عدلیہ کو سیاسی تعصب سے پاک، غیر جانبدار اور ایماندار ہونا چاہئے: ممتا بنرجی
ممتا بنرجی نے کہا کہ عدلیہ ایک مندر، مسجد، گرودوارہ اور چرچ کی طرح ہے۔ عدلیہ عوام کی، عوام کے ذریعے اور عوام کے لیے ہے۔ یہ انصاف کے حصول اور آئینی حقوق کو برقرار رکھنے کی آخری سرحد ہے۔
عدلیہ پر اٹھنے والے سوالات کے درمیان مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ایک بار پھر اس کے غیر جانبدار ہونے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ہفتہ (29 جون) انہوں نے کہا ہے کہ عدلیہ کو بالکل پاکیزہ اور ایماندار ہونا چاہیے اور اسے ہر طرح کے سیاسی تعصبات سے پاک ہونا چاہیے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی یہ باتیں چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ کی موجودگی میں کہیں۔
'نیشنل جوڈیشل اکیڈمی' کی دوسری علاقائی کانفرنس کا ہفتہ کو بنگال کے دارالحکومت کولکتہ میں افتتاح ہوا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ٹی ایس شیوگنم بھی اس میں شریک تھے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ میں اس بارے میں بات کرنے کے لیے معذرت خواہ ہوں، میرا مقصد کسی کی توہین کرنا نہیں ہے۔ لیکن میری عاجزانہ گزارش ہے کہ براہ کرم یہ بات ذہن میں رکھیں کہ عدلیہ میں کوئی سیاسی تعصب نہیں ہونا چاہیے۔ عدلیہ خالص، بالکل خالص اور دیانتدار ہو تاکہ لوگ اس کی پوجا کریں۔
وزیراعلیٰ نے عدلیہ کو لوگوں کے لیے انصاف فراہم کرنے والا اعلیٰ ادارہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مندر، مسجد، گرودوارہ اور چرچ کی طرح ہے۔ عدلیہ عوام کی ہے، عوام کے ذریعے اور عوام کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انصاف کے حصول اور آئینی حقوق کو برقرار رکھنے کی آخری سرحد ہے۔
دراصل کلکتہ ہائی کورٹ نے حال ہی میں 2016 کے ٹیچر ریکروٹمنٹ ٹسٹ کے تحت تقرریوں کو منسوخ کر دیا تھا۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اس تعلق سے ہائی کورٹ کی تنقید کی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ عدلیہ کے ایک حصے کو بی جے پی لیڈروں کے ذریعے متاثر کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد فیصلہ سنانے والے ہائی کورٹ کے جج ابھیجیت گنگوپادھیائے نے اپنا عہدہ چھوڑکربی جے پی میں شامل ہو گئے۔ یہی وجہ تھی کہ ممتا بنرجی نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ نوجوان آپ کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔ آپ کے ذریعے سنائے گئے تمام فیصلوں پر سوالیہ نشان لگتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں انصاف پر بات نہیں کر سکتی ہو لیکن فیصلوں پر تبصرہ ضرور کر سکتی ہوں۔ انہوں نے گنگوپادھیائے کے ذریعے دیے گئے کئی فیصلوں پر مزید سوالات اٹھائے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔