بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کے خلاف داخل کردہ عرضی پر سپریم کورٹ میں ہوئی سماعت
عرضی دہندہ نے مطالبہ کیا تھا کہ 15 مئی تک مردم شماری پوری ہو جائے گی، لیکن پٹنہ ہائی کورٹ نے روک کا حکم دینے سے منع کر دیا ہے۔
جمعہ کے روز سپریم کورٹ نے بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری پر روک کے مطالبہ والی عرضی پر سماعت کی۔ ذات پر مبنی مردم شماری کے خلاف عرضی پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’پٹنہ ہائی کورٹ 3 دن میں عرضی کو سن کر عبوری حکم جاری کرے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ عرضی دہندہ نے مطالبہ کیا تھا کہ 15 مئی تک مردم شماری پوری ہو جائے گی، لیکن پٹنہ ہائی کورٹ نے روک کا حکم دینے سے منع کر دیا ہے۔ عرضی دہندہ ’یوتھ فار ایکوئلٹی‘ کا کہنا ہے کہ پورا عمل بغیر مناسب قانونی عمل کے انجام دیا جا رہا ہے۔ لوگوں کو ذات بتانے کے لیے مجبور کرنا ان کی پرائیویسی کی بھی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ بہار حکومت ریاست میں ذاتوں کی تعداد اور ان کی معاشی حالت کا پتہ لگانے کے لیے ذات پر مبنی مردم شماری کرا رہی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس سے ریزرویشن کے لیے انتظام کرنے اور مختلف منصوبوں کے مجموعی عمل آوری میں مدد ملے گی۔ بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری فی الحال دوسرے مرحلہ میں ہے۔ اس کی شروعات 15 اپریل کو ہوئی تھی جو 15 مئی تک چلے گی۔ پہلے مرحلہ کی مردم شماری 7 جنوری سے شروع ہو کر 21 جنوری تک چلی تھی۔
ایک رپورٹ کے مطابق مردم شماری میں پانچ لاکھ سے زیادہ ملازمین کو لگایا گیا ہے۔ مردم شماری کے دوران ریاست کے سبھی کنبوں سے 17 طرح کی جانکاریاں مانگی جا رہی ہیں۔ مردم شماری کے دوران حاصل ہونے والی جانکاری اس کے لیے مقرر کوڈ کی شکل میں ایپ میں درج کی جا رہی ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے مکمل ہونے پر اس کی رپورٹ بہار اسمبلی اور قانون ساز کونسل میں پیش کی جائے گی اور پھر اسے منظر عام پر لایا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔