وَن نیشن، وَن الیکشن: 18 ہزار 626 صفحات کی کووند کمیٹی رپورٹ میں کیا تھیں اہم سفارشات؟
کووند کمیٹی نے رواں سال 14 مارچ کو اپنی رپورٹ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے حوالے کی تھی، اس کمیٹی نے جو ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ سے متعلق سفارشات پیش کی تھیں اسے مودی کابینہ کی منظوری مل گئی ہے۔
’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ یعنی ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ معاملہ پر مودی حکومت نے مزید ایک قدم آگے بڑھا دیا ہے۔ کووند کمیٹی نے ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ پر جو سفارشات اپنی رپورٹ میں پیش کی تھیں، اسے مودی کابینہ نے آج منظوری دے دی۔ کمیٹی نے یہ رپورٹ رواں سال مارچ میں صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے حوالے کی تھی۔ کمیٹی کے ذریعہ جو سفارشات پیش کی گئی ہیں، اس میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کرانے کے علاوہ کئی دیگر سفارشات بھی پیش کی گئی تھیں جنھیں مان لیا گیا ہے۔
ایسی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں کہ مودی حکومت کی قیادت والی این ڈی اے حکومت ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ کے لیے پارلیمنٹ میں بل لانے کی تیاری کر رہی ہے۔ حالانکہ پورے ملک میں ایک ساتھ انتخاب کرانے کی صورت میں کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان چیلنجز سے کس طرح نمٹا جائے، دنیا کے کن ممالک میں ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ کا ماڈل ہے، وہاں انتخاب کیسے ہوتے ہیں، ایسے تمام سوالات کے جوابات کے لیے 2 ستمبر 2023 کو سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی صدارت میں ایک کمیٹی بنائی گئی تھی۔ اس کمیٹی نے 14 مارچ کو صدر مرمو کو اپنی رپورٹ سونپی۔ آئی جانتے ہیں اس رپورٹ میں جو سفارشات پیش کی گئیں، ان میں سب سے اہم 3 سفارشات کیا ہیں...
191 دنوں تک ماہرین اور متعلقہ فریقین سے تبادلہ خیال کے بعد 18 ہزار 626 صفحات کی رپورٹ کمیٹی کے ذریعہ پیش کی گئی۔ اس میں سبھی ریاستوں کی اسمبلیوں کی مدت کار بڑھا کر 2029 تک کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، تاکہ لوک سبھا کے ساتھ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کرائے جا سکیں۔
کووند کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’نو کنفیڈنس موشن‘ یا ’تحلیل اسمبلی‘ کی حالت میں 5 سال میں سے بچے وقت کے لیے نئے انتخاب کرائے جا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں پہلے مرحلہ میں اسمبلی اور لوک سبھا انتخاب ایک ساتھ کرائے جائیں، دوسرے مرحلہ میں 100 دنوں کے اندر مقامی بلدیات کے انتخاب ہو سکتے ہیں۔
ان انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن، لوک سبھا، اسمبلی اور مقامی بلدیات کے لیے ووٹر لسٹ تیار کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سیکورٹی فورسز کے ساتھ انتظامی افسران، ملازمین اور مشین کے لیے ایڈوانس میں منصوبہ بنانے کی سفارش کی گئی ہے۔
بہرحال، ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ کے لیے راستہ ہموار کرنے کے مقصد سے تشکیل دی گئی کووند کمیٹی میں مجموعی طور پر 8 اراکین تھے۔ سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند اس کمیٹی کی قیادت کر رہے تھے اور دیگر اراکین میں سینئر وکیل ہریش سالوے، وزیر داخلہ امت شاہ، کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری، ڈی پی اے لیڈر غلام نبی آزاد، لوک سبھا کے سابق جنرل سکریٹری ڈاکٹر سبھاش کشیپ، سابق چیف وجلنس کمشنر سنجے کوٹھاری شامل تھے۔
کووند کمیٹی کی سفارشات کے مطابق ملک میں وَن نیشن وَن الیکشن کو آئندہ لوک سبھا انتخاب، یعنی 2029 میں زمین پر اتارنا ہے تو پھر کئی ریاستوں میں اسمبلی کی مدت کار بڑھانی ہوگی۔ مثلاً ان ریاستوں میں جہاں پر 2023 میں اسمبلی انتخابات ہوئے ہیں وہاں اس مدت کار کو 2029 تک بڑھانا ہوگا۔ آئندہ چند ایک سال میں اگر کسی ریاست میں اسمبلی انتخاب ہو جاتے ہیں تو پھر اس اسمبلی کی مدت کار گھٹا کر 2029 تک کرنی ہوگی۔ ایسے میں لوک سبھا کے ساتھ ساتھ سبھی ریاستوں کے اسمبلی انتخابات بھی ساتھ میں ہو جائیں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاء کمیشن کے قرارداد پر اگر سبھی پارٹیاں متفق ہوتی ہیں تو یہ ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ کا ماڈل 2029 میں نافذ کیا جا سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔