’ایک ملک، ایک انتخاب‘ عملی نہیں، یہ محض انتخابات کے وقت ایشوز سے بھٹکانے کی کوشش: ملکارجن کھڑگے

کانگریس صدر کھڑگے نے کہا کہ ہم ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کے ساتھ نہیں ہیں، یہ جمہوریت میں کام نہیں کر سکتا، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری جمہوریت زندہ رہے تو انتخاب ضرورت کے مطابق ہی ہونے چاہئیں۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے /&nbsp; آئی اے این ایس</p></div>

ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

مودی کابینہ کے ذریعہ بدھ کے روز ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ (وَن نیشن، وَن الیکشن) پر اعلیٰ سطحی کمیٹی کی سفارشات منظور کرنے پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’ایک ملک ایک انتخاب‘ عملی نہیں ہے، اور یہ جمہوریت کے بالکل خلاف ہے۔ کھڑگے نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی انتخاب کے وقت اس کے ذریعہ اصل ایشوز سے توجہ بھٹکانے کی کوشش کر رہی ہے۔

کانگریس صدر کھڑگے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اس (ایک ملک، ایک انتخاب) کے ساتھ نہیں ہیں۔ ایک ملک، ایک انتخاب جمہوریت میں کام نہیں کر سکتا۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری جمہوریت زندہ رہے تو جب جہاں ضروری ہو، ضرورت کے مطابق انتخاب ہونے چاہئیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ایک ملک ایک انتخاب کا نظام چلنے والا نہیں ہے۔ انتخاب کے وقت جب ایشوز نہیں مل رہے تو اصل ایشوز سے توجہ بھٹکانے کے لیے اس طرح کی باتیں کرتے ہیں۔


دوسری طرف ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ معاملہ پر اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر ہریش راوت کا کہنا ہے کہ ’’یہ فیصلہ ایک ڈرامہ ہے۔ انھیں جموں و کشمیر، ہریانہ اور ضمنی انتخابات میں بھی شکست نظر آ رہی ہے۔ میں نے سنا ہے کہ بی جے پی کو جانکاری مل گئی ہے کہ آر ایس ایس کی اعلیٰ قیادت کو لگتا ہے کہ مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں بی جے پی شکست کھانے والی ہے۔ اس (ایک ملک، ایک انتخاب) کے لیے کئی آئینی ترامیم کی ضرورت ہوگی، لیکن وہ اسے لوک سبھا یا راجیہ سبھا میں اپنی طاقت پر پاس نہیں کر سکتے... یہ قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ یہ ملک یا ہمارے فیڈرل ڈھانچے کے حق میں نہیں ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔