جیتن سہنی قتل معاملہ: کوئی دباؤ نہ ہونے کے باوجود پولیس جلد بازی کر رہی، مکیش سہنی کا الزام

مکیش سہنی کا کہنا ہے کہ پولیس صرف ملزم کے بیان پر بھروسہ کر رہی ہے، ابھی تک کوئی بھی ان کا بیان درج کرنے کے لیے نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کسی بے قصور کو سزا نہیں ہونی چاہیے۔

مکیش سہنی، تصویر یو این آئی
مکیش سہنی، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

بہار کے سابق وزیر مکیش سہنی کے والد جیتن سہنی کے قتل کے ملزم کو بہار پولیس نے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں اب تک تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے، جن میں سے ایک ملزم کاظم انصاری کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ جیتن سہنی کا قاتل وہی ہے۔ مگر اس معاملے میں اب خود مکیش سہنی نے سوال کھڑا کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کوئی دباؤ نہ ہونے کے باوجود پولیس اس معاملے میں جلد بازی کر رہی ہے۔

وکاس شیل انسان پارٹی کے سربراہ مکیش سہنی نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ پولیس صرف ملزم کے بیان پر بھروسہ کر رہی ہے، ابھی تک کوئی بھی ان کا بیان درج کرنے کے لیے نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب کچھ سامنے آنا چاہیے اور کسی بے قصور کو سزا نہیں ہونی چاہیے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والے افراد کون تھے؟ اس بارے میں کوئی واضح معلومات نہیں دی گئی ہے۔ بہار کے سابق وزیر نے کہا کہ انتظامیہ پوری سنجیدگی کے ساتھ کام کر رہی ہے، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ مگر پولیس کی پریس کانفرنس دیکھ کر مجھے لگا کہ کچھ کام عجلت میں کیا جا رہا ہے۔


مکیش سہنی نے کہا ہے کہ اس معاملے میں کتنے لوگ ملوث ہیں؟ اس کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔ اگر آپ نام نہیں بتا سکتے تو کم از کم تعداد کے بارے میں تو بتا سکتے ہیں۔ جب آپ کے پاس ملزم ہے تو پھر اس کا اسلحہ کہاں ہے؟ آپ نے ابھی تک وہ ہتھیار برآمد نہیں کیا جس سے قتل کیا گیا تھا۔ مکیش سہنی نے کہا کہ مجھے تحقیقات پر کوئی شک نہیں ہے لیکن پولیس کو چاہئے کہ وہ جلد بازی نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنا پلّہ جھاڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ مکیش سہنی کے والد جیتن سہنی کو پیر (15 جولائی) کی رات دربھنگہ ضلع میں ان کے آبائی گھر میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں گرفتار ملزم کی شناخت کاظم انصاری (40) کے طور پر کی گئی ہے جو سپول بازار علاقے کا رہنے والا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ کاظم انصاری نے جرم میں اپنے ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا ہے۔ دربھنگہ کے ایس ایس پی جے ریڈی کے مطابق انصاری نے 2022 میں جیتن سہنی سے 1,00,000 روپے قرض لیا تھا۔ 2023 میں مزید 50,000 روپے لیے۔ اس کے بدلے میں اس نے سہنی کے پاس زمین کا ایک پلاٹ گروی رکھا تھا اور اسی پلاٹ کی وجہ سے دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا۔ کاظم کا کپڑے کا کاروبار تھا جو بند ہو گیا اور وہ بے روزگار ہو گیا۔ قرض پر لی گئی رقم پر اسے چار فیصد سود ادا کرنا تھا، اس سے جان چھڑانے کے لیے اس نے جیتن سہنی کو قتل کر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔