’بی جے پی سے نہیں ہوگا اتحاد‘، راجیہ سبھا انتخاب میں کانگریس کی حمایت کے لیے جے جے پی تیار

بی جے پی نے مارچ میں منوہر لال کھٹر کی جگہ نائب سنگھ سینی کو ہریانہ کا وزیر اعلیٰ بنا دیا، اس کے بعد جے جے پی کے ساتھ گزشتہ ساڑھے چار سال سے جاری اس کا اتحاد ٹوٹ گیا تھا۔

دشینت چوٹالہ، تصویر آئی اے این ایس
دشینت چوٹالہ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

جَن نایک جنتا پارٹی (جے جے پی) کے لیڈر دُشینت چوٹالہ کا کہنا ہے کہ راجیہ سبھا انتخاب میں ان کی پارٹی کانگریس کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔ ساتھ ہی چوٹالہ نے ہریانہ میں آئندہ اسمبلی انتخاب سے قبل اور بعد میں برسراقتدار بی جے پی کے ساتھ اتحاد کے سبھی امکانات کو سرے سے خارج بھی کر دیا۔

قابل ذکر ہے کہ بی جے پی نے مارچ میں منوہر لال کھٹر کی جگہ نائب سنگھ سینی کو ہریانہ کا وزیر اعلیٰ بنا دیا، اس کے بعد جے جے پی کے ساتھ گزشتہ ساڑھے چار سال سے جاری اس کا اتحاد ٹوٹ گیا تھا۔ بعد ازاں حال میں ختم ہوئے عام انتخاب میں جے جے پی نے ریاست کی سبھی 10 لوک سبھا سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے، حالانکہ اسے ایک بھی سیٹ پر کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ کانگریس کے راجیہ سبھا رکن دیپندر سنگھ ہڈا اس عام انتخاب میں روہتک لوک سبھا سیٹ سے کامیاب ہوئے جس کی وجہ سے ایوان بالا میں ان کی یہ سیٹ خالی ہو گئی ہے۔


بہرحال، دُشینت چوٹالہ نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کے امکانات کو خارج کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ مستقبل میں بی جے پی کے ساتھ کبھی اتحاد نہیں ہوگا۔ انتخاب کے بعد بھی ہم بی جے پی کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے۔‘‘ دُشینت نے دعویٰ کیا کہ لوک سبھا انتخاب میں جے جے پی کی شکست کے پیچھے بی جے پی کے ساتھ اتحاد ہی اہم وجہ تھی۔ جے جے پی لیڈر نے دیپندر ہڈا کے لوک سبھا کے لیے منتخب ہونے کے بعد ہریانہ سے خالی ہو رہی راجیہ سبھا سیٹ کے بارے میں کہا کہ ان کی پارٹی ایوان بالا کے لیے ہونے والے انتخاب میں کانگریس کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ وہ کسی اہم شخص یا کسی مشہور کھلاڑی کو امیدوار کی شکل میں انتخاب میں اتاریں۔

دُشینت کا کہن اہے کہ ہریانہ میں کانگریس اہم اپوزیشن پارٹی ہے، لیکن اپوزیشن لیڈر بھوپندر سنگھ ہڈا پہلے کہہ چکے ہیں کہ پارٹی کو دیگر پارٹیوں کے ساتھ ہاتھ ملا کر امیدوار اتارنا چاہیے کیونکہ ان کے پاس اپنا امیدوار اتارنے کے لیے ضروری تعداد نہیں ہے۔ دُشینت یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’اگر کانگریس واقعی بی جے پی کو شکست دینا چاہتی ہے تو اسے جیت یا یار کی طرف نہیں دیکھنا چاہیے۔ اگر وہ کوئی ایسا امیدوار اتارتی ہے جو قابل قبول ہو تو ہم حمایت کے لیے تیار ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔