ہیمنت سورین کی پی ایم ایل اے کورٹ میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہوئی پیشی، عدالتی حراست میں 14 دنوں کی توسیع
منی لانڈرنگ کیس میں جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی عدالتی حراست 14 دنوں کے لیے بڑھا دی گئی ہے، ہیمنت سورین اب 13 جون تک رانچی کے ہوٹوار واقع برسا منڈا سنٹرل جیل میں رہیں گے۔
رانچی واقع پی ایم ایل اے کی خصوصی عدالت نے زمین گھوٹالہ سے منسلک منی لانڈرنگ کیس میں جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی عدالتی حراست 14 دنوں کے لیے بڑھا دی ہے۔ اب ہیمنت سورین 13 جون تک رانچی کے ہوٹوار واقع برسا منڈا سنٹرل جیل میں رہیں گے۔
جمعرات کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ سے عدالت میں ان کی پیشی ہوئی اور اس کے بعد عدالتی حراست کی مدت کار بڑھا دی گئی۔ زمین گھوٹالے کے اسی معاملے میں جیل میں بند ریونیو ڈپٹی انسپکٹر بھانو پرتاپ اور فرضی دستاویز تیار کرنے کے ماسٹر مائنڈ محمد صدام کی بھی عدالت میں آن لائن پیشی ہوئی اور ان کی حراست میں بھی 14 دنوں کی توسیع کر دی گئی ہے۔
رانچی کے بڑگائیں میں 8.5 ایکڑ زمین کی ناجائز طریقے سے خریداری کرنے کے معاملے میں ای ڈی نے ہیمنت سورین کو 31 جنوری کو 8 گھنٹے کی پوچھ تاچھ کے بعد گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد سے وہ جیل میں بند ہیں۔ اس معاملے میں اب تک مجموعی طور پر 11 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اس درمیان ہیمنت سورین نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں مستقل ضمانت کی عرضی داخل کر رکھی ہے، جس پر 10 جون کو سماعت ہونی ہے۔ گزشتہ منگل کو جسٹس رنگن مکھوپادھیائے کی تعطیل بنچ نے اس معاملے کی سماعت کی تھی، لیکن انھیں فوری راحت نہیں مل پائی۔
ای ڈی نے اس معاملے میں جواب داخل کرنے اور اپنی بات رکھنے کے لیے وقت طلب کیا تھا۔ عدالت نے ایجنسی کو 10 جون سے پہلے حلف نامہ کے ذریعہ جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ اس سے قبل اس معاملے میں رانچی کی اسپیشل پی ایم ایل اے (پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ) عدالت نے 13 مئی کو ہیمنت سورین کی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی۔ سورین نے ای ڈی کی کارروائی اور گرفتاری کو چیلنج پیش کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں بھی عرضی داخل کی تھی۔ 22-21 مئی کو سپریم کورٹ کی تعطیل بنچ نے اس عرضی پر سماعت کی تھی۔ اس سماعت کے دوران عدالت نے اس بات پر ناراضگی ظاہر کی تھی کہ سورین کی طرف سے داخل کی گئی عرضی میں اس حقیقت کو چھپایا گیا ہے کہ ان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں ای ڈی کی خصوصی عدالت نوٹس لے چکی ہے۔ اس کے بعد سورین کی طرف سے عرضی واپس لے لی گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔