مغربی بنگال میں 2010 کے بعد جاری تمام او بی سی سرٹیفکیٹس کو ہائی کورٹ نے کیا رد، نئی فہرست بنانے کا حکم
کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے او بی سی سرٹیفکیٹ دینے کے عمل کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی ایک درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال میں 2010 کے بعد سے جاری تمام او بی سی سرٹیفکیٹس کو رد کرنے کا حکم دیا ہے۔ جج تپبرت چکرورتی اور راج شیکھر منتھا کی ڈویژن بنچ نے بدھ (22 مئی) کو او بی سی سرٹیفکیٹ دینے کے عمل کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی ایک درخواست پر سماعت کے بعد یہ فیصلہ دیا ہے۔ اسی کے ساتھ عدالت نے مغربی بنگال پسماندہ طبقات کمیشن کو او بی سی کی ایک نئی فہرست تیار کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ ہائی کورٹ کے اس حکم سے تقریباً 5 لاکھ او بی سی سرٹیفیکٹس رد ہو جائیں گے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے اس ضمن میں پایا کہ 2010 کے بعد بنائے گئے او بی سی سرٹیفکیٹس قانون کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے نہیں بنائے گئے تھے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد منسوخ ہونے والے سرٹیفکیٹس کو کسی بھی ملازمت کے عمل میں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اس سرٹیفکیٹ کے حاملین جنہیں پہلے ہی موقع مل چکا ہے اس فیصلے سے متاثر نہیں ہوں گے۔
کلکتہ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ 2010 کے بعد بنائے گئے تمام او بی سی سرٹیفکیٹس قانون کے مطابق صحیح طریقے سے نہیں بنائے گئے، اس لیے ان سرٹیفکیٹس کو رد کیا جائے۔ حالانکہ اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ اس ہدایت کا ان لوگوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جنہیں اس سرٹیفکیٹ کے ذریعے ملازمت مل چکی ہے یا وہ نوکری حاصل کرنے کے مراحل میں ہیں۔ البتہ دوسرے لوگ اب اس سرٹیفکیٹ کو ملازمت کے عمل میں استعمال نہیں کر سکیں گے۔
جس مقدمے کی بنیاد پر ہائی کورٹ نے یہ حکم دیا ہے وہ 2012 میں دائر کیا گیا تھا۔ استغاثہ کی جانب سے وکیل سدیپت داس گپتا اور وکرم بنرجی عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بائیں محاذ کی حکومت نے 2010 میں ایک عبوری رپورٹ کی بنیاد پر مغربی بنگال میں ’دیگر پسماندہ طبقات‘ تشکیل دیا تھا۔ اس زمرے کا نام ’او بی سی-اے‘ رکھا گیا تھا۔
ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا بیان بھی آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ او بی سی ریزرویشن پر ہائی کورٹ کے حکم کو قبول نہیں کریں گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج میں نے سنا ہے کہ ایک جج نے ایک حکم دیا ہے، جو مشہور رہے ہیں۔ وزیر اعظم اس بارے میں بات کر رہے ہیں کہ اقلیتیں ریزرویشن کیسے چھین لیں گی۔ بھلا ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اقلیتیں قبائلی یا دیگر ریزرویشن کو کبھی ہاتھ نہیں لگا سکتیں۔ لیکن یہ شرارتی لوگ (بی جے پی والے) اپنا کام ایجنسیوں کے ذریعے کرواتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔