مرکزی حکومت نے 'ون نیشن ون الیکشن' کو دی منظوری، پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں بل پیش کرنے کا امکان

مرکزی حکومت نے 'ون نیشن ون الیکشن' تجویز کی منظوری دے دی ہے۔ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں اس تجویز پر بل پیش کیے جانے کا امکان ہے

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر</p></div>

فائل تصویر

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی کابینہ نے 'ون نیشن-ون الیکشن' (ایک ملک، ایک انتخاب) کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ یہ تجویز کے مطابق ملک بھر میں تمام انتخابات (لوک سبھا، اسمبلی اور دیگر) بیک وقت کرائے جانے چاہئیں۔ اس معاملہ پر سابق صدر رام ناتھ کووند کی قیادت میں کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، جو اپنی رپورٹ پیش کر چکی ہے۔

کووند کمیٹی نے مارچ 2024 میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی، جس میں انتخابات کے بیک وقت انعقاد کے امکانات پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پہلے مرحلے کے طور پر، لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت میں کرائے جانے چاہئیں۔ اس کے بعد، رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات کے 100 دنوں کے اندر مقامی خودمختار اداروں کے انتخابات بھی مکمل کیے جائیں۔ اس سے تمام سطحوں پر انتخابات ایک مقررہ وقت میں مکمل کیے جا سکیں گے، جس سے انتخابات کے موجودہ الگ الگ طریقہ کار میں تبدیلی آئے گی۔


وزیر اعظم نریندر مودی نے 'ون نیشن-ون الیکشن' کے فوائد پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا، ’’میں سب سے درخواست کرتا ہوں کہ ہم سب ایک ملک ایک انتخاب کے عزم کو حاصل کرنے کے لیے متحد ہوں، جو وقت کا تقاضہ ہے۔‘‘ انہوں نے وضاحت کی کہ 5 سال کے دوران انتخابات نہ ہونے کی صورت میں حکومتوں کا پورا دور بہتر طور پر کارگر ہو سکے گا اور انتخابات کے انتظامی اخراجات میں کمی آئے گی۔

کمیٹی نے 62 سیاسی جماعتوں سے رائے لی تھی، جن میں سے 32 نے 'ایک ملک، ایک انتخابات' کی حمایت کی تھی، جبکہ 15 جماعتوں نے اس کی مخالفت کی اور باقی 15 جماعتوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ مودی حکومت کی اتحادی جماعتیں، بشمول ٹی ڈی پی (چندرا بابو نائیڈو)، جے ڈی یو (نتیش کمار)، اور ایل جے پی (چراغ پاسوان)، نے اس تجویز کی حمایت کی ہے۔ جے ڈی یو اور ایل جے پی (آر) نے اس تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے وقت اور پیسہ بچایا جا سکے گا، جبکہ کانگریس، سماج وادی پارٹی، عام آدمی پارٹی، سی پی ایم اور بی ایس پی سمیت دیگر جماعتوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔