’ذات اور مذہب کے نام پر ووٹ نہ مانگیں‘، لوک سبھا انتخاب سے قبل انتخابی کمیشن کی سبھی پارٹیوں کو ہدایت
سیاسی پارٹیوں کے لیے جاری گائیڈلائنس میں انتخابی کمیشن نے کہا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے امیدواروں اور اسٹار پرچارکوں کے خلاف ’اخلاقی مذمت‘ کی جگہ سخت کارروائی کی جائے گی۔
انتخابی کمیشن نے لوک سبھا انتخاب سے قبل جمعہ کو سیاسی پارٹیوں اور اس کے لیڈران کو سخت ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ ذات، مذہب اور زبان کی بنیاد پر ووٹ مانگنے سے پرہیز کریں اور ’بھکت‘ و ’بھگوان‘ کے درمیان کے رشتوں کا مذاق نہ اڑائیں یا الٰہی غضب کا حوالہ نہ دیں۔
سیاسی پارٹیوں کے لیے جاری ہدایت یں کمیشن نے کہا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے امیدواروں اور اسٹار پرچارکوں کے خلاف ’اخلاقی مذمت‘ کی جگہ سخت کارروائی کی جائے گی۔ انتخابی کمیشن نے یہ بھی کہا کہ مندر، مسجد، کلیسا، گرودوارے یا کوئی دیگر عبادت گاہ کا استعمال انتخابی تشہیر کے لیے نہیں کیا جانا چاہیے۔
لوک سبھا انتخاب اور چار ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے لیے ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ نافذ ہونے سے کچھ دنوں قبل یہ گائیڈلائنس جاری کیے گئے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جن اسٹار پرچارکوں اور امیدواروں کو پہلے نوٹس ملا ہے، انھیں مثالی ضابطہ اخلاق کی بار بار خلاف ورزی کے لیے سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
قابل ذکر ہے کہ چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے حال میں اس بات پر زور دیا تھا کہ سیاسی پارٹیوں کو ایسے اخلاقی اور قابل احترام سیاسی روایت کو فروغ دینا چاہیے جو تخریب کی جگہ ترغیب کو حوصلہ بخشے، ذاتیات پر مبنی حملوں کی جگہ نظریات کو فروغ دیتا ہوں۔
انتخابی کمیشن کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ تازہ گائیڈلائن نے 2024 کے لوک سبھا انتخاب کے مدنظر اب رسمی طور سے اخلاقی سیاسی نظریہ کے لیے پلیٹ فارم تیار کر دیا ہے اور 2024 کے عام انتخابات میں بدانتظامی کے اندیشے پر لگام لگایا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے لیے خلاف ورزی کو لے کر منظم نظریہ نے مہذب انتخابی مہم کے لیے بنیاد تیار کی ہے۔ انتخابی کمیشن نے سیاسی پارٹیوں کو انتخابی تشہیر میں اخلاقیات برقرار رکھنے اور اسٹار پرچارکوں و امیدواروں، خصوصاً ان لوگوں پر اضافی ذمہ داری کی تنبیہ دی ہے جنھیں ماضی میں نوٹس جاری کیے گئے تھے۔
انتخابی کمیشن نے پارٹیوں کی انتخابی مہم کی سطح کو ایشوز پر مبنی بحث تک لے جانے کی اپیل کی اور کہا کہ سیاسی پارٹیوں اور اس کے لیڈران کو مدلل انداز میں بیان دینا چاہیے اور ووٹرس کو گمراہ کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ انتخابی کمیشن کے گائیڈلائنس میں سوشل میڈیا سرگرمیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حریفوں کو بدنام کرنے والے یا ان کی بے عزتی کرنے والے مواد اور وقار پر چوٹ کرنے والے مواد پوسٹ نہیں کیے جانے چاہئیں، یا اس طرح کے مواد شیئر کرنے سے پرہیز کیا جانا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔