’بجٹ جمہوری ڈھانچہ کے خلاف‘، لوک سبھا میں راہل گاندھی نے مرکزی وزیر نرملا سیتارمن کو بنایا ہدف تنقید

راہل گاندھی نے کہا کہ بجٹ میں وزیر مالیات نے پیپر لیک سے متعلق ایک بھی لفظ نہیں بولا، تعلیم پر 20 سال میں سب سے کم بجٹ دیا گیا ہے، بجٹ میں حکومت نے متوسط طبقہ کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی، فائل فوٹو/ ویڈیو گریب</p></div>

راہل گاندھی، فائل فوٹو/ ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

آج لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے مرکزی حکومت کے ذریعہ پیش کردہ بجٹ 25-2024 پر اپنی بات رکھتے ہوئے پرزور انداز میں مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے اپنے خطاب کے دوران مہابھارت، ابھیمنیو اور چکرویوہ کا تذکرہ کرتے ہوئے بجٹ کو عوام مخالف، ملک کے لیے نقصاندہ اور جمہوری ڈھانچہ کے خلاف قرار دیا۔ جب وہ بجٹ پر اپنی بات رکھ رہے تھے تو برسراقتدار طبقہ کی طرف سے کئی بار اعتراض بھی ظاہر کیے گئے، لیکن راہل گاندھی نے عوامی ایشوز کو سامنے رکھتے ہوئے بجٹ کو انتہائی مضر ٹھہرایا۔

راہل گاندھی نے ایوان زیریں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت میں عوام خوف کی زندگی گزار رہے ہیں۔ حتیٰ کہ مرکزی وزیر اور بی جے پی لیڈران بھی خوف زدہ ہیں۔ اس بجٹ کی نیت صرف بالادستی والے صنعت کاروں، بالادستی والی سیاست اور ایجنسیوں کو مضبوط کرنے کی ہے۔ قائد حزب اختلاف نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ملک میں ’ٹیکس ٹیررزم‘ کا بول بالا ہے، لیکن اسے روکنے کے لیے بجٹ میں کچھ نہیں کیا گیا۔


مرکزی وزیر مالیات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ بجٹ میں انھوں نے پیپر لیک پر ایک بھی لفظ نہیں بولا۔ فکر انگیز بات یہ ہے کہ تعلیم پر 20 سال میں سب سے کم بجٹ دیا گیا ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے اس بجٹ کو متوسط طبقہ کے ساتھ ایک دھوکہ قرار دیا اور کہا کہ موجودہ مشکل حالات کو دیکھ کر متوسط طبقہ حکومت کا ساتھ چھوڑ کر انڈیا بلاک کے ساتھ آ رہا ہے۔

بجٹ سے متعلق اپنی بات رکھتے ہوئے راہل گاندھی نے اگنی پتھ اور ایم ایس پی سے متعلق بھی آواز اٹھائی۔ انھوں نے کہا کہ ’’نوجوانوں کو اگنی پتھ منصوبہ کے چکرویوہ میں پھنسایا گیا۔ کسانوں نے حکومت سے لیگل گارنٹی کا مطالبہ کیا تھا، لیکن حکومت نے ان کے مطالبہ کو درکنار کر دیا۔ کسان طویل مدت سے سڑک پر تحریک چلا رہے ہیں، ان کی کوئی سننے والا نہیں۔ گزشتہ دنوں وہ مجھ سے ملاقات کے لیے آئے، لیکن انھیں یہاں آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اگر حکومت بجٹ میں ایم ایس پی کا التزام کر دیتی تو کسان اس چکرویوہ سے نکل سکتے تھے۔ میں اپوزیشن اتحاد کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری حکومت بننے پر کسانوں کو ایم ایس پی دی جائے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔