اترپردیش میں بی جے پی کے آپسی تنازعے کے دوران اکھلیش یادو کا ’مانسون آفر‘، کہا- ’100 لاؤ، سرکار بناؤ‘
اکھلیش یادو نے اس سے قبل کہا تھا کہ توڑ پھوڑ کی جو سیاست بی جے پی دوسری پارٹیوں میں کرتی تھی اب وہی کام وہ اپنی پارٹی کے اندر کر رہی ہے، اسی لیے بی جے پی اندرونی جھگڑوں کی دلدل میں دھنستی جا رہی ہے۔
اترپردیش میں جاری بی جے پی کے آپسی تنازعے کے دوران اکھلیش یادو کے ایک ’آفر‘ نے ریاست میں سیاسی ہلچل تیز کر دی ہے۔ اکھلیش یادو نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’مانسون آفر، 100 لاؤ ، سرکار بناؤ‘۔ اکھلیش یادو کے اس ایک جملے کے پوسٹ نے اترپردیش میں بی جے پی کے اندرونی خلفشار کو مزید واضح کر دیا ہے۔
لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد سے ہی اتر پردیش میں بی جے پی کے درمیان اندرونی خلفشار جاری ہے جو تجزیاتی میٹنگوں کے بعد سے مزید کھل کر سامنے آگیا ہے۔ بی جے پی کی اس اندرونی خلفشار کے درمیان سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اور سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر مانسون آفر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سو لاؤ، حکومت بناؤ۔ اکھلیش یادو کے اس آفر کے بارے میں صاف طور پر کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے یہ آفر کیشو پرساد موریہ کو دیا ہے، کیونکہ وہ اس سے قبل بھی موریہ کو اس طرح کا آفر دے چکے ہیں۔
اس سے قبل جب بی جے پی میں کی اندرونی تنازعے کی خبریں منظر عام پر آئیں تھیں تو اکھلیش یادو نے کہا تھا کہ بی جے پی کی کرسی کی لڑائی کی گرمی میں یوپی میں نظم و نسق ٹھنڈے بستے میں چلا گیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ توڑ پھوڑ کی جو سیاست بی جے پی دوسری پارٹیوں میں کرتی تھی، اب وہی کام وہ اپنی پارٹی کے اندر کر رہی ہے۔ اسی لیے بی جے پی اندرونی جھگڑوں کی دلدل میں دھنستی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ بی جے پی میں عوام کے بارے میں سوچنے والا کوئی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں بی جے پی کی ریاستی مجلس عاملہ کی میٹنگ ہوئی، جس میں بی جے پی لیڈروں کے درمیان اختلاف کھل کر سامنے آگیا۔ ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے کہا کہ پارٹی حکومت سے بڑی ہے اور یہ کہ کارکنوں کا درد میرا درد ہے۔ جبکہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں حد سے زیادہ اعتماد نے بی جے پی کو نقصان پہنچایا ہے۔ ریاستی بی جے پی کے اسی اختلافات کے تحت بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے نائب وزیر اعلیٰ کیشو موریہ کو دہلی بلایا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔