انیل دیشمکھ کا فڑنویس کو چیلنج، کہا- ’پوار و ادھو کے خلاف میرے بیانوں کا ویڈیو عام کریں‘
انیل دیشمکھ نے کہا کہ اگر مجھے چیلنج کیا گیا تو میں اپنے پاس موجود ویڈیو ثبوتوں کو ظاہر کروں گا۔ میں بغیر ثبوت کے کچھ نہیں کہتا۔ میرے پاس اپنا دعویٰ ثابت کرنے کے لیے بہت کچھ ہے۔
این سی پی-ایس پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے نائب وزیر داخلہ و بی جے پی لیڈر دیوندر فڑنویس کو چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ فڑنویس میرے اس بیان کی ویڈیو عام کردیں جس میں ان کے مطابق میں نے شرد پوار و ادھو ٹھاکرے کے خلاف باتیں کی ہیں۔ مجھے معلوم ہے کہ ان کے پاس اس طرح کی کوئی ویڈیو نہیں ہے، کیونکہ میں نے کبھی ایسی باتیں کی ہی نہیں ہیں۔
انیل دیشمکھ نے اس تعلق سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا تھا۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کل فڑنویس نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس وہ ویڈیو ہے جس میں میں نے شرد پوار اور ادھو ٹھاکرے کے خلاف باتیں کی ہیں۔ میں انہیں چیلنج کرتا ہوں کہ اگر ان کے پاس ایسی کوئی ویڈیو ہے تو وہ فوری طور پر اسے عام کریں۔ مجھے یقین ہے کہ وہ ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ اس کے پاس ایسی کوئی ویڈیو ہے ہی نہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے کبھی ایسی باتیں کی ہی نہیں ہیں۔
اس پریس کانفرنس میں انیل دیشمکھ نے ایک پین ڈرائیو بھی دکھائی جس میں ان کے بقول فڑنویس کے خلاف لگائے گئے الزامات سے متعلق ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے فڑنویس پر ایک بار پھر الزام لگایا کہ تین سال قبل انہوں نے اُن پر ایک حلف نامہ دینے اور ادھو ٹھاکرے، اجیت پوار، آدتیہ ٹھاکرے و انل پرب کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔ دیشمکھ نے کہا کہ میں نے انہیں صاف کہہ دیا تھا کہ میں کسی پر کوئی جھوٹا الزام نہیں لگاؤں گا۔
انیل دیشمکھ نے کہا کہ جب میں نے حلف نامے پر دستخط کرنے سے انکار کیا تو مجھے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی کارروائی کے ذریعے جیل میں ڈال دیا گیا۔ جب دیشمکھ سے ان کے پاس موجود پین ڈرائیو کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس میں ان الزامات سے متعلق ثبوت موجود ہیں جو میں نے فڑنویس پر لگائے ہیں۔ انیل دیشمکھ نے کہا کہ اگر مجھے چیلنج کیا گیا تو میں اپنے پاس موجود ویڈیو ثبوتوں کو ظاہر کروں گا۔ میں بغیر ثبوت کے کچھ نہیں کہتا۔ میرے پاس یہ ثابت کرنے کے بہت کچھ ہے کہ مجھ پر مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کے لیڈروں کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا۔
واضح رہے کہ انیل دیشمکھ نے نائب وزیر اعلیٰ دیوندر فڑنویس پر الزام لگایا تھا کہ فڑنویس کے ایک ’بچولیے‘ نے ان سے کہا تھا کہ وہ (اس وقت کی) مہا وکاس اگھاڑی حکومت کے سرکردہ لیڈروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں الجھنے سے بچنے کے لیے حلف نامہ دیں۔ فڈنویس نے انیل دیشمکھ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انل دیشمکھ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کی اپنی پارٹی کے لیڈروں نے اس وقت کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، شرد پوار یا متنازعہ پولیس افسر سچن وازے کے خلاف ان کے بیانات کے کئی آڈیو-ویڈیو ثبوت فراہم کیے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر مجھ پر جھوٹے الزامات لگائے گئے تو میرے پاس ان ثبوتوں کو عام کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔