مہنگائی کی مار: آسمان چھونے لگے سبزیوں کے دام، باورچی خانے کا بجٹ خراب

گزشتہ دو ہفتوں سے سبزیوں کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں اور بڑھتی قیمتوں نے عام آدمی کا بجٹ خراب کر دیا ہے۔ ہر سال بارش کے موسم میں سبزیوں کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ اس بار بھی اضافہ ہوا ہے

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: گزشتہ دو ہفتوں سے سبزیوں کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں اور بڑھتی قیمتوں نے عام آدمی کا بجٹ خراب کر دیا ہے۔ ہر سال بارش کے موسم میں سبزیوں کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ اس بار بھی اضافہ ہوا ہے۔ لوگوں کو گرمی سے کچھ مہلت مل گئی ہو گی لیکن سبزی منڈی اب گرم ہونا شروع ہو گئی ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، ٹماٹر کے دام بڑھ گئے ہیں اور آلو بھی اپنی آسمان چھوتی قیمتوں سے عام لوگوں کو پریشان کر رہا ہے۔ بھنڈی اور لوکی کی قیمتوں میں بھی بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ لوگوں کو دو بار مارا جا رہا ہے۔ راشن کا سامان پہلے ہی مہنگا ہے، اب بارش میں سبزیاں بھی مہنگی ہو رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جو لہسن پہلے 100-150 روپے میں مل جاتا تھا وہ آج 250-300 روپے فی کلوگرام ہو گیا ہے۔ ادرک ڈھائی سو روپے فی کلو ہے۔ بازار میں سبزی خریدنے والی ایک خاتون نے کہا، سبزیاں بہت مہنگی ہو گئی ہیں، 2000 روپے لے آؤ، ان کا بھی پتہ نہیں چلتا کہاں خرچ ہو گئے! ٹماٹر، آلو، پیاز، سب کچھ مہنگا ہو گیا ہے۔‘‘


ایک طرف سبزیوں کی قیمتوں سے لوگ پریشان ہیں، دوسری طرف بارش سے سبزیوں کو بھی دوہرا جھٹکا لگا ہے۔ ایک طرف سپلائی کا بحران ہے تو دوسری طرف بارش کے موسم میں پیاز اور ٹماٹر سمیت کئی سبزیاں خراب ہونے کا خطرہ ہے۔ اس کا براہ راست اثر ان کی قیمتوں پر پڑ رہا ہے۔

سبزیاں دو ہفتے پہلے کی نسبت دوگنی مہنگی ہو گئی ہیں۔ اب ٹماٹر 80 روپے فی کلو، آلو 40 روپے کلو، پیاز 50 روپے فی کلو، لوکی 50 روپے فی کلو اور بھنڈی 60 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے اور کریلا 60 روپے تک پہنچ گیا ہے۔

ایک آلو پیاز بیچنے والے نے کہا کہ آلو کی قیمت میں آدھے کا فرق ہے۔ پہلے یہ 10-15 روپے تھی، آج 35-40 روپے ہے۔ٹماٹر بیچنے والے نے بتایا کہ ٹماٹر کی قیمت 70 روپے فی کلو ہے۔ گرمی کی وجہ سے ٹماٹر سڑ گیا۔ اب آنے والے ٹماٹروں پر فریٹ اور ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ مال بھی کم آرہا ہے۔ پہلے 10 گاڑیاں آتی تھیں، اب دو گاڑیاں آ رہی ہیں۔ اس سے یقیناً فرق پڑے گا۔ اس لیے مہنگائی ہے۔ جب زیادہ سامان آئے گا تو خود بخود سستا ہو جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔