مراٹھا ریزرویشن: منوج جرانگے پاٹل وزیر چھگن بھجبل پر برہم، پرامن احتجاج شروع کرنے کی اپیل

منوج جرانگے نے وزیر چھگن بھجبل پر مراٹھا برادری کے خلاف نفرت پھیلانے کا الزام لگایا اور کہا کہ یہی وجہ ہے کہ وہ ریاست میں کنبی برادری کے سرٹیفکیٹ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں

<div class="paragraphs"><p>منوج جرانگے پاٹل / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

منوج جرانگے پاٹل / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ممبئی: مراٹھا ریزرویشن تحریک کی قیادت کر رہے منوج جرانگے پاٹل نے ایک بار پھر مہاراشٹر کے وزیر اور دیگر پسماندہ طبقے (او بی سی) لیڈر چھگن بھجبل کو نشانہ بنایا ہے۔ منوج جرانگے نے وزیر چھگن بھجبل پر مراٹھا برادری کے خلاف نفرت پھیلانے کا الزام لگایا اور کہا کہ یہی وجہ ہے کہ وہ ریاست میں کنبی برادری کے سرٹیفکیٹ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

مہاراشٹر کے دھاراشیو میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے منوج جرانگے نے انتباہ دیا کہ اگر ایک بھی کنبی سرٹیفکیٹ کو منسوخ کیا گیا تو پوری ریاست میں سڑکوں کو بند کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ مہاراشٹر کے وزیر چھگن بھجبل تشدد چاہتے ہیں، تاہم مراٹھا برادری کو ریاست میں پرامن احتجاج کرنا چاہئے۔


منوج جرانگے نے کہا کہ مراٹھا برادری کو ریزرویشن کی فکر نہیں کرنی چاہئے، کیونکہ ہم اسے حاصل کر کے ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا، ’’بھجبل مراٹھا برادری سے نفرت کرتے ہیں۔ انہوں نے او بی سی لیڈروں کو اکٹھا کیا اور مطالبہ کیا کہ پرانے کنبی ریکارڈ کو منسوخ کیا جائے، لیکن ایسا نہیں ہو سکتا۔‘‘

منوج جرانگے نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس پر زور دیا کہ وہ ریزرویشن کے مسئلہ پر چھگن بھجبل سے بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ’’انہیں اس معاملے پر چھگن بھجبل سے بات کرنی چاہیے کیونکہ وہ ان کی حکومت میں وزیر ہیں۔‘‘ جرانگے نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) لیڈر گریش مہاجن پر مراٹھوں کے خلاف سازش کرنے کا بھی الزام لگایا۔


وہیں، منوج جرانگے نے منگل کو وزیر چھگن بھجبل پر ذات پرستی میں ملوث ہونے کا بھی الزام لگایا تھا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وزیر بھجبل مراٹھا اور او بی سی برادریوں کے درمیان دراڑ پیدا کر کے فسادات بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس سے قبل منوج جرانگے نے مہاراشٹر کے لاتور میں ایک ریلی کے دوران نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کو بھی نشانہ بنایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔