رام پور پولیس فائرنگ میں ہلاک دلت نوجوان کے لیے کانگریس نے کیا انصاف کا مطالبہ

کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ نہ صرف ریاستی حکومت کی ناکامی ہے بلکہ بطور وزیر اعظم نریندر مودی کی بھی ناکامی ہے کیونکہ وہ بی جے پی کے زیر اقتدار اتر پردیش میں ڈبل انجن والی حکومت کی قیادت کر رہے ہیں۔

موت، علامتی تصویر
موت، علامتی تصویر
user

قومی آواز بیورو

رام پور کے گاؤں سلائی بارہ میں پولیس کی فائرنگ میں ہوئی ایک دلت نوجوان کی موت کی ریاستی کانگریس نے شدید مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے اس گھناؤنے عمل میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے نیز مہلوک کے خاندان کو فوری طور پر معاوضہ دیا جائے۔ آل انڈیا کانگریس کے شیڈول کاسٹ (ایس سی) شعبے کے ریاستی صدر راجیش للوٹھیا نے کہا کہ پولیس کے ذریعے ایک دلت نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ اتر پردیش حکومت دلتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام ہے۔

راجیش للوٹھیا نے اس ضمن میں میڈیا کے لیے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ انڈین نیشنل کانگریس اترپردیش بی جے پی حکومت کے اس گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کرتی ہے جس میں اس نے اتر پردیش کے رام پور کے سلائی بارہ کے ایک پارک میں بابا صاحب امبیڈکر کا بورڈ لگانے کے دوران ریاستی پولیس فورس کو دلتوں پر گولی چلانے کی اجازت دی۔ اس فائرنگ میں 17 سالہ دلت نوجوان سومیش، جو دسویں بورڈ کا امتحان دے کر گھر لوٹ رہا تھا، کی موت ہو گئی۔


للوٹھیا کے مطابق ایسی صورت میں جب سومیش کی موت کے معاملے کی تفتیش کی جانی چاہئے تھی، نیز خاندان و مقامی لوگ اس کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کر رہے تھے، ثبوت چھپانے کے لیے یوپی پولیس نے جلد بازی میں سومیش کی لاش کا 29 فروری 2024 کو آخری رسومات ادا کر دی۔ ایسا ہی انہوں نے 2020 میں ہاتھرس میں دلت عصمت دری کی شکار لڑکی کے ساتھ بھی کیا تھا۔ اترپردیش میں اسی طرح کے ایک اور واقعے نے یہ واضح  کر دیا ہے کہ اتر پردیش حکومت دلتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ حال ہی میں جاری نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (NCRB) کی ’کرائم ان انڈیا‘ کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 میں دلتوں کے خلاف مظالم/جرائم کے کل 57,428 کیس درج کیے گئے تھے۔ اکیلے اتر پردیش میں سب سے زیادہ کیس درج ہوئے، جن کی تعداد 15,368 ہے۔ دلتوں کے خلاف یہ ہندوستان میں ہونے والے مجموعی مظالم کا 28 فیصد ہے۔ پہلے ہاتھرس اور اب رام پور میں جو کچھ ہوا اسے دیکھنے کے باوجود اتر پردیش میں ایس سی اور ایس ٹی (مظالم کی روک تھام) ایکٹ کو مضبوطی سے نافذ کرنے کی جانب کوئی پیش قدمی نہیں کی گئی۔


بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ نہ صرف اتر پردیش کی ریاستی حکومت ہے جو امن و امان قائم کرنے میں ناکام رہی ہے، بلکہ بطور وزیر اعظم یہ نریندر مودی کی بھی ناکامی ہے کیونکہ وہ بی جے پی کے زیر اقتدار اتر پردیش میں ڈبل انجن والی حکومت کی قیادت کر رہے ہیں۔ بی جے پی اور نریندر مودی ایک جانب دلتوں کے حقوق کے لیے کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور دوسری جانب دلتوں کے خلاف ہونے والے جرائم کا ریکارڈ شیئر نہیں کرتے۔ 2014 میں ان کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے دلتوں کے خلاف مظالم کے 5,00,000 سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ ایسے کیسز کی تعداد ان سے 6 گنا زیادہ ہو سکتی ہیں جو رپورٹ نہیں ہوئے۔

للوٹھیا کا کہنا ہے کہ سومیش کے اہل خانہ نے مقامی پولیس اسٹیشن میں 25 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے جن میں پولیس اہلکار، اتر پردیش کے افسران، ایس ڈی ایم اور تحصیلدار شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم درج فہرست ذاتوں کے قومی کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے میں جلد از جلد انصاف کو یقینی بنائے، جیسا کہ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل (مظالم کی روک تھام) ایکٹ میں مذکور ہے۔ اس وقت تک ایف آئی آر میں نامزد تمام 25 افراد بشمول پولیس اہلکار، ایس ڈی ایم اور تحصیلدار کو فوری طور پر معطل کیا جانا چاہئے تاکہ معاملے کی آزادانہ تحقیق ہو سکے۔ انڈین نیشنل کانگریس سومیش کے لیے فوری انصاف اور اتر پردیش حکومت سے اس کے خاندان کو فوری معاوضہ دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔ ہم نریندر مودی حکومت سے بھی یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ہندوستان بھر میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل (مظالم کی روک تھام) ایکٹ کو مؤثر طریقے سے نافذ کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔