کیجریوال کا جیل میں 8.5 کلو وزن کم ہوا، عآپ لیڈر سنجے سنگھ کا دعویٰ

سنجے سنگھ نے کہا کہ اروند کیجریوال کے وزن میں 8.5 کلو کی کمی آئی ہے، بی جے پی کا مقصد کیجریوال کو جیل میں اذیت دینا ہے اور حکومت کا مقصد اروند کیجریوال کی زندگی سے کھیلنا ہے

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ ہفتہ کو ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے اروند کیجریوال کے وزن میں 8.5 کلوگرام کمی کا مسئلہ اٹھایا۔ عآپ لیڈر نے مرکزی حکومت پر سازش کا الزام لگایا ہے۔

سنجے شرما نے کہا کہ بی جے پی کا مقصد اروند کیجریوال کو جیل میں اذیت دینا ہے اور حکومت کا مقصد اروند کیجریوال کی زندگی سے کھیلنا ہے۔ بی جے پی اور اس کی مرکزی حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے گہری سازش کر رہی ہے کہ کیجریوال شدید بیمار ہو جائیں یا جیل میں ان کے ساتھ کچھ برا ہو جائے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب اروند کیجریوال کو 21 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا اس وقت ان کا وزن 70 کلو گرام تھا، آج اروند کیجریوال کا وزن ساڑھے 8 کلو کم ہو کر 61.5 کلوگرام رہ گیا ہے۔ وزن کم ہونے کے بارے میں سنجیدگی سے جانچ نہیں کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً 5 بار ایسا ہوا ہے کہ کیجریوال کا شوگر لیول 50 سے نیچے چلا گیا، اگر سوتے وقت شوگر لیول گر جائے تو کوئی بھی شخص کوما میں جا سکتا ہے۔


انہوں نے کہا کہ کون سا ڈاکٹر جیل کے اندر رات کی ڈیوٹی کرتا ہے؟ میں خود جیل کے اندر رہا ہوں۔ سوال یہ ہے کہ یہ سب ان (کیجریوال) کے ساتھ کیوں کیا جا رہا ہے۔ ای ڈی کے معاملے میں، کسی شخص کو تب ہی ضمانت ملتی ہے جب عدالت کو لگتا ہے کہ وہ شخص بے قصور ہے۔ عدالت نے اروند کیجریوال کو یہ مانتے ہوئے ضمانت بھی دے دی کہ وہ بے قصور ہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ پوچھ گچھ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کسی کو پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کر لیں۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے ای ڈی کی جانچ پر اور بھی کئی سوالات اٹھائے۔ قانون اور ضابطوں کو برقرار رکھتے ہوئے ای ڈی نے اروند کیجریوال کی رہائی پر روک لگا دی تھی اور جب امید تھی کہ انہیں سپریم کورٹ سے راحت ملے گی، اس سے پہلے کیجریوال کے خلاف سی بی آئی کا من گھڑت مقدمہ بنایا گیا تاکہ کیجریوال کی زندگی اور صحت کے ساتھ کھلواڑ کیا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔