وزیر اعلیٰ کیجریوال ابھی جیل میں ہی رہیں گے، دہلی ہائی کورٹ نے ای ڈی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ رکھا

ای ڈی نے راؤز ایونیو کورٹ کے ذریعہ اروند کیجریوال کو دی گئی ضمانت کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اروند کیجریوال / آئی اے این ایس</p></div>

اروند کیجریوال / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

دہلی کے راؤز ایونیو کورٹ کے ذریعے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو دی گئی ضمانت کو ای ڈی نے دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے جس پر آج مسلسل سماعت کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ عدالت نے پیر تک تحریری دلیل دینے کے لیے کہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اب یہ فیصلہ منگل یا بدھ کو آئے گا اور اس وقت تک وزیر اعلیٰ کیجریوال کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہی رہنا ہوگا۔

راؤز ایونیو کورٹ کے فیصلے کے خلاف داخل کی گئی ای ڈی کی درخواست پر جسٹس سدھیر کمار جین اور رویندر ڈوڈیجا کی تعطیلاتی بنچ سماعت کر رہی ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت مکمل ہونے تک راؤز ایونیو کورٹ کے ضمانت سے متعلق فیصلے پر روک لگا دی ہے۔ ای ڈی کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل (اے ایس جی) سریہ پرکاش وی راجو نے کہا کہ ہمیں نچلی عدالت میں کیس پر بحث کرنے کے لیے درکار وقت نہیں دیا گیا۔ انہوں نے مگنٹا ریڈی کا بیان پڑھتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے ای ڈی کے دلائل پر توجہ نہیں دی۔ میں حیران ہوں کہ تحریری نوٹ جمع کرانے کے باوجود عدالت کہہ رہی ہے کہ ای ڈی کیس کی جانچ نہیں کر پائی ہے۔ نچلی عدالت کے حکم میں کہا گیا ہے کہ ای ڈی براہ راست ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی، جبکہ ہم نے براہ راست ثبوت دیا ہے۔ اے ایس جی نے کہا کہ نچلی عدالت کا حکم چونکا دینے والا ہے۔ ہمارے پاس شراب پالیسی معاملے میں اس شخص کا بیان ہے جس نے کہا ہے کہ ہم نے 100 کروڑ روپے دیے ہیں لیکن عدالت کہہ رہی ہے کہ یہ ’پروسیڈ آف کرائم‘ نہیں ہے۔ اس معاملے میں پی ایم ایل اے کی دفعہ 45 پر زیادہ کچھ بات نہیں سنی گئی۔


ای ڈی کی جانب سے پیش کیے گئے دلائل پر بنچ نے کہا کہ آپ دو سے تین دلائل دے رہے ہیں - آپ کی بات نہیں سنی گئی اور سیکشن 45 پی ایم ایل اے پر مناسب کارروائی نہیں کی گئی اور ہائی کورٹ کے نتائج پر غور نہیں کیا گیا۔ اے ایس جی نے کہا کہ کیا کسی آئینی عہدے پر فائز ہونا ضمانت کی بنیاد ہے؟ اس کا مطلب ہے کہ ہر وزیر کو ضمانت مل جائے گی۔ آپ وزیر اعلیٰ ہیں اس لیے آپ کو ضمانت مل جائے گی۔

کیجریوال کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ضمانت کی سماعت کیسی ہونی چاہیے اس بارے میں غلط فہمی ہے۔ صرف اس لیے کہ اس میں سیاسی مخالفت شامل ہے اور اگر جج کے ذریعے تمام مطالبات کا نمٹارہ نہیں کیا جاتا ہے تو اس سے ایس جی راجو کو جج کو بدنام کرنے کا حق مل جاتا ہے۔ یہ قابل مذمت، افسوسناک ہے۔ یہ کبھی بھی سرکاری اہلکار کی جانب سے نہیں ہونا چاہئے۔

ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے کہا ہے کہ کیجریوال 2022 سے اس کیس میں ملوث نہیں ہیں لیکن کارروائی 2022 سے شروع ہوتی ہے۔ ستمبر، اکتوبر اور نومبر میں چار لوگوں کے بیانات آئے ہیں لیکن ان میں سے کسی نے کیجریوال کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ مگنٹا ریڈی (راگھو مگنٹا کے والد) نے پہلے کچھ اور بیانات دیے اور بعد میں انہوں نے اپنا بیان بدل کر ضمانت حاصل کر لی۔ سنگھوی نے کہا کہ نچلی عدالت نے پی ایم ایل اے کی دفعہ 45 پر درست غور کیا ہے۔ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ دفعہ 45 ضمانت پر پابندی نہیں لگاتی۔ سنگھوی نے کہا کہ مگنٹا ریڈی نے دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ کرایا ہے اور کہا ہے کہ میں نے ان سے شراب کے کاروبار کے بارے میں بات کی تھی۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ اس وقت تک تین گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔ یہ گرفتاریاں نومبر 2022 اور فروری 2023 میں کی گئیں۔

دونوں جانب سے پیش کیے جانے والے دلائل کو سننے کے بعد عدالت نے فریقین کو تحریری طور پر دلائل عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ سماعت کے بعد اے ایس جی نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ کیجریوال کی ضمانت پر روک لگا دی گئی ہے اور حتمی فیصلہ 2-4 دن میں آئے گا۔ ضمانت کی درخواست رد کرنے پر سماعت بعد میں ہوگئی اور اس ضمن میں نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔