’آخر ہم کیا کریں؟‘ وائناڈ میں قدرتی آفت کے بعد اپنوں کی تلاش میں در در بھٹک رہے رشتہ دار

ایک نوجوان آنکھوں میں آنسو لیے درد بھری آواز میں بار بار کہتا ہوا دکھائی دیا کہ ’’ہمارا گھر منہدم ہو گیا، ہماری مدد کیجیے‘‘، یہ شخص اس غم میں بھی مبتلا ہے کہ قدرتی آفت نے بھائی کی جان لے لی۔

<div class="paragraphs"><p>وائناڈ میں لینڈ سلائڈنگ کے بعد ریسکیو آپریشن کا منظر، تصویر Getty Images</p></div>

وائناڈ میں لینڈ سلائڈنگ کے بعد ریسکیو آپریشن کا منظر، تصویر Getty Images

user

قومی آوازبیورو

کیرالہ کے ضلع وائناڈ میں لینڈ سلائڈنگ کے بعد خوفناک ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ قدرتی آفت نے ایسا قہر برپا کیا کہ لمحہ بھر میں درجنوں افراد لقمۂ اجل بن گئے۔ اب تک 123 لوگوں کی موت سے متعلق خبریں سامنے آ چکی ہیں اور کئی زخمیوں کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے۔ ریسکیو آپریشن بھی جاری ہے اور اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ملبہ سے مزید کچھ لاشیں برآمد ہو سکتی ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ ہر طرف چیخ و پکار کا عالم ہے۔ لاشوں کے درمیان کئی لوگ اپنوں کی تلاش میں در در بھٹک رہے ہیں۔ جن لوگوں کو اپنے رشتہ داروں کی لاشیں مل گئی ہیں، وہ صدمے میں ہیں اور ان کی آنکھوں سے آنسو رواں ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ میں آنکھوں میں آنسو لیے ایک خاتون کا تذکرہ کیا گیا ہے جو غم و اندوہ کے ماحول میں اپنے رشتہ داروں کی تلاش کر رہی ہے۔ خاتون نے بتایا کہ اس کی فیملی کے 5 اراکین لینڈ سلائڈنگ کے بعد سے لاپتہ ہیں۔ ان میں 2 بچے بھی شامل ہیں۔ خاتون اس امید کے ساتھ اسپتال کے چکر لگا رہی ہے کہ شاید علاج کراتا ہوا کوئی رشتہ دار نظر آ جائے۔ غمناک ماحول میں خاتون کہتی ہے کہ ’’مجھے نہیں پتہ کہ کیا کرنا ہے، اپنے رشتہ داروں کو کہاں تلاش کرنا ہے؟ آخر ہم کیا کریں؟ ہمارے کنبہ کے دو بچے بھی لاپتہ ہیں۔‘‘


ایک مقامی آنگن باڑی کارکن ملبہ کے درمیان اپنے گھر والوں کو تلاش کرتا ہوا دکھائی دیا۔ اس نے بتایا کہ لاپتہ لوگوں میں ایک 12 سالہ لڑکی بھی شامل ہے جسے وہ طویل مدت سے جانتی ہیں۔ آنگن باڑی کارکن نے کہا کہ ’’لڑکی کے کچھ رشتہ داروں نے مجھے فون کیا۔ مجھے بتایا گیا کہ پورا کنبہ لاپتہ ہے۔ ان کا گھر منہدم ہو گیا ہے اور بدقسمتی سے میں ابھی تک کسی کو تلاش نہیں کر پائی۔‘‘ ایک نوجوان بھی نظر آیا جو آنکھوں میں آنسو لیے پریشان دکھائی دیا۔ قدرتی آفت کے دوران اس نوجوان کے بھائی کی موت ہو گئی۔ اس غم میں وہ نڈھال ہے اور اپنے آنسو پونچھ کر ایک ہی بات بار بار کہہ رہا ہے کہ ’’ہمارا گھر منہدم ہو گیا، ہماری مدد کیجیے۔‘‘

وائناڈ میں اس قدرتی آفت نے کئی گھروں کو اجاڑ دیا ہے۔ اچانک پیش آئے اس حادثہ میں لوگوں کو کچھ سوچنے تک کا وقت نہیں ملا۔ ایک معذور شخص کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنے بھائی کی تلاش میں یہاں وہاں بھٹک رہا ہے۔ اس معذور نوجوان کا نام ابو بکر ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ’’میں اپنی بیوی اور بیٹے کے ساتھ پیر کے روز بہن کے گھر چلا آیا تھا، کیونکہ ہمارے گھر کی طرف زوردار بارش ہو رہی تھی۔ ہمارے قریب میں ہی میرا بھائی اور اس کا کنبہ رہتا تھا۔ لینڈ سلائڈنگ کے بعد سے وہ سبھی لاپتہ ہیں۔‘‘ ایسے کئی مرد و خواتین وائناڈ میں نظر آ جائیں گے جن کی تکلیف دیکھ کر کوئی بھی غمزدہ ہو جائے، لیکن ان کے لیے صرف دعاء ہی کی جا سکتی ہے۔ اپنے رشتہ داروں کی تلاش کرنے والوں کو بس ایک امید ہے کہ ریسکیو مہم کے دوران وہ زندہ مل جائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔