نیٹ پیپر لیک معاملے میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں داخل کیا حلف نامہ، کل ہوگی سماعت

مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں کہا ہے کہ وہ نیٹ امتحان پھر سے کرانے کی حمایت میں نہیں ہے، حکومت یہ یقینی بنانے میں لگی ہوئی ہے کہ کسی بھی قصوروار طالب علم کو کسی طرح کا فائدہ نہ ملے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا /آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا /آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نیٹ پیپر لیک سے متعلق معاملے میں آج مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپنا حلف نامہ داخل کر دیا۔ دراصل اس معاملے میں سپریم کورٹ نے گزشتہ 8 جولائی کو این ٹی اے (نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی) اور سی بی آئی سے پیپر لیک ہونے کا ٹائم اور امتحان کے درمیان کا وقفہ جاننے کے لیے معلومات طلب کی تھی۔ اسی ضمن میں مرکزی حکومت نے 10 جولائی کو عدالت عظمیٰ میں حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں کہا ہے کہ وہ نیٹ امتحان دوبارہ کرانے کی حمایت میں نہیں ہے۔ حلف نامہ کے مطابق حکومت یہ یقینی بنا رہی ہے کہ قصوروار کسی بھی طالب علم کو کسی طرح کا فائدہ نہ ملے۔

سپریم کورٹ نے نیٹ-یو جی میں بے ضابطگی کا الزام لگانے والی عرضیوں پر این ٹی اے کو بھی حلف داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے 11 جولائی کی تاریخ مقرر کی گئی تھی، یعنی کل سپریم کورٹ میں اس معاملے پر سماعت ہوگی۔ امید کی جا رہی ہے کہ کل یعنی جمعرات کو ہونے والی سماعت سے عین قبل این ٹی اے بھی عدالت میں اپنا حلف نامہ داخل کر سکتا ہے۔


بہرحال، ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق مرکزی حکومت کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں جو حلف نامہ داخل کیا گیا ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ حکومت مسئلہ کا حل تلاش کرنے کے لیے چوطرفہ کوششیں کر رہی ہے۔ ساتھ ہی یہ یقینی بنا رہی ہے کہ کسی بھی قصوروار امیدوار کو فائدہ نہ ملے۔ یہ بھی یقینی بنایا جا رہا ہے کہ 23 لاکھ طلبا پر صرف اندیشوں کی وجہ سے ایک نئے امتحان کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔ اس حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت سبھی مقابلہ جاتی امتحانات کو غیر جانبدار و شفاف طریقے سے منعقد کرانے کے لیے ایک مضبوط حکمت عملی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔