایک گروپ نے فلسطینی رہنما سے ملاقات کی۔ اس کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ذریعہ فلسطین میں جاری قتل عام میں ہندوستان کی شراکت داری نہیں ہوسکتی۔ اپوزیشن رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ہند اسرائیل کو ہو رہی گولہ بارود کی سپلائی پر روک لگائے۔
دراصل دہلی میں فلسطینی رہنما اور القدس کے جنرل سکریٹری محمد مکرم بلاوی سے اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ اور رہنماؤں نے ملاقات کی۔ اس میں کانگریس سے لے کر سماج وادی پارٹی، عام آدمی پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ شامل تھے۔ لیکن اس میٹنگ میں موجود ایک چہرہ سبھی کی توجہ کا مرکز تھا وہ کوئی اور نہیں برسراقتدار این ڈی اے کی حلیف پارٹی جنتادل یو کے سینئر رہنما کے سی تیاگی تھے۔ جنتادل یو کے جنرل سکریٹری کے سی تیاگی کی موجودگی میں ہوئی اس میٹنگ کے بعد جاری بیان سے یہ سوال اٹھنے لگے ہیں کہ کیا جنتادل یو کا رخ مرکزی حکومت کے اصل موقف سے الگ ہے؟ اس میٹنگ میں سماج وادی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن جاوید علی خان سے لے کر کانگریس رہنما اور سابق رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی، سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ محب اللہ ندوی، سابق رکن پارلیمنٹ اور راشٹروادی سماج پارٹی کے سابق صدر محمد ادیب، عآپ رہنما سنجے سنگھ، عآپ رکن اسمبلی پنکج پشکر، کانگریس ترجمان میم افضل جیسے رہنما شامل تھے۔
فلسطینی رہنما سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں کے سی تیاگی سمیت میٹنگ میں موجود سبھی رہنماؤں کے دستخط تھے۔ اس مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان اسرائیل کے ذریعہ غزہ میں کیے گئے قتل عام میں شراکت دار کبھی نہیں ہوسکتا اس لیے مرکزی حکومت کے ذریعہ اسرائیل کو گولہ بارود کی سپلائی فوراً بند کر دینی چاہیے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا یہ وحشیانہ حملہ نہ صرف انسانیت کی توہین ہے بلکہ عالمی قانون اور انصاف اور امن کے اصول کی سخت خلاف ورزی ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں نے یہ بھی کہا کہ ایک ایسے قوم کی شکل میں جس نے ہمیشہ انصاف اور انسانی حقوق کی حمایت کی ہے، ہندوستان اس قتل عام میں ساتھ نہیں دے سکتا۔
'انڈین اکسپریس' کی ایک رپورٹ کے مطابق کے سی تیاگی نے کہا ہے کہ جنتا پارٹی کے وقت سے ہی وہ فلسطین کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ ہندوستانی حکومت، سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی بھی فلسطین کی حمایت کرتے تھے۔ ہم چاہتے ہیں کہ غزہ میں بزرگ، بچوں، خواتین اور معصوم پر ظلم بند ہو۔ واضح رہے کہ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی پہلے بھی کئی مرتبہ اسرائیل کی اس ظالمانہ حرکت کی مذمت کر چکی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔