لوک سبھا میں راہل گاندھی نے مودی حکومت کے ’چکرویوہ‘ سے اٹھایا پردہ، ’چکرویوہ‘ تیار کرنے والوں کا نام بھی کیا ظاہر
راہل گاندھی نے مودی حکومت سے کہا کہ آپ نے جو چکرویوہ بنایا ہے اس سے کروڑوں لوگوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، ہم اس چکرویوہ کو توڑنے جا رہے ہیں۔
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے آج بجٹ 25-2024 پر اپنی بات رکھتے ہوئے مودی حکومت کو کئی محاذ پر ہدف تنقید بنایا۔ خصوصاً انھوں نے ہزاروں سال پہلے پیش آئے ’کروکشیتر‘ واقعہ اور ’چکرویوہ‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی آج بھی چکرویوہ تیار کیا گیا ہے جس نے نوجوانوں، کسانوں اور مزدور طبقہ کو جکڑ رکھا ہے، وہ تکلیف اور پریشانی میں مبتلا ہیں۔
راہل گاندھی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ’’ہزاروں سال قبل کروکشیتر میں 6 لوگوں نے ابھیمنیو کو ’چکرویوہ‘ میں پھنسا کر مارا تھا... میں نے تھوڑی تحقیق کی اور پتہ چلا کہ ’چکرویوہ‘ کا دوسرا نام ’پدم ویوہ‘ ہے، جس کا مطلب ہے ’کمل بنانا‘۔ یعنی چکرویوہ کمل کی طرح کا ہے۔ اکیسویں صدی میں ایک نیا ’چکرویوہ‘ تیار کیا گیا ہے، وہ بھی کمل کے پھول کی شکل میں تیار ہوا ہے۔ اس کا نشان وزیر اعظم اپنے سینے پر لگا کر چلتے ہیں۔‘‘ راہل گاندھی مزید کہتے ہیں کہ ’’ابھیمنیو کے ساتھ جو کیا گیا، وہ ہندوستان کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نوجوان، کسان، خواتین، چھوٹے اور متوسط طبقات کے ساتھ وہی کیا جا رہا ہے۔‘‘
راہل گاندھی اپنے خطاب میں ’چکرویوہ‘ بنانے والے کا بھی تذکرہ کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’آج بھی ’چکرویوہ‘ کے کے مرکز میں 6 لوگ ہیں۔ جیسے پہلے 6 لوگ کنٹرول کرتے تھے، ویسے آج بھی 6 لوگ کنٹرول کر رہے ہیں– نریندر مودی، امت شاہ، موہن بھاگوت، اجیت ڈوبھال، امبانی اور اڈانی۔‘‘ جب یہ نام راہل گاندھی نے شمار کرائے تو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے اس پر مداخلت کی، پھر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’اگر آپ چاہتے ہیں تو میں این ایس اے، امبانی اور اڈانی کا نام ہٹا دیتا ہوں، اور صرف 3 نام لوں گا۔‘‘ اس کے بعد راہل گاندھی مودی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’آپ نے جو ’چکرویوہ‘ بنایا ہے، اس سے کروڑوں لوگوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ہم اس ’چکرویوہ‘ کو توڑنے جا رہے ہیں۔ ایسا کرنے کا سب سے بڑا طریقہ جس سے آپ سب ڈرتے ہیں وہ ذات پر مبنی مردم شماری ہے۔ جیسا کہ میں نے کہا کہ انڈیا اتحاد اس ایوان میں گارنٹی والی ایم ایس پی پاس کرے گا، ویسے ہی میں کہہ رہا ہوں کہ اس ایوان میں ذات پر مبنی مردم شماری ہم پاس کر کے آپ کو دکھائیں گے۔‘‘
راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران مختلف شعبوں میں ’چکرویوہ‘ کی موجودگی کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کچھ ماہ پہلے میں نے بڑھئی ساتھیوں کے ساتھ کام کیا۔ وہاں میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کو کس بات سے افسوس ہوتا ہے؟ انھوں نے بتایا کہ ’میں یہ ٹیبل بناتا ہوں، لیکن جس شوروم میں یہ ٹیبل رکھی جاتی ہے، میں وہاں نہیں جا سکتا۔‘ اسی طرح مجھے ایک موچی بھائی نے بتایا کہ اس کا احترام صرف اس کے والد نے کیا تھا۔ بی جے پی کے بنائے چکرویوہ سے کروڑوں لوگوں کو درد ہو رہا ہے۔ اس لیے ہم اس چکرویوہ کو ذات پر مبنی مردم شماری سے توڑنے جا رہے ہیں۔‘‘
اگنی ویر منصوبہ کو بھی راہل گاندھی نے ایک ’چکرویوہ‘ بتایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’فوج کے جوانوں کو مودی حکومت نے اگنی ویر کے چکرویوہ میں پھنسا دیا ہے۔ بجٹ میں اگنی ویروں کی پنشن کے لیے ایک روپیہ نہیں ہے۔ آپ (مودی حکومت کے لیڈران) خود کو حب الوطن کہتے ہیں... لیکن جب اگنی ویروں کی مدد اور جوانوں کو پیسہ دینے کی بات آتی ہے تو بجٹ میں آپ کو ایک روپیہ نظر نہیں آتا۔‘‘
اس دوران راہل گاندھی نے مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے ذریعہ شہید اگنی ویر کے کنبہ کو بطور معاوضہ ایک کروڑ روپے دیے جانے سے متعلق ایوان میں دیے گئے ایک بیان کی یاد بھی دلائی اور کہا کہ وہ بیان جھوٹ پر مبنی تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’وزیر دفاع جی نے پہلے کہا تھا کہ شہید اگنی ویر کو ایک کروڑ روپیہ معاوضہ دیا گیا۔ لیکن وہ غلط تھا۔ اس شہید اگنی ویر کنبہ کو انشورنس کا پیسہ دیا گیا تھا، انھیں معاوضہ نہیں دیا گیا تھا۔ یہ سچ ہے، اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔‘‘
مودی حکومت کے ذریعہ کسانوں کو بھی ’چکرویوہ‘ میں پھنسائے جانے کا الزام کانگریس رکن پارلیمنٹ نے لگایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مودی حکومت میں کسانوں کے لیے تین سیاہ قوانین، کمزور حصول اراضی بل اور فصلوں کی کم قیمت جیسے چکرویوہ بنائے گئے۔ اس چکرویوہ سے نکلنے کے لیے کسانوں نے آپ (مودی حکومت) سے صرف ایک چیز مانگی- ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی۔ لیکن آپ نے انھیں سرحد پر روک دیا اور ان سے بات کرنے کو تیار تک نہیں ہوئے۔‘‘
راہل گاندھی نے ان سبھی ’چکرویوہ‘ کو توڑنے کا عزم ظاہر کیا اور ساتھ ہی کہا کہ ’’چکرویوہ بنانے والوں کو غلط فہمی ہے، انھیں لگتا ہے کہ ملک کے نوجوان اور پسماندہ لوگ ابھیمنیو ہیں... لیکن وہ ابھیمنیو نہیں ہیں، ارجن ہیں، جو آپ کا چکرویوہ توڑ کر پھینک دیں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔