لوک سبھا انتخاب: ایڈووکیٹ محمود پراچہ نے پی ایم مودی، امت شاہ اور انتخابی کمیشن کے افسران کے خلاف درج کرائی شکایت

محمود پراچہ کا الزام ہے کہ الیکشن کمیشن کے افسران، پی ایم مودی، امت شاہ، جے پی نڈا اور کچھ دیگر افراد نے غیر منصفانہ و غیر قانونی طریقے سے بی جے پی امیدواروں کو انتخاب جیتنے میں مدد کی۔

محمود پراچہ، تصویر آئی اے این ایس
محمود پراچہ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مشہور و معروف وکیل محمود پراچہ نے وزیر اعظم نریندر مودی اور الیکشن کمیشن آف انڈیا کے سرکردہ افسران سمیت کچھ دیگر اہم افراد کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔ دراصل ایڈووکیٹ محمود پراچہ کا الزام ہے کہ الیکشن کمیشن کے افسران، پی ایم مودی، امت شاہ، جے پی نڈا اور کچھ دیگر افراد نے غیر منصفانہ و غیر قانونی طریقے سے بی جے پی امیدواروں کو انتخاب جیتنے میں مدد کی۔

بتایا جاتا ہے کہ محمود پراچہ عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 129، آئی ٹی ایکٹ کے سیکشنز 65، 66، 66ایف اور تعزیرات ہند کی دفعات 171ایف، 409، 417، 466، 120بی، 201، 34 کے تحت شکایت درج کرانا چاہتے تھے۔ انھوں نے اپنی شکایت قومی راجدھانی دہلی کے پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹکیل میں درج کرائی ہے جس میں کہا ہے کہ شفاف، آزادانہ اور منصفانہ طریقے سے انتخابات کرانے کی بات ضرور کہی گئی، لیکن انتخابی کمیشن کے عہدیداروں نے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار اور دیگر الیکشن کمشنرز کی ہدایت پر 2024 عام انتخاب کو خفیہ طریقے سے کرایا جس میں ای وی ایم کا استعمال بی جے پی، اس کے دوستوں اور اس کے اتحادیوں کی مدد کے لیے کیا گیا۔


محمود پراچہ نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ’’یہ سب بی جے پی کے عہدیداروں کے ذریعہ تیار کی گئی سازش کے تحت کیا گیا جس میں نریندر مودی، امت شاہ، جے پی نڈا بھی شام ہیں۔ ساتھ ہی اس سازش میں الیکشن کمیشن کے عہدیداران، بشمول چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار، الیکشن کمشنرز گیانیش کمار اور سکھبیر سنگھ سندھو بھی شامل ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اس سازش کے ذریعہ ملزمین کا مقصد حقدار امیدواروں کو لوک سبھا کے لیے منتخب ہونے سے روکنا تھا اور اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ ان کی جگہ بی جے پی اور اس کے اتحادی امیدوار منتخب کر لیے جائیں۔‘‘

ایڈووکیٹ محمود پراچہ نے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی سے وابستہ افراد، مثلاً منسکھ بھائی شامجی بھائی کھچریا، شیوناتھ یادو، شیاما سنگھ، پی وی پارتھ سارتھی اور کرشنا بھارتی رائے کو بی ای ایل (بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ) اور ای سی آئی ایل (الیکٹرانکس کارپوریشن آف انڈیا) میں ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے جو کہ 2024 عام انتخاب میں استعمال کی جانے والی ای وی ایم کی مینوفیکچرنگ میں پیش پیش رہے ہیں۔ انھوں نے اپنی شکایت میں یہ بھی کہا کہ ای وی ایم کے مختلف اجزا، مثلاً بیلٹ یونٹس (بی یو)، کنٹرول یونٹس (سی یو) اور وی وی پیٹ پرنٹر پر سیریل نمبر ان کے کیبنٹ یا کیبنٹ سے جڑے میٹل پلیٹ پر درج نہیں کیے گئے تھے، اور الیکشن کمیشن آف انڈیا، بی ای ایل یا ای سی آئی ایل کے عہدیداروں نے بغیر سرٹیفائیڈ اجزاء مثلاً تار، بیٹری اور پیپر رول کا استعمال کیا تھا۔


قابل ذکر بات یہ ہے کہ محمود پراچہ عام انتخاب 2024 میں اتر پردیش کی رامپور پارلیمانی سیٹ سے بطور آزاد امیدوار کھڑے ہوئے تھے۔ ان کا مقصد انتخابی طریقہ کار پر نظر رکھنا تھا اور اب پراچہ نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ انھوں نے ریٹرننگ افسر کو کئی ای-میل لکھے ہیں جس میں ای وی ایم اور وی وی پیٹ مشینوں کے غلط استعمال یا چھیڑ چھاڑ کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ حالانکہ اب تک اصلاح سے متعلق کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ محمود پراچہ کہتے ہیں کہ ’’انھوں نے بے ایمانی کے ساتھ ای وی ایم-وی وی پیٹ مشینوں کا استعمال کیا اور پھر ان کو ٹھکانے لگایا جو کہ اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ میں نے رامپور میں ای وی ایم-وی وی پیٹ مشینوں میں ہیرا پھیری اور چھیڑ چھاڑ کا مشاہدہ کیا، علاوہ ازیں ریکارڈس میں چھیڑ چھاڑ، ہارڈویئر کی سورسنگ اور مختلف انداز کی غیر قانونی کارروائیاں دہلی میں دیکھیں، خصوصاً دہلی واقع نرواچن سدن میں موجود الیکشن کمیشن کے ہیڈ آفس میں۔‘‘

واضح رہے کہ رواں سال مئی ماہ میں دہلی ہائی کورٹ نے محمود پراچہ کی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے کہ اتھا کہ وہ انتخابی عمل کے دوران کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے تحفظ سے متعلق گائیڈلائنس کے بارے میں مطلع کرے۔ اس عرضی میں پراچہ نے بتایا تھا کہ 19 اپریل کو انتخاب ہونے کے بعد انھوں نے پولنگ باڈی سے گزارش کی تھی کہ وہ انتخابی عمل کی تمام ریکارڈنگ کو محفوظ کرنے کی ہدایت دے، لیکن انھیں اس کا کوئی جواب نہیں ملا۔ پراچہ نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ 19 اپریل کو رامپور میں پولنگ ہونے کے بعد الیکشن کمیشن سے انھوں نے درخواست کی کہ انتخابی عمل کے دوران ریکارڈ کی گئی تمام ویڈیوز کو محفوظ کرنے کی ہدایت دے، لیکن انھیں اس کا کوئی جواب نہیں ملا۔


جسٹس سچن دتہ کی سنگل جج بنچ نے اس سلسلے میں 10 مئی کو پولنگ باڈی کے نام نوٹس جاری کیا تھا۔ جسٹس سچن دتہ نے اس میں الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ ویڈیوگرافی/سی سی ٹی وی کوریج کے حوالے سے ایک حلف نامہ داخل کرے جو ای وی ایم سے متعلق ایف ایل سی (فرسٹ لیول چیک) کے بعد ای وی ایم (ایڈیشن 8 اگست 2023) مینوئل کے پیرا 6.1.1(ای) میں بتائے گئے مرحلے تک رکھا جاتا ہے۔ حلف نامہ میں یہ بھی بتایا جائے کہ انتخابی عمل کے مختلف مراحل پر ویڈیو/سی سی ٹی وی فوٹیج کے تحفظ سے متلق وضع کیے گئے قابل اطلاق اصول یا ہدایات کیا ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔