’ہندوستان کا زرعی تنوع عالمی غذائی تحفظ کے لیے امید کی شمع‘، پی ایم مودی کا بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب
زرعی اقتصادی ماہرین کی بین الاقوامی کانفرنس سے افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ’’آج ہندوستان دنیا میں دودھ، دالوں اور مسالوں کا سب سے بڑا پیداوار ملک ہے۔‘‘
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’زراعت کے شعبے میں ہندوستان کا تنوع ملک کو دنیا کی غذائی تحفظ کے لئے امید کی شمع بناتا ہے۔‘‘ یہ بیان انھوں نے آج نئی دہلی میں منعقدہ ’زرعی اقتصادی ماہرین کی بین الاقوامی کانفرنس‘ کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں 65 سال بعد اس کانفرنس کا انعقاد ہوا ہے۔ اس سات روزہ کانفرنس میں دنیا بھر سے 1000 سے زائد مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔ ان میں 40 فیصد سے زائد خواتین مندوبین ہیں۔ وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان نے بھی افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا اور کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت والی حکومت کی پہل کی وجہ سے آج ہندوستان میں زرعی شعبے کی ترقی کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور ہندوستان زرعی پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ انسانی اور زمین کی صحت پر بھی توجہ دے رہا ہے۔
پی ایم مودی نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ ’’65 سال قبل جب ہندوستان نے میسور میں اس کانفرنس کا انعقاد کیا تھا تو اس وقت ہندوستان کا غذائی تحفظ دنیا کے لیے تشویش کا باعث تھا، آج ہندوستان دنیا کے غذائی تحفظ کو لے کر فکر مند ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آج ہندوستان دنیا میں دودھ، دالوں اور مسالوں کا سب سے بڑا پیدا کرنے والا ملک ہے۔ پھلوں، سبزیوں، مچھلیوں وغیرہ کی پیداوار میں بھی ہندوستان کا بڑا حصہ ہے۔‘‘
پی ایم مودی نے ہندوستانی کسانوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستان میں زیادہ تر کسان چھوٹی زمین رکھنے والے ہیں اور یہی کسان ہندوستان کی غذائی تحفظ کی بنیاد ہیں۔ ایشیا کے تمام ممالک میں ہندوستان کی طرح ہی کسانوں کے پاس زمین کم ہے، ہندوستان کا ماڈل ان کے اور جنوبی نصف کرہ کے دیگر ممالک کے لیے ایک نمونہ بن سکتا ہے۔‘‘ انھوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک قدیم ملک ہے۔ ہندوستان کی زرعی اور خوراک کی روایات بھی اتنی ہی قدیم ہیں۔ سنسکرت کے ایک شلوک کی مثال دیتے ہوئے پی ایم مودی کہتے ہیں کہ ہندوستان میں خوراک کو تمام مادوں میں بہترین اور تمام ادویات کی بنیاد سمجھا جاتا ہے۔ روایتی علم کی ہماری خوشحال روایت ہندوستان میں زرعی نظام کی بنیاد ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے 2000 سال قبل لکھی گئی ’کرشی پراشر‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحیفہ آج مختلف زبانوں میں دستیاب ہے۔
وزیر اعظم نے سال 25-2024 کے بجٹ میں ہندوستانی زرعی نظام کو قدرتی نقطہ نظر سے صحت مند اور موسمیاتی تبدیلیوں کے مقابلہ میں جدوجہد سے پُر بنانے کے لیے کیے گئے التزامات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کانفرنس کے مندوبین کو ہندوستان میں سوائل ہیلتھ کارڈ، کسان کریڈٹ کارڈ، ڈرون دیدی، الیکٹرانک کرشی منڈی اور کسان سمان ندھی کے تحت 10 کروڑ کسانوں کو ڈیجیٹل ادائیگی جیسے اقدامات کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس کانفرنس میں ہونے والی بات چیت سے صحت مند بننے کے چیلنجوں سے متعلق اہم تجاویز حاصل ہوں گی اور ہمیں ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کا فائدہ حاصل ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔