وزیر اعلیٰ جھارکھنڈ ہیمنت سورین نے 'ایک ملک، ایک انتخاب' پر اٹھایا سوال، اس اقدام کو غیر جمہوری قرار دیا

سی ایم ہیمنت سورین نے 'ایک ملک، ایک انتخاب' کی تجویز کو غیر جمہوری قرار دیا، جسے جمہوریت کی بنیادی روح پر حملہ سمجھا گیا۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ نے بھی بی جے پی کے ارادوں پر تنقید کی ہے

<div class="paragraphs"><p>ہیمنت سورین / آئی اے ای ایس</p></div>

ہیمنت سورین / آئی اے ای ایس

user

قومی آواز بیورو

رانچی: جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے 'ایک ملک، ایک انتخاب' (ون نیشن ون الیکشن) کی تجویز کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے اس تجویز کو جمہوریت کی بنیادی روح پر حملہ قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

سی ایم ہیمنت سورین نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ’’ایک ملک، ایک انتخاب کی تجویز جمہوریت کی بنیادوں پر وار ہے۔ یہ ہمارے وفاقی ڈھانچے کو کمزور کرنے اور ریاستوں کی خود مختاری کو تباہ کرنے کی سازش ہے۔ اس تجویز سے عوام کی آواز دبائی جائے گی اور ان کے ووٹ دینے کے حق کی توہین ہوگی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام ڈی-ڈیموکریٹائزیشن کی طرف ایک قدم ہے، جیسے کہ نوٹ بندی کی ناکام اور عوام مخالف پالیسی تھی۔


قبل ازیں، جامتارا میں ایک پروگرام کے دوران، وزیر اعلیٰ سورین نے کہا تھا کہ بی جے پی چاہتی ہے کہ ملک بھر میں صرف ایک ہی پارٹی اقتدار پر قابض رہے۔ ‘ایک ملک، ایک انتخاب’ کی تجویز کے پیچھے بی جے پی کا مقصد یہی ہے کہ کسی دوسری پارٹی کو موقع نہ ملے۔

جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے مرکزی سکریٹری اور ترجمان سپریو بھٹاچاریہ نے بھی اس معاملے پر پارٹی کا موقف واضح کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا مقصد آئین میں تبدیلی کرنا ہے اور ان کی خطرناک نیت کو سمجھا جا سکتا ہے۔ بھٹاچاریہ نے انتباہ دیا کہ بی جے پی جس آگ سے کھیل رہی ہے، وہی ان کو جلا دے گی۔ اسمبلی انتخابات میں جھارکھنڈ کی عوام بی جے پی کو ان کی غیر جمہوری نیت کا جواب دیں گے۔


خیال رہے کہ مرکزی کابینہ نے بدھ کو ‘ایک ملک، ایک انتخاب’ کی تجویز کے متعلق کووند کمیٹی کی سفارشات کو منظوری دے دی۔ کمیٹی نے 14 مارچ 2024 کو صدر دروپدی مرمو کو اپنی رپورٹ پیش کی تھی، جس کا قیام 2 ستمبر 2023 کو کیا گیا تھا۔ کمیٹی نے 191 دن کے بحث و مباحثے کے بعد 18626 صفحات پر مشتمل رپورٹ تیار کی، جسے وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کے اجلاس میں منظوری دی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔