کیا ہندوستانی پارلیمنٹ میں ’جئے سنویدھان‘ نہیں بولا جا سکتا؟ پرینکا گاندھی نے اسپیکر کے اعتراض پر اٹھایا سوال

پرینکا گاندھی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں برسراقتدار طبقہ کے لوگوں کو غیر پارلیمانی اور غیر آئینی نعرہ لگانے سے نہیں روکا گیا، لیکن اپوزیشن کے رکن پارلیمنٹ نے ’جئے سنویدھان‘ بولا تو اعتراض کیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا میں آج ایوان کی رکنیت کا حلف لینے کے بعد کانگریس رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کے ’جئے سنویدھان‘ کہنے پر اسپیکر اوم برلا نے نہ صرف اعتراض ظاہر کیا، بلکہ اس اعتراض پر حیرانی ظاہر کرنے والے دیپندر ہڈا کو ایک طرح سے ڈانٹ کر خاموش کرا دیا۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اسپیکر کے اس رخ پر سوال کیا ہے کہ کیا پارلیمنٹ میں ’جئے سنویدھان‘ نہیں بولا جا سکتا؟

نئی لوک سبھا میں پہلے اجلاس کے چوتھے دن ششی تھرور نے لوک سبھا رکنیت کی حلف لی۔ حلف کے بعد انھوں نے ’جئے سنویدھان‘ کا نعرہ لگایا۔ اس پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ آپ آئین کا حلف تو لے ہی رہے ہیں، اسے بولنے کی کیا ضرورت ہے۔ اس پر کانگریس کے کئی لیڈر اوم برلا کے خلاف کھڑے ہو کر احتجاج ظاہر کرنے لگے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ دیپندر ہڈا نے اسپیکر سے کہا کہ ’’اس پر آپ کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔‘‘ اس کے بعد دیپندر ہڈا کو جواب دیتے ہوئے اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ ’’کس پر اعتراض ہو، کس پر نہ ہو، اس کی صلاح مت دیا کرو، چلو بیٹھو۔‘‘


اس معاملے میں کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اپنے پوسٹ میں سوال کیا ہے کہ ’’کیا ہندوستان کی پارلیمنٹ میں ’جئے سنویدھان‘ نہیں بولا جا سکتا؟‘‘ پھر وہ لکھتی ہیں ’’پارلیمنٹ میں برسراقتدار طبقہ کے لوگوں کو غیر پارلیمانی اور غیر آئینی نعرہ لگانے سے نہیں روکا گیا، لیکن اپوزیشن رکن پارلیمنٹ کے ’جئے سنویدھان‘ بولنے پر اعتراض ظاہر کیا گیا۔ انتخاب کے دوران سامنے آئی آئین کی مخالفت اب نئی شکل میں سامنے آئی ہے، جو ہمارے آئین کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔‘‘

پرینکا گاندھی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’جس آئین سے پارلیمنٹ چلتا ہے، جس آئین پر ہر رکن حلف لیتا ہے، جس آئین سے ہر شہری کو جان اور زندگی کی حفاظت ملتی ہے، کیا اب اپوزیشن کی آواز دبانے کے لیے اسی آئین کی مخالفت کی جائے گی؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔