وزیر اعلیٰ کیجریوال کو جیل کی سلاخوں سے نہیں ملی آزادی، عدالت نے 14 دنوں کے لیے عدالتی حراست میں بھیجا

کیجریوال نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ ای ڈی والے کیس میں گرفتاری کے بعد جب انھیں عدالتی حراست میں بھیجا گیا تھا تو طبی بنیاد پر جو چھوٹ مل رہی تھی وہ آگے بھی جاری رکھی جائے، اسے عدالت نے منظور کر لیا۔

<div class="paragraphs"><p>اروند کیجریوال / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

اروند کیجریوال / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو فی الحال جیل کی سلاخوں سے آزادی نہیں مل رہی۔ دراصل دہلی آبکاری گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملے میں آج ان کی راؤز ایونیو کورٹ میں پیشی ہوئی تھی جہاں عدالت نے کیجریوال کو 14 دنوں کے لیے عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔ اس سے قبل سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے سی بی آئی کی عدالتی حراست کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

کیجریوال کی سی بی آئی حراست آج ختم ہو رہی تھی اس لیے کیجریوال اور عآپ لیڈران رِہائی کی امیدیں لگائے بیٹھے تھے۔ سی بی آئی نے کیجریوال کو 26 جون کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد عدالت نے انھیں تین دن کی سی بی آئی حراست میں بھیج دیا تھا۔ سی بی آئی نے راؤز ایونیو کورٹ سے وزیر اعلیٰ کیجریوال کی 5 دنوں کی حراست طلب کی تھی، لیکن عدالت سے ایجنسی کو 3 دن کی ہی ریمانڈ مل سکی تھی۔


قابل ذکر ہے کہ آبکاری گھوٹالہ سے جڑے منی لانڈرنگ معاملے میں کیجریوال کو ٹرائل کورٹ نے 20 جون کو ضمانت دے دی تھی۔ ذیلی عدالت کے اس فیصلے کو ای ڈی نے دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر عبوری روک لگا دی تھی۔ اب جبکہ راؤز ایونیو کورٹ نے کیجریوال کو 14 دنوں کی عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے تو ان کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔

راؤز ایونیو کورٹ میں سماعت کے دوران کیجریوال کے وکیل نے عدالت کے سامنے دو درخواستیں پیش کی تھیں۔ پہلی درخواست یہ کی گئی تھی کہ جب تک جج آرڈر لکھیں تب تک یعنی 10 سے 15 منٹ تک کیجریوال کو اہل خانہ سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ دوسری درخواست یہ کی گئی تھی کہ ای ڈی کے کیس میں گرفتاری کے بعد جب کیجریوال کو عدالتی حراست میں بھیجا گیا تھا تو طبی بنیاد پر جو چھوٹ مل رہی تھی وہ آگے بھی جاری رکھی جائے۔ عدالت نے ان دونوں ہی مطالبات کو منظور کر لیا۔


قابل ذکر ہے کہ سی بی آئی نے اس معاملے میں سماعت کے دوران کہا تھا کہ کیجریوال نے سارا قصور عآپ کے سینئر لیڈر اور اس معاملے میں پہلے سے جیل میں بند منیش سسودیا پر ڈال دیا ہے۔ جانچ ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ کیجریوال کے مطابق انھیں آبکاری پالیسی کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ سی بی آئی کے اس بیان پر کیجریوال نے کہا کہ میں نے سسودیا پر کوئی قصور نہیں ڈالا۔ میں بے قصور ہوں اور سسودیا بھی بے قصور ہیں، انھیں پھنسایا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔