مدھیہ پردیش: آیوشمان کارڈ ہولڈرس کے علاج میں ٹال مٹول، فرضی بل کے ذریعہ اسپتالوں نے کیا 200 کروڑ روپے کا گھوٹالہ
اسپتالوں کے ٹال مٹول کی وجہ آیوشمان یوجنا کے تحت کیے گئے علاج کی ادائیگی میں تاخیر ہے، ایسے میں اسپتال ان مریضوں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں جو نقد ادائیگی کرتے ہیں۔
مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال کا جواہر لال نہرو کینسر اسپتال، جو کہ ’آیوشمان بھارت نرامیم یوجنا‘ سے منسلک ہے، دراصل اس کا حقیقت سے واسطہ نہیں! اس بات کی جانکاری آتما رام سنگھ (بدلا ہوا نام) نے دی۔ آتما رام کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کو بلڈر کینسر ہے۔ تین سال سے جواہر لال نہرو کینسر اسپتال میں اس کا علاج چل رہا ہے۔ پہلے بیٹا اسپتال میں بھرتی تھا تو کوئی دقت نہیں ہوئی، لیکن اب ہر دو سے تین مہینے میں دکھانے کے لیے آنا پڑتا ہے تو فوراً علاج نہیں ملتا۔ اگر علاج شروع بھی ہو جائے تو دوا وغیرہ کے لیے رکنا پڑتا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ ان کے پاس آیوشمان یوجنا کا کارڈ ہے جسے اسپتال فوراً قبول نہیں کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسپتال والے کم از کم 24 گھنٹے کا انتظار کراتے ہیں۔ اس طرح پورا علاج ملنے میں دو دن کا وقت لگ جاتا ہے۔
یہ حالت صرف بھوپال کے جواہر لال نہرو اسپتال میں آتما رام سنگھ کے ساتھ ہی نہیں ہے، بلکہ ریاست کے کئی دوسرے اسپتالوں میں بھی سینکڑوں مریضوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو رہا ہے۔ یا تو اسپتال والے کارڈ پر علاج کرنے میں خامیاں نکال دیتے ہیں، یا پھر انتظار کراتے ہیں۔
آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس کی تحقیقات کرنے پر پتہ چلا کہ دراصل اسپتالوں کے ذریعہ ٹال مٹول کی وہج آیوشمان یوجنا کے تحت کیے گئے علاج کی ادائیگی میں تاخیر ہے۔ ایسے میں اسپتال ان مریضوں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں جو نقد ادائیگی کرتے ہیں۔ ویسے کھل کر کوئی بھی اسپتال انتظامیہ ایسا کہنے کو یا ماننے کو تیار نہیں ہے۔
1100 اسپتال، لیکن سب کا رویہ ایک جیسا:
واضح رہے کہ آیوشمان یوجنا کے تحت اہل مریض کا پانچ لاکھ روپے تک کا علاج مفت ہوتا ہے۔ اس یوجنا میں الگ الگ پیکیج ہوتے ہیں جس میں کڈنی، لیور، سرجری اور دوائیوں پر آنے والے خرچ سے لے کر جانچ تک کا خرچ شامل ہوتا ہے۔ یہ سبھی خرچ حکومت ادا کرتی ہے۔ وقت وقت پر یوجنا میں شامل پیکیج میں نئی بیماریوں کو جوڑا جاتا رہتا ہے۔
ایک افسر نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آیوشمان کارڈ سے مریضوں کا علاج اور آپریشن کرنے کے لیے اسپتالوں کو پہلے ہی کارروائی پوری کرنی ہوتی ہے۔ لیکن اسپتال اس میں ٹال مٹول کرتے ہیں کیونکہ ان کے پاس نقد میں ادائیگی کر علاج کرانے والوں کی اچھی خاصی تعداد ہوتی ہے، اس لیے اسپتال حکومت کی آیوشمان لسٹ میں بنے ہونے کے باوجود مریضوں کو فائدہ نہیں پہنچاتے۔ اس افسر نے بتایا کہ کئی بار ادائیگی کے لیے بھی ایک سے ڈیڑھ اورکبھی دو ماہ کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔ مذکورہ منصوبہ سے مدھیہ پردیش کے تقریباً 1100 اسپتال لسٹیڈ ہیں۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ حکومت نے آیوشمان یوجنا کے تحت 620 پرائیویٹ اسپتالوں کو 2019 سے جولائی 2022 تک 1048 کروڑ 98 لاکھ 19 ہزار روپے کی ادائیگی کی ہے۔
آیوشمان یوجنا سے اسپتال کی ہو رہی چاندی:
موصولہ اطلاعات کے مطابق جن اسپتالوں کو حکومت نے تقریباً 1100 کروڑ روپے کی ادائیگی آیوشمان یوجنا کے تحت کی ہے، ان میں سے تقریباً 120 اسپتالوں نے تقریباً 200 کروڑ روپے کا گھوٹالہ کیا ہے۔ کھیل کچھ اس طرح ہوتا ہے کہ اسپتالوں میں آیوشمان یوجنا کے کارڈ ہولڈرس مریضوں کو علاج دینے سے تو منع نہیں کیا، لیکن عام بیماری والے مریضوں کو بھی آئی سی یو میں داخل کر منمانے بل حکومت کو دے کر ادائیگی کرا لی۔
اس کھیل کا انکشاف جون 2022 میں اس وقت ہوا جب گڑبڑی کی شکایت ملنے کے بعد اسپتالوں پر چھاپے مارے گئے۔ مریضوں سے علاج کے جو کاغذات ملے ان سے سامنے آیا کہ سردی و زکام جیسی عام شکایتوں والے مریضوں کو بھی ایک ہفتہ تک اسپتال میں رکھا گیا اور سنگین بیماری والے پیکیج میں ان کا بل بنا کر حکومت سے پیسے وصول کر لیے گئے۔ تقریباً 40 اسپتالوں میں اس قسم کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔ کارروائی کرتے ہوئے کچھ اسپتالوں کو آیوشمان یوجنا سے باہر کر دیا گیا اور کچھ پر تنبیہ کے ساتھ جرمانہ لگایا گیا۔ ویسے ابھی تک جرمانے کی رقم وصول نہیں کی گئی ہے۔
اس طرح گھوٹالے سے جڑا آیوشمان یوجنا کا نام:
دو ماہ پہلے بھوپال کرائم برانچ نے ویشنو ملٹی اسپیشلٹی اسپتال کے مالک ڈاکٹر وویک پریہار کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس کے مطابق پریہار نے فرضی بل لگا کر آیوشمان یوجنا کے تحت ڈیڑھ کروڑ روپے کی ادائیگی کا دعویٰ کیا تھا۔ اس نے 62 مریضوں کا آیوشمان کارڈ یوجنا کے تحت علاج کرنا بتایا تھا۔
بھوپال کے پیپلز اسپتال میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر انکت دویدی نے فرضی طریقے سے آیوشمان کارڈ بنوا کر اپنی ماں کا جولائی 2022 میں 97 ہزار کا علاج کرایا جس کی وزیر اعلیٰ ہیلپ لائن میں شکایت ہوئی تو رقم واپس کی گئی۔
اسٹیٹ ہیلتھ ٹیم نے بھوپال کے گرو آشیش اسپتال پر جولائی میں چھاپہ ماری کی۔ رسپشن پر رجسٹر دیکھا تو پتہ چلا کہ یہاں ہائی بی پی کے 5 مریض داخل ہیں۔ ٹیم وارڈ اور اسپتال کے کمروں میں پہنچی تو کوئی نہیں ملا۔ رجسٹر سے نمبر لے کر مریض کے موبائل نمبر پر فون کیا تو پتہ چلا کہ وہ تو ہل اسٹیشن گھوم رہا ہے۔
جبل پور میں اگست 2022 میں ہیلتھ ٹیم نے جبل پور کے ویگا ہوٹل میں دبش دی۔ یہاں کڈنی ہاسپیٹل کے کچھ مریض بھرتی ملے، جو آرام سے بیڈ پر سوئے ہوئے تھے۔ وہ من پسند کھانا کھاتے تھے اور روزانہ ایک ہزار روپے بھی لیتے تھے۔ ان کے آیوشمان کارڈ اسپتال کے ڈائریکٹر کے پاس جمع تھے۔ اسپتال مالک نے سبھی کو سنگین بیماری سے متاثر بتا کر آئی سی یو میں داخل ہونا ظاہر کیا تھا۔ پولیس نے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔
(یہ تحریر پوجا نے نوجیون ڈاٹ کام کے لیے ہندی میں لکھی تھی جس سے اردو ترجمہ کیا گیا)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔