’یہ سراسر مذاق ہے‘، ای وی ایم توڑنے والے رکن اسمبلی کو ہائی کورٹ نے دی تھی راحت، سپریم کورٹ سخت ناراض

جسٹس اروند کمار اور جسٹس سندیپ مہتا کی تعطیل بنچ اپوزیشن ٹی ڈی پی کے نمبودری شیسگری راؤ کے ذریعہ ریڈی کے خلاف داخل دو عرضیوں پر سماعت کر رہی تھی، جس میں ایک ای وی ایم توڑنے سے متعلق بھی ہے۔

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے آندھرا پردیش کے ایک رکن اسمبلی کو عارضی تحفظ فراہم کرنے پر تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ دراصل آندھرا پردیش میں پولنگ مرکز پر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو تباہ کرنے کے الزام سے متعلق سپریم کورٹ نے مچیرلا رکن اسمبلی پنیلی رام کرشن ریڈی پولنگ مرکز یا اس کے آس پاس کے علاقہ میں جانے پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’کیا ہمارا مذاق اڑایا جا رہا ہے؟ یہ سراسر مذاق ہے۔ اتنے سارے لوگ پولنگ مرکز میں کس طرح داخل ہو سکتے ہیں؟‘‘

این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس اروند کمار اور جسٹس سندیپ مہتا کی تعطیل بنچ اپوزیشن ٹی ڈی پی کے نمبوردری شیسگری راؤ کے ذریعہ ریڈی کے خلاف داخل دو عرضیوں پر سماعت کر رہی تھی۔ ان میں الزام لگایا گیا کہ ریڈی اور ان کے ساتھیوں نے مچیرلا میں پولنگ مرکز میں داخلہ حاصل کیا اور ای وی ایم کو تباہ کر دیا۔ عرضی دہندہ نے دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا کہ ووٹنگ کے دن پیش آیا مبینہ واقعہ لوک سبھا انتخاب کی ووٹ شماری کے دن دہرایا جا سکتا ہے۔


اب آج سپریم کورٹ کے جسٹس اروند کمار اور سندیپ مہتا نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر سنگین سوال اٹھائے، جسے انھوں نے ’سسٹم کا پورا مذاق‘ بتایا۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ وہ عارضی تحفظ کو رد کرنے کے بارے میں سوچ رہی، جس سے پنیلی رام کرشن ریڈی کو گرفتاری کا موقع مل جاتا۔

جسٹس اروند کمار اور جستس سندیپ مہتا کی تعطیل بنچ نے واقعہ کی ویڈیو دکھائے جانے کے بعد کہا کہ ’’ایسے معاملوں میں عدالت عارضی تحفظ کیسے دے سکتی ہے... اگر ہم اس حکم پر روک نہیں لگاتے ہیں تو یہ سسٹم کا مذاق اڑانے کے برابر ہوگا۔‘‘ اس دوران شکایت دہندہ نے کہا کہ ای وی ایم اور وی وی پیٹ دونوں چھین لیے گئے اور تباہ کر دیے گئے، پولنگ مرکز کے اندر 8 لوگ موجود تھے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ’’ضمانت کا سوال ہی کہاں ہے؟‘‘ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ وہ پہلی نظر میں وائی ایس آر سی پی لیڈر کے خلاف لگائے گئے الزامات کو قبول کرنے کے خواہش مند ہیں۔


دراصل گزشتہ دنوں آندھرا پردیش کے پالناڈو ضلع میں ایک پولنگ مرکز کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں برسراقتدار وائی ایس آر کانگریس لیڈر پی رام کرشن ریڈی ای وی ایم کو توڑتے ہوئے کیمرے میں قید ہوئے تھے۔ یہ واقعہ 13 مئی کا ہے۔ حالانکہ کچھ ہی دنوں کے اندر رکن اسمبلی پنیلی رام کرشن ریڈی کو اس معاملے اور اس سے جڑے معاملوں میں تحفظ مل گیا تھا۔ ہائی کورٹ کے جسٹس وینکٹ جیوترمئی نے عبوری حکم جاری کر پولیس کو ہدایت دی تھی کہ وہ لوک سبھا انتخاب کے نتائج سامنے آنے کے ایک دن بعد یعنی بدھ کی صبح 10 بجے تک رکن اسمبلی کے خلاف کوئی کارروائی نہ کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔