وزیر اعلیٰ سدارمیا نے کی پی ایم مودی سے ملاقات، زیر التوا پانی سمیت مختلف پروجیکٹوں کے لیے فنڈز کا مطالبہ

وزیر اعلیٰ سدارمیا نے بنگلورو کی سرمایہ کاری کی ضروریات پر زور دیا اور شہر میں میٹرو ریل اور رنگ روڈ پروجیکٹ کے لیے مرکز سے مدد کی درخواست کی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر/ آئی اے این ایس</p></div>

تصویر/ آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارمیا نے ہفتہ (29 جون)کو نئی دہلی میں پی ایم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ انہوں نے تین بڑے زیر التواء پانی کے پروجیکٹوں کے لیے مرکز سے منظوری طلب کی جس میں میکے داتو پروجیکٹ بھی شامل ہے۔ اس پروجیکٹ  کا مقصد بنگلورو اور آس پاس کے رہائشی علاقوں کو پینے کا پانی فراہم کرنا ہے۔

پی ایم مودی کے ساتھ اپنی ملاقات میں وزیر اعلیٰ نے اپر بھدرا پروجیکٹ کا مسئلہ بھی اٹھایا جو 2020 سے مرکز کے پاس زیر التواء ہے۔ اس کا پروجیکٹ کے ذریعے وسطی کرناٹک کے اضلاع میں 2.25 لاکھ ہیکٹر اراضی کی سنچائی کرنے کا منصوبہ ہے۔ مرکزی بجٹ 2023-24 میں اس کے لیے 5,300 کروڑ روپے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن ابھی تک کوئی فنڈ جاری نہیں کیا گیا ہے۔ سدارمیا نے اس پروجکٹ کے لیے جلد فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کیا اور مرکز پر زور دیا کہ وہ اس پروجیکٹ کو قومی پروجیکٹ قرار دے۔


دوسرا بڑا پینے کے لیے پانی کا پروجیکٹ جسے مرکز کی منظوری کی ضرورت ہے، وہ کلاسا بندوری نالا پروجیکٹ ہے۔ یہ پروجیکٹ 2018 میں ایک ٹریبونل کے ذریعے منظور کیا گیا تھا۔ اس کے لیے بھی وزیر اعلیٰ نے مرکز  سے مدد کا مطالبہ کیا۔ پی ایم مودی سے ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ سدارمیا نے بنگلورو کی سرمایہ کاری کی ضروریات پر بھی زور دیا۔ انہوں نے شہر میں میٹرو ریل پروجیکٹ اور رنگ روڈ پروجیکٹ کے لیے مرکز کی مداخلت کی درخواست کی۔ انہوں نے بنگلورو شہر میں ٹریفک کی بھیڑ کو کم کرنے کے لیے 30,000 کروڑ روپے کی لاگت سے 60 کلومیٹر طویل اربن ٹنل کی تعمیر کے لیے بھی مرکز سے فنڈز مانگے۔ اس میں فی کلومیٹر ٹنل کی لاگت کا تخمینہ 500 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سدارمیا سے پی ایم مودی سے ملاقات کے دوران نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار، وزیر داخلہ جی پرمیشور اور سماجی بہبود کے وزیر ایچ سی مہادیوپا بھی موجود تھے۔ اس سے ایک دن قبل وزیر اعلیٰ سدارمیا نے راہل گاندھی سے ملاقات کی تھی اور انہیں لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر بننے پر مبارکباد دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔