بھٹنڈا ایمس کے ڈین نے جاری کیا ایسا نوٹس، 45 بچوں کا خواب چکناچور!

ایک ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے تیار بھٹنڈا ایمس میں 750 بستر ہیں، ان میں ایمرجنسی اور ٹراما کے ساتھ آیوش، پرائیویٹ، آئی سی یو اور سپر اسپیشلٹی بستر شامل ہیں، لیکن یہاں سپر اسپیشلٹی سہولیات ندارد ہیں۔

ایمس، بھٹنڈا
ایمس، بھٹنڈا
user

ششر

پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے پرکاش سنگھ بادل کے آبائی علاقہ اور رکن پارلیمنٹ ہرسمرت کور بادل کے پارلیمانی علاقہ بھٹنڈا میں وزیر اعظم نریندر مودی نے 7 نومبر 2015 کو ایمس بنوانے کا اعلان کیا اور اسے بنا بھی دیا گیا، لیکن تین سال بعد یہ بے حال ہی ہے۔ یہ اب بھی جزوی طور پر ہی کام کر رہا ہے۔ یہ علاقہ کینسر متاثرہ ہے، لیکن یہ عام لوگوں کو خدمات مہیا نہیں کرا پا رہا ہے۔ 1000 کروڑ کی لاگت سے تیار اس ادارہ میں 750 بستر ہیں۔ ان میں ایمرجنسی اور ٹراما کے ساتھ آیوش، پرائیویٹ، آی سی یو اور سپر اسپیشلٹی بستر شامل ہیں۔ لیکن یہاں سپر اسپیشلٹی سہولیات ندارد ہیں۔

یہاں ایم بی بی ایس کرنے کے لیے 100 سیٹیں ہیں اور اس نے پوسٹ گریجویشن کے لیے بچوں کا داخلہ مارچ میں کر لیا۔ لیکن انھیں اِنڈور پیشنٹ ڈپارٹمنٹ اور آپریشن تھیٹر (او ٹی) کی سہولت نہیں ملتی۔ یہ میڈیکل پروفیشن کے لیے صحیح طریقے سے تیاری میں رخنہ انداز ہی ہے۔ انہی حالات کے سبب ایمس کے ڈین کا ایک نوٹس ان 45 بچوں کے لیے خواب چکناچور کرنے کی طرح تھا جنھوں نے اس سال تین پوسٹ گریجویٹ کورس کے لیے داخلہ لیا تھا۔ یہ بھٹنڈا ایمس کے ڈین پروفیسر ستیش گپتا کا 21 جولائی کا نوٹس تھا جس میں بھٹنڈا ایمس میں کورس کی شروعات کو لے کر ایس اے سی کے ایجنڈا نمبر 13 کا تذکرہ کیا گیا تھا۔


اس میں بتایا گیا کہ ’’یہ پی جی لائق کالج نہیں، اس لیے آپ پوسٹ گریجویشن کے طالب علم نہیں بلکہ نان اکیڈمک جونیئر ریزیڈنٹ ہو۔‘‘ یہ تب ہے جب کہ گزشتہ سال 14 نومبر کو ایمس، دہلی نے امتحان لیا، پھر پاس کرنے والوں کی کونسلنگ کے بعد سیٹوں کا الاٹمنٹ آیا تو 50 ایم بی بی ایس ڈاکٹروں کو اس سال جنوری میں ایمس بھٹنڈا میں پی جی کرنے کے لیے داخلہ ملا۔ ان کے کنبوں کے لیے بھی یہ بڑا حیرت انگیز تھا کیونکہ داخلہ کے بعد پڑھائی بھی فروری سے ہی چل رہی تھی اور پی جی ڈاکٹروں والی ڈیوٹی بھی۔ ڈیوٹی کے لیے اسٹائپنڈ بھی مل رہا تھا اور رہنے کے لیے پی جی ہاسٹل بھی۔

اس میں کئی حیران کرنے والی باتیں ہیں۔ پہلی بات تو یہی کہ چھ مہینے پڑھانے اور کام کرانے کے بعد انھیں نان اکیڈمک جونیئر ریزیڈنٹ قرار دیا جا رہا ہے اور پی جی طالب علم نہیں مانا جا رہا۔ دوسرا اس ای میل کے پیچھے کی دلیل ہے۔ دلیل یہ ہے کہ ایمس بھٹنڈا میں مریض بھرتے کرنے یا آپریشن کے لائق انتظام نہیں، اس لیے یہاں سے پی جی کورس کی منظوری نہیں ہو سکتی ہے۔ تیسری حیران کرنے والی بات یہ کہ انتظامیہ یہ تو بتا رہا ہے کہ مریض بھرتی کرنے اور او ٹی کا انتظام ہونے تک یہ حالت رہے گی، لیکن یہ امید تک نہیں ظاہر کر رہی کہ اس میں وقت کتنا لگے گا۔ چوتھی اور دھوکہ دینے والی ناممکن جیسی بات یہ کہ مریض بھرتی نہیں کرنے اور او ٹی نہیں ہونے کی جانکاری مارچ میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں سامنے آئی اور طلبا کو اب بتایا گیا ہے۔ مارچ میں پتہ چلنے کے بعد بھی یہ ای میل آتا تو کچھ امکان بچتا۔ اب تو پورا سال برباد ہو گیا ہے، کیونکہ گزشتہ چھ مہینے میں ایمس اور نیٹ پی جی کے لیے ایک ایک اور امتحان ہو چکا اور اس کا ریزلٹ بھی جاری ہو چکا ہے۔


فطری ہے کہ اب طلبا تحریک کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کالج انتظامیہ کوئی تحریری یقین دہانی نہیں دے رہا اس لیے وہ سبھی غیر ضروری طبی خدمات کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔ ہم جنوری میں ہی یہاں آ گئے لیکن اب انتظامیہ کہہ رہا ہے کہ ہمارا بیچ مارچ میں شروع ہوا ہے۔ ویسے بھٹنڈا ایمس کے چیف ایگزیکٹیو افسر ڈاکٹر ڈی کے سنگھ نے کہا ہے کہ ڈین کے ذریعہ جاری خط واپس لے لیا گیا ہے اور طلبا لوٹ آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ او پی ڈی اور او ٹی میں کام شروع ہو گئے ہیں۔ روس-یوکرین جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے اعتراف کیا کہ ادارہ کے ساتھ سنگین دقتیں آ گئی تھیں اور مشینوں کی کمی ہو گئی تھی۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ جلد ہی سبھی سہولیات مہیا کی جائیں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔