وکیل محمود پراچہ کے خلاف سرچ وارنٹ پر عدالت نے لگائی روک

محمود پراچہ دہلی فسادات کے کئی متاثرین کے وکیل ہیں۔ ساتھ ہی وہ سی اے اے کے خلاف چلی تحریک میں بھی کافی سرگرم تھے اور شاہین باغ مظاہرین کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

دہلی کی ایک عدالت نے بدھ کے روز دہلی فسادات کے معاملے میں دہلی پولس کے ذریعہ وکیل محمود پراچہ کے خلاف جاری کیے گئے سرچ وارنٹ پر 12 مارچ تک کے لیے روک لگا دی ہے۔ دہلی فسادات سے جڑے کئی معاملوں میں پراچہ وکیل ہیں اور منگل کو ان کے دفتر پر دہلی پولس کی دوسری چھاپہ ماری کے بعد انھوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ پنکج شرما اب 12 مارچ کو وکیل محمود پراچہ کی اس درخواست پر آخری حکم جاری کریں گے۔ منگل کو پراچہ نے الزام عائد کیا تھا کہ دہلی پولس نے جنوب-شمال دہلی کے نظام الدین علاقہ واقع ان کے دفتر پر چھاپہ مارا تھا۔ انھوں نے کہا کہ دوپہر تقریباً 12.30 بجے 100 کے قریب پولس اہلکار تلاشی لینے کے لیے ان کے دفتر پہنچے تھے۔


پولس کو چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ پنکج شرما سے پراچہ کے کمپیوٹر سمیت پرائمری ثبوتوں کو ضبط کرنے کے لیے 4 مارچ کو سرچ وارنٹ ملا تھا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے حکم دیا تھا کہ تلاشی کی کارروائی کی ویڈیوگرافی بھی کی جائے۔ عدالت نے جانچ افسر کو یہ بھی ہدایت دی تھی کہ وہ سینئر پولس افسران کی موجودگی میں تلاشی لے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل دسمبر 2020 میں دہلی پولس کی اسپیشل سیل نے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات سے جڑے معاملے میں عدالتی ریکارڈ میں حقیقی دستاویزوں کی جگہ جعلی دستاویزوں کا استعمال کرنے کے کیس میں محمود پراچہ کے دفتر پر چھاپہ مارا تھا۔ یہاں یہ بھی قابل ذکر ہے کہ محمود پراچہ دہلی فسادات کے کئی متاثرین کی طرف سے وکیل ہیں۔ ساتھ ہی وہ سی اے اے کے خلاف ہوئے مظاہرے میں بھی کافی سرگرم تھے اور شاہین باغ مظاہرین کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔