تباہی کے بعد وائناڈ کو ملے گا گرین پروٹیکشن، 5 دیگر ریاستوں کے علاقے بھی ہیں ڈرافٹ میں شامل
کوالیفکیشن پرپوزل 6 ریاستوں اور مغربی گھاٹ کے 59,940 مربع کیلومیٹر علاقہ یا تقریباً 37 فیصد علاقے کو احاطہ کرتا ہے۔
وائناڈ میں زمین کھسکنے سے ہوئی 300 سے زائد ہلاکتوں کے بعد مرکزی حکومت نے ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے مغربی گھاٹ کو اکولاجیکل سنسیٹیو ایریا (ESA) اعلان کرنے کا ڈرافٹ بنا لیا ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی وزارت ماحولیات نے ڈرافٹ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں گجرات، مہاراشٹر، گوا، کرناٹک، کیرالہ اور تمل ناڈو کے مغربی گھاٹ علاقے کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
وزارت ماحولیات کی طرف سے جاری کئے گئے ڈرافٹ نوٹیفکیشن میں گرین پروٹیکشن کے لیے وائناڈ کے گاؤں کو منتخب کیا گیا ہے جہاں 30 جولائی کو ہوئے لینڈ سلائڈ سے کافی تباہی مچی ہے۔ حکومت کا یہ ای ایس اے کوالیفکیشن پرپوزل 6 ریاستوں اور مغربی گھاٹ کے 59,940 مربع کیلومیٹر علاقہ یا تقریباً 37 فیصد علاقے کو کور کرتا ہے۔ حکومت کے ذریعہ جاری کیا گیا ڈرافٹ 2022 کی طرح ہی ہے۔
وزارت کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ اس ڈرافٹ کو دوبارہ جاری کیا گیا ہے کیونکہ پچھلا ڈرافٹ اکسپائر ہو گیا تھا۔ وزارت جنگل و ماحولیات کی تشکیل ہائی لیول کمیٹی نے ابھی تک اپنی رپورٹ پوری نہیں کی ہے۔ انہوں نے کیرل سمیت ریاستوں سے ملے جوابوں کی بنیاد پر ہمیں ابھی تک آخری سجھاؤ نہیں دیے ہیں۔ ماہرین کے مطابق وائناڈ ضلع میں ہوئے لینڈ سلائڈ کی وجہ سے اس نئے ڈرافٹ کو تیار کیا گیا ہے۔ جن علاقوں کو ای ایس اے کے لیے منتخب کیا گیا ہے ان ریاستوں کو ڈرافٹ بھیج دیا گیا ہے، ریاستوں کے پاس اسے قبول کرنے یا نامنظور کرنے کا اختیار ہے۔
2011 میں مشہور اِکولاجسٹ مادھو گاڈگل کی قیادت والے پینل کے ذریعہ پہلی مرتبہ اس طرح کے سرحدی تعین کی سفارش کئے جانے کے 13 برس بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ اس وقت 75 فیصد علاقے کو محفوظ کرنے کی سفارش کی گئی تھی جو اب کم ہوکر 37 فیصد ہوگئی ہے۔
دراصل اگر کسی علاقے کو ای ایس اے اعلان کیا جاتا ہے تو وہاں کھدائی، ریت کھدائی، تھرمل پاور پلانٹ اور آلودگی پھیلانے والے صنعت لگانے پر پوری طرح پابندی ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس علاقے میں نیا ٹاؤن شپ پروجیکٹ بھی شروع نہیں کیا جاسکتا ہے۔ حالانکہ ای ایس اے کے تحت آنے والے علاقوں میں ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اور کم آلودگی والے صنعتوں کو شرائط کے ساتھ اجازت دی جاتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔